ٹی بی خطر ناک مرض ہے ،ہر سال لاکھوں کی تعداد میں قیمتی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں،ڈاکٹر امین اﷲ بلوچ منیجر ٹی بی کنٹرول پروگرام بلوچستان

ہفتہ 19 مارچ 2016 20:18

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 مارچ۔2016ء ) صوبائی ٹی بی کنٹرول پروگرام بلوچستان کے منیجر ڈاکٹر امین اﷲ بلوچ نے کہا ہے کہ ٹی بی کا مرض بہت خطر ناک ہے اس سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں قیمتی جانیں ضائع ہوجاتی ہے جس کا زیادہ تر نشانہ ترقی پزیر ممالک ہے جس میں پاکستانی بھی شامل ہیں 2012کے قومی سروے برائے ٹی بی کے مطابق بلوچستان میں سالانہ 25ہزار سے زیادہ نئے ٹی بی کے مریضوں کااضافہ ہوتا ہے اور تقریباً 35ہزار سے زیادہ ٹی بی کے مریض موجود ہیں 2016میں ٹی بی کے مریضوں کی نشاندہی اور علاج کے حوالے سے بہترین سال رہاہے جس میں ٹی بی کنٹرول پروگرام نے آٹھ ہزار چھ سو دس مریضوں کی نشاندہی اور علاج کیلئے اندراج کیا جو کہ پروگرام کے بعد سے بہترین سال رہاہے اس عمل سے نہ صرف ان مریضوں کا علاج ممکن کیا گیا بلکہ دوسرے طرف بروقت نشاندہی سے مزید پھیلاو ٔ اور روکنا ممکن ہوا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بات ہفتے کوکوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر ڈاکٹر ولی اور دیگر ٹی بی کنٹرول پروگرام کے آفیسران بھی موجو دتھے ڈاکٹر امین اﷲ بلوچ نے مزید کہاکہ ٹی بی کی ادویات کی نجی سطح پر غلط استعمال کے روک تھام کیلئے قانون سازی کا بل تیار کرکے منظوری کیلئے جمع کیا گیا ٹی بی کنٹرول پروگرام بلوچستان کی کارکردگی کو عالمی ادارہ صحت کے دورے پر آئے ہوئے وفد نے بھی اعلیٰ سطح پر سہرایا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ٹی بی خطر ناک قسم کی بیماری ہے اور کافی مہنگا علاج ہے ۔انہوں نے کہاکہ عالمی ادارہ صحت کے تجویز کردہ طریقہ علاج جن میں جدید بین القوامی اور مریض کو دوران علاج مناسب خوراک اور علاج کے دوران رابطے کیلئے سفری خرچ بھی دیا جا تھا یہ سہولت کوئٹہ کے ایف جے میں ہسپتال لورالائی کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں مفت فراہم کی جا رہی ہے اور جلد ہی مزید مراکز تربت، اورجعفر آباد میں کام شروع کردینگے ۔

متعلقہ عنوان :