قبائلی علاقہ جات میں امن واستحکام اور متاثرین کی واپسی وبحالی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں،اقبال ظفرجھگڑا

صحت وتعلیم کے شعبوں میں بہتری اورسہولیات کی فراہمی کیلئے بہتر نتائج کے حامل عملی اقدامات اٹھائے جائیں ،معیار پر سمجھوتہ نہ کیاجائے،گورنرخیبرپختونخوا

جمعہ 18 مارچ 2016 18:57

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 مارچ۔2016ء)گورنرخیبرپختونخوا انجینئراقبال ظفر جھگڑانے کہاہے کہ قبائلی علاقہ جات میں امن واستحکام اور متاثرین کی واپسی وبحالی سمیت تعلیم وصحت کے شعبوں میں بہتری اورجدید سہولیات کی فراہمی کیلئے جامع حکمت عملی کے تحت ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے فاٹاسیکرٹریٹ کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ شعبہ صحت وتعلیم کے معیار پر خصوصی توجہ دی جائے اور صحت کے شعبے میں دستیاب وسائل کوپوری طرح بروئے کار لایاجائے جس سے حقیقی معنوں میں قبائلی عوام کی دادرسی ممکن ہوسکے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ صحت وتعلیم کے شعبوں میں بہتری اورسہولیات کی فراہمی کیلئے بہتر نتائج کے حامل عملی اقدامات اٹھائے جائیں اور معیار پر سمجھوتہ نہ کیاجائے۔

(جاری ہے)

گورنرنے مزید ہدایت کی کہ صحت وتعلیم کے شعبوں میں وسائل کا صحیح استعمال کیاجائے تاکہ اس کے مثبت نتائج حاصل ہوں اور قبائلی عوام پوری طرح مستفیدہوسکیں۔ وہ جمعہ کے روز گورنرہاؤس پشاورمیں فاٹا سیکرٹریٹ کی جانب سے محکمہ تعلیم اور صحت کے حوالے سے دی جانیوالی بریفنگ کے دوران اظہارخیال کررہے تھے۔

اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹامحمداسلم کمبوہ، سیکرٹری سوشل سیکٹرڈیپارٹمنٹ فاٹا ، محکمہ صحت اور تعلیم کے دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنرنے کہاکہ تعلیم اورصحت کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس ضمن میں وسائل کی کمی کو آڑے نہیں آنے دیاجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ صحت اور تعلیم کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ فنڈز رکھے جارہے ہیں اورہدایت کی کہ موجودہ تعلیمی ادارو ں اورمراکز صحت وہسپتالوں میں معیاری تعلیم اور بہترصحت کی سہولیات کوبہتر بنایاجائے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ فاٹامیں مراکز اور سکولوں میں مانیٹرنگ کے نظام کو فعال بنایاجائے اور اساتذہ کی کمی کوپوراکیاجائے ۔ انہوں نے کہاکہ جن اداروں کے بہتر نتائج آئیں گے ان کی اپ گریڈیشن کی جائیگی اور ان کے اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کی جائیگی جبکہ نااہل اور سستی کا مظاہرہ کرنیوالوں کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ انہوں نے ہدایت کے صحت و تعلیم کے شعبوں میں اٹھائے جانیوالے اقدامات سے حقیقی معنوں میں عوام کو مستفید کیاجائے اور ان شعبوں کی بہتری کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات سے حاصل ہونیوالے فوائد نظر آنے چاہئیں۔

انہوں نے اس امر پر زوردیا کہ فاٹاکے دور دراز علاقوں میں جہاں بنیادی مراکز صحت نہیں یا پہلے سے موجود مراکز صحت کو فعال کیاجائے تاکہ ان علاقوں میں بسنے والے قبائلی عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی کو ممکن بنایاجاسکے۔ انہو ں نے کہاکہ صحت اور تعلیم کے شعبے میں وسائل کے استعمال میں شفافیت پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائیگا ۔