یورپی یونین شامی مہاجرین کی آباد کاری، انسانی حقوق اور دہشت گردی جیسے معاملات پر منافقت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کا خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 19 مارچ 2016 02:50

یورپی یونین شامی مہاجرین کی آباد کاری، انسانی حقوق اور دہشت گردی جیسے ..

انقرہ(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19مارچ۔2016ء) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے یورپی یونین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شامی مہاجرین کی آباد کاری، انسانی حقوق اور دہشت گردی جیسے معاملات پر منافقت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ترک ٹی وی چینلز پر براہِ راست نشر کی جانے والی اپنی ایک تقریر میں صدر ایردوان نے شامی مہاجرین کو قبول کرنے سے متعلق یورپی ممالک کی ہچکچاہٹ پر انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ترکی 30 لاکھ شامی مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے جب کہ یورپی ممالک چند ہزار مہاجرین کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں۔صدر ایردوان نے برہم لہجے میں کہا کہ یورپ کے عین وسط میں معصوم اور بے آسرا مہاجرین کو شرم ناک حالات میں محصور رکھنے والے یورپی رہنما ترکی کو انسانی حقوق پر لیکچر دینے کے بجائے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔

(جاری ہے)

صدر ایردوان نے یہ سخت بیان ایسے وقت دیا ہے جب ان کے وزیرِ اعظم احمد اولو برسلز میں یورپ قیادت کے ساتھ مہاجرین سے متعلق مجوزہ معاہدے پر دو روزہ مذاکرات میں شریک ہیں۔

مذاکرات کے دوران یورپی یونین نے ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یورپ سے ڈی پورٹ کیے جانے والے مہاجرین کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے اپنے قوانین میں ترمیم کرے۔یورپی رہنماﺅں نے ترک حکومت کی جانب سے آزادی اظہار پر قدغنوں اور مخالفین کے خلاف کارروائیوں پر بھی تنقید کی ہے جس پر صدر ایردوان نے اپنے خطاب میں یورپی یونین کی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

ترک صدر نے کہا کہ یورپ دہشت گرد گروہوں کی بلواسطہ یا بلا واسطہ مدد کرکے ایسی آگ کو ہوا دے رہا ہے جو خود اس کا گھر بھی جلائے گی۔ترک حکومت کا موقف ہے کہ وہ ترکی سے غیر قانونی طریقے سے یورپ میں داخل ہونے والے تمام مہاجرین کو واپس قبول کرنے پر تیار ہے لیکن اس کے عوض یورپی یونین کو ترکی میں مقیم شامی پناہ گزینوں کی امداد کے لیے ترکی کی مالی معاونت کرنا ہوگی۔

ترک حکومت نے مہاجرین کے یورپ میں داخلے کو روکنے کے عوض ترک شہریوں کے یورپ میں بغیر ویزہ داخلے اور یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت کا عمل تیز کرنے کا بھی مطالبہ کر رکھا ہے جس پر کئی یورپی حکومتیں تذبذب کا شکار ہیں۔ برسلز میں جاری مذاکرات کے دوسرے روز ترک وزیرِاعظم نے نیدرلینڈز کے وزیرِاعظم مارک روٹ سے ملاقات کی تھی جن کا ملک اس وقت یورپی یونین کا صدر ہے۔

ملاقات کے بعد یورپی یونین کے اعلیٰ حکام نے کہا تھا کہ ترکی اور یونین کے رکن ملکوں کے درمیان مہاجرین کے مستقبل سے متعلق مذاکرات معطل کیے جارہے ہیں تاکہ مجوزہ معاہدے کی بعض تیکنیکی تفصیلات طے کی جاسکیں۔مجوزہ معاہدے کے تحت یورپی ممالک نے ترکی کو پابند کیا ہے وہ اپنے ساحلوں سے یونان پہنچنے والے تمام مہاجرین کو واپس قبول کرنے کا پابند ہوگا۔اس کے بدلے یورپی یونین ترکی میں موجود اتنے ہی شامی مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دے گی جتنے یونان کے ساحل سے ترکی لوٹائے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :