قندوز میں ہسپتال پر حملہ، ایک درجن سے زائد امریکی فوجیوں کے خلاف انضباطی کارروائی

گذشتہ سال اکتوبر میں امریکی گن شپ نے قندوز میں قائم ہسپتال پر گولہ باری کی تھی،حملے میں 42 افرادہلاک ہوئے

جمعہ 18 مارچ 2016 15:32

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مارچ۔2016ء ) امریکی فوج نے افغانستان کے شہر قندوز میں فلاحی تنظیم میڈیسنز سانز فرنٹیئرز کے ہسپتال پر فضائی حملے میں ملوث ایک درجن سے زائد اہلکاروں کے خلاف انضباطی کارروائی کی ہے،گذشتہ سال ہونے والے اس حملے میں 42 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون نے تسلیم کیا کہ ہسپتال کو غلطی سے نشانہ بنایا گیا تھا تاہم کوئی اہلکار مجرمانہ مقدمے کا سامنا نہیں کرے گا۔

یہ اہلکاروں پر انتظامی نوعیت کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں تاہم ان کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔کچھ اہلکاروں کی باضابطہ سرزنش کی گئی ہے جبکہ دیگر کو ڈیوٹی سے معطل کر دیا گیا ہے۔افسروں اور اہلکاروں کو انضباطی کارروائی کا سامنا ہے تاہم کسی جنرل کو سزا نہیں دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب امدادی طبی تنظیم میڈیسنز سانز فرنٹیئرز کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ پیٹاگون کی جانب سے تفصیلات سے عوام کو آگاہ کرنے تک اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گا۔

یہ انضباطی کارروائی پینٹاگون کی جانب سے حملے کی تحقیقات کے بعد کی گئی ہے۔ ان تحقیقات کے بارے میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ آئندہ ہفتے تک ایک رپورٹ منظر عام پر لائی جائے گی۔واضح رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں ایک امریکی گن شپ نے افغانستان کے شہر قندوز میں قائم ایک ہسپتال پر گولہ باری کی تھی۔ اس وقت طالبان جنگجوں نے 2001 کے بعد اس شہر پر دوبارہ قبضہ کیا تھا۔

افغان حکام کا کہنا تھا کہ اس عمارت پر طالبان جنگجں نے قبضہ کر لیا تھا تاہم اس حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے۔ایم ایس ایف نے اپنے ہسپتال پر حملے کو جنگی جرم قرار دیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ طبی عملے کو جنگجوں کا علاج کرنے کی سزا نہیں دی جا سکتی اور اس بات پر اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں موجود ہسپتالوں پر حملے نہ کیے جائیں اور جنگجوں کو بلا امتیاز علاج فراہم کیا جائے۔اس وقت افغانستان میں امریکی فوج کے جنرل جان کیمبل نے کہا تھا کہ ہسپتال پر بمباری ایک غلطی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کبھی بھی دانستہ طور پر ایک محفوظ ہسپتال کو نشانہ نہیں بناتی۔ہسپتال پر بمباری پر امریکی صدر براک اوباما نے بھی معذرت طلب کی تھی۔

متعلقہ عنوان :