چھٹی سنگھ پورہ اجتماعی قتل کے 16 سال بعد بھی مجرمان کا گرفت سے باہر ہونا انتہائی قابل افسوس ہے ، حریت کانفرنس

عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں ایسے انسانیت سوز واقعات کا نوٹس لے ، بیان

پیر 21 مارچ 2016 14:11

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 مارچ۔2016ء) کل جماعتی حریت کانفرنس ” ع “ گروپ نے المناک سانحہ کے 16 سال گزرنے کے موقع پر حقوق انسانی کے عالمی اداروں سے کشمیر میں گزشتہ 25 برسوں کے دوران ہوئے اجتماعی قتل کے واقعات کے حوالے سے ان کی خاموشی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چھٹی سنگھ پورہ اور اس جیسے دیگر سانحات آج بھی عالمی برادری کی جانب سے تحقیقات اور ان واقعات میں ملوث مجرمین کو قرار واقعہ سزا دینے کا تقاضا کرتے ہیں اپنے ایک بیان میں حریت ترجمان نے کہا کہ 16 سال قبل چھٹی سنگھ پورہ میں جس طرح سکھ برادری سے وابستہ 36 کے قریب نہتے افراد کو بڑی بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا اس واقعہ کے ملزمان نہ صرف آج بھی قانون کی گرفت سے باہر ہیں بلکہ اس واقعہ کی سرکاری سطح پر غیر جانبدارانہ تحقیقات کے اعلان پر نہ تو عمل درآمد کیا گیا اور نہ اس واقعہ کے متاثرہ خاندانوں کو انصاف ہی فراہم ہوا انہوں نے حقوق انسانی کے عالمی اداروں سے کشمیر میں حقوق انسانی پامالیوں کا سنجیدہ نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 25 برسوں کے دوران طاقت اور بے پناہ فوجی جماؤ کے بل پر درجنوں اجتماعی خونین سانحات جن میں گاؤں کدل ، حوال ، ہندواڑہ ، کپواڑہ ، بجہہاڑہ ، عالی کدل ، شوپیاں ، سوپور اور دیگر شامل ہیں کے ملوث مجرمین کے خلاف سرکاری سطح کے تحقیقات کمیشن محض اعلانات ثابت ہوئے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کشمیری عوام کی تحریک مزاحمت کو طاقت کے بل پر دبانے کا ہر عمل قالے قوانین کی آڑ میں انجام دیا گیا ترجمان نے گزشتہ کئی دنوں کے دوران موسلادار بارشوں کے نتیجے میں کشمیر میں متعدد علاقوں میں جن میں امرہی کرنا ، گاندرہل اور دیگر علاقے شامل ہیں میں درجنوں مکانات کے بہہ جانے اور سینکڑوں افراد کے بے گھر ہونے کے پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اطہار کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی باز آبادی کاری اور امداد کے لئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں ۔