ابراہیم دوابشہ کا مکان نذرآتش کرنا دوابشہ کیس کے حقائق مٹانے کی سازش ہے، حماس

پیر 21 مارچ 2016 14:28

دوحہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 مارچ۔2016ء) حماس نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں انتہاء پسند یہودیوں کی جانب سے ابراہیم محمد دوابشہ نامی فلسطینی شہری کے مکان کو نذر آتش کرنے اور پورے خاندان کو زندہ جلانے کی صہیونی سازش کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابراہیم کے مکان کو جلانا دوابشہ خاندان کے قتل سے متعلق حقائق چھپانے کی بھونڈی صہیونی کوشش ہے۔

اطلاعات کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سینئر رکن عزت الرشق نے دوحہ میں ایک بیان میں ابراہیم محمد دوابشہ نامی فلسطینی کے مکان کو نذر آتش کئے جانے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ابراہیم کے مکان اور ان کے پورے خاندان کو آگ میں جلانے کی اسرائیلی سازش کے پیچھے ان عناصر کا ہاتھ ہے جو گزشتہ برس سعد دوابشہ اور ان کے بچوں کے زندہ جلائے جانے کے ہولناک واقعے کے حقائق چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ابراہیم دوابشہ گزشتہ برس اسی مقام پر یہودی شرپسندوں کے ہاتھوں زندہ جلائے گئے سعد دوابشہ اور ان کے خاندان کونذر آتش کئے جانے کا اکلوتا عینی شاہد ہے۔ انتہاء پسند یہودی ابراہیم کوبھی سعد دوابشہ اور ان کے خاندان کے انجام سے دوچار کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔ حماس رہنماء عزت الرشق نے کہا کہ انتہاء پسند یہودیوں کی جانب سے صرف ابراہیم دوابشہ کا مکان نذرآتش نہیں کیا گیا بلکہ اس گھناوٴنی سازش کے تحت دوابشہ خاندان کے وحشیانہ قتل کے حقائق کو چھپانے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری جانب اسرائیلی فوج اور خفیہ ادارے ’شاباک‘ نے سعد دوابشہ خاندان کے زندہ جلائے جانے کے واقعے کی تحقیقات میڈیا سے چھپا کر یہ ثابت کردیا ہے کہ اسرائیل حقائق دنیا کے سامنے لانے سے خوفزدہ ہے۔ ادھر حماس کے ایک دوسرے رہنماء فازع صوافطہ نے کہا ہے کہ ابراہیم دوابشہ کے مکان کو جلائے جانے کی کوشش فلسطین میں جاری تحریک انتفاضہ کے سامنے صہیونیوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بزدل صہیونی فلسطینی عوام کی تحریک انتفاضہ سے خوفزدہ ہونے کے بعد عام شہریوں کے گھروں پر رات کے اندھیروں میں چھپ کر حملے کرنے لگے ہیں۔