مشرف کی بیرون ملک روانگی نے زرداری اور نواز شریف کے دعوؤں اور سیاست کاپول کھول دیا ،مشرف نے دبئی جاتے ہی پارٹی کا اجلاس بلا لیا ، اسے کوئی بیماری نہیں تھی وہ ملک سے فرار چاہتا تھا

نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس کا اجتماع سے خطاب

جمعہ 18 مارچ 2016 22:04

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مارچ۔2016ء) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس نے کہا کہ مشرف کی بیرون ملک روانگی نے زرداری اور نواز شریف کے دعوؤں اور سیاست کاپول کھول دیا ہے،مشرف نے دبئی جاتے ہی پارٹی کا اجلاس بلا لیا ، جس سے واضح ہوگیا کہ اسے کوئی بیماری نہیں تھی وہ ملک سے فرار چاہتا تھا، مشرف نے مغرب کی غلامی ،امریکہ و بھارت سے دوستی کی اور اپنے لوگوں کا قتل عام کیا،مشرف کو بے نظیر کا قاتل کہنے اور اس کے ہاتھوں ملک بدر ہونے والوں نے اپنی نااہلی پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے،مشرف دندناتے ہوئے نکل گیا اور حکمران بے بسی سے اس کا منہ دیکھتے رہ گئے،مطیع الرحمن نظامی کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہونے کے باوجود پاکستانی حکمرانوں کی زبانیں گنگ ہیں ۔

وہ جمعہ کو جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

حافظ محمد ادریس نے کہا کہ مشرف نے عالمی استعمار کو خوش کرنے کیلئے اسلام کی توہین اور شریعت کی تعلیمات کا مذاق اڑایا ،لال مسجد میں درجنوں بچیوں کا قتل عام کیا ۔مساجد اور مدارس پر پابندیاں لگائیں اور علماء کرام کو پکڑ کر بلاجواز سزائیں دیں ،اسلام کے نام لیواؤں کو پکڑ پکڑ کر بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مشرف کے جرائم کی فہرست بہت لمبی ہے جن کے مقدمات عدالتوں میں چل رہے ہیں مگر حکمرانوں نے اسے روکنے کی بجائے پورے احترام سے ملک چھوڑنے کی اجازت دی ۔انہوں نے کہا کہ زرداری اور نواز شریف میں کوئی فرق نہیں دونوں ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اﷲ تعالیٰ نے بے پناہ قدرتی وسائل سے مالا مال کررکھا ہے مگر کرپٹ اور بدیانت حکمرانوں نے اﷲ کے انعامات کے فوائد سے عوام کو محروم رکھا ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو ان گھمبیر مسائل سے نجات حاصل کرنے کیلئے دیانتدار اور اﷲ سے ڈرنے والی قیادت کا انتخاب کرنا ہوگا۔حافظ محمد ادریس نے جماعت اسلامی بنگلا دیش کے امیر مطیع الرحمن نظامی کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہونے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ جن رہنماؤں نے پاکستان کو دو لخت ہونے سے بچانے کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے اور اپنی زندگیاں پاکستان پر نچھاور کردیں پاکستانی حکومتوں نے ان کے احسانات کو فراموش کرکے ثابت کردیا ہے کہ انہیں پاکستان کے دفاع اور نظریے سے کوئی غرض نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگران رہنماؤں کی گرفتاریوں کے وقت عالمی ادارہ انصاف سے رجوع کیا جاتا اور بھارت پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان طے پانے والے سہ فریقی معاہدہ پر عمل درآمد کروانے کی کوشش کی جاتی تو پاکستان کے ان محسنوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی تھیں مگر پاکستان کے بے حس حکمرانوں نے اس کی سرے سے ضرورت ہی محسوس نہیں کی ۔