فی تارک وطن 670 یورو ماہانہ بہت کم ہیں،16جرمن ریاستوں کا میرکل سے مطالبہ

مالی وسائل کی عدم فراہمی کی صورت میں جرمن شہر مزید مالی بوجھ برادشت نہیں کر پائیں گے،مشترکہ کانفرنس

جمعہ 18 مارچ 2016 19:35

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 مارچ۔2016ء) جرمنی کی سولہ وفاقی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے مطالبہ کیا ہے کہ تارکین وطن کو رہائش گاہیں اور دیگر سہولیات فراہم کرنے اور ان کے انضمام کے لیے جرمنی کی وفاقی حکومت فوری طور پر مزید مالی وسائل فراہم کرے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جرمنی کے تمام سولہ وفاقی صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی کانفرنس کے صدر اور وفاقی جرمن ریاست بریمن کے گورننگ میئر کارسٹن سیلنگ کا کہنا تھا کہ مالی وسائل کی عدم فراہمی کی صورت میں جرمن شہر مزید مالی بوجھ برادشت نہیں کر پائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ کچھ صوبوں میں منعقد ہونے والے حالیہ انتخابات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اگر برلن حکومت نے فوری اور موثر اقدامات نہ کیے تو وفاقی حکومت کو مزید سیاسی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

سی ڈی یو سے تعلق رکھنے والے جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ کے وزیر اعلیٰ رائنر ہاسلوف کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک نئے معاشی منصوبے کی ضرورت ہے۔

مہاجرین کی آباد کاری اور پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی کی جیسی صورت حال اس وقت ہے، وہ کارآمد نہیں ہے اور اسے بدلنا پڑے گا۔جرمن صوبے باویریا کے وزیر اعلیٰ اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے سربراہ ہورسٹ زیہوفر کا صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جرمنی کی امیر ریاستوں میں شامل ہونے کے باوجود ان کا صوبہ بھی مہاجرین اور پناہ گزینوں پر اٹھنے والے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا۔

زیہوفر کا کہنا تھاکہ وفاقی حکومت کی جانب سے فی تارک وطن 670 یورو بھی فراہم کرنے کے بعد بھی تارکین وطن پر اٹھنے والے کل اخراجات کا صرف سترہ فیصد بنتا ہے۔جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے زیہوفر کا کہنا تھاکہ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ وفاقی حکومت کو کم از کم کل اخراجات کا پچاس فیصد فراہم کرنا چاہیے۔سیکسنی انہالٹ کے وزیر اعلیٰ نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ پناہ گزینوں کی تعداد کا تعین بھی ان کی جانب سے سیاسی پناہ کی باقاعدہ درخواستیں جمع کرائے جانے کے بعد کیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :