داعش کا زورٹونٹے لگا‘ 18ماہ میں زیر قبضہ علاقوں میں سے 22 فیصد سے ہاتھ دھونا پڑا:بین القوامی ادارے کی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 18 مارچ 2016 13:36

داعش کا زورٹونٹے لگا‘ 18ماہ میں زیر قبضہ علاقوں میں سے 22 فیصد سے ہاتھ ..

واشنگٹن(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18مارچ۔2016ء) عراق اور شام میں شدت پسند گروپ داعش پر بڑھتے ہوئے عسکری دباو¿ کے باعث گزشتہ ڈیڑھ سال میں اسے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں سے 22 فیصد سے ہاتھ دھونا پڑا ہے جس میں سے نصف نقصان اسے رواں سال کے بعد اٹھانا پڑا۔یہ بات ایک بین الاقوامی نگران گروپ "آئی ایچ ایس" کے تجزیے میں بتائی گئی ہے اور اس کے مطابق شدت پسند تیزی سے الگ تھگ ہو رہے ہیں اور انھیں پسپا ہوتے تصور کیا جا رہا ہے۔

آئی ایچ ایس نے خاص طور پر شمالی شام اور ترکی کی سرحد کے درمیان واقع علاقوں کا تذکرہ کیا جہاں امریکی زیر قیادت اتحاد اور روس کی فضائی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ کرد اور سنی جنگجووں کی زمینی کارروائیوں کی بدولت شدت پسندوں کی سرحد کے آر پار نقل و حرکت مسدود ہوئی۔

(جاری ہے)

داعش کے زیر تسلط شام کا ایک محدود علاقہ رہ گیا ہے جہاں وہ ترکی سے غیر قانونی طور پر اپنے جنگجو اور رسد لا سکتا ہے۔

روس کی طرف سے فضائی کارروائیاں متنازع رہی ہیں کیونکہ مغرب یہ الزام عائد کرتا رہا کہ ماسکو داعش سے زیادہ اپنے اتحادی شام کے صدر بشار الاسد کے باغیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔لیکن گزشتہ سال 30 ستمبر کو شروع ہونے والی روسی فضائی کارروائیوں کا مجموعی طور پر داعش کے خلاف مہم پر قابل ذکر اثر مرتب ہوا۔پینٹاگان کی فراہم کردہ معلومات سے کیے گئے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ یکم جنوری 2015ءسے روس کی فضائی مہم شروع ہونے تک امریکی اتحاد کے لڑاکا طیارے عراق و شام میں اوسطاً روزانہ 20 حملے کرتے رہے۔

روسی کارروائیاں شروع ہونے کے بعد ان حملوں کی تعداد بڑھ کر 23 تک پہنچ گئی۔شام کے شمالی حصے میں ہونے والی کارروائیوں کے علاوہ عراق میں حکومتی فورسز نے بھی داعش کے خلاف قابل ذکر کامیابی حاصل کی۔ ان میں فوج کے ساتھ ساتھ سنی اور شیعہ ملیشیا بھی شامل رہی جنہوں نے رمادی کا قبضہ شدت پسندوں سے چھڑایا۔بین الاقوامی برادری داعش کے خلاف جنگ میں اتحاد پر زور دیتے ہوئے یہ کہتی آئی ہے کہ شام کی حکومت اور اس کے حزب مخالف کے مابین بات چیت شروع کی جائے۔داعش نے 2014ء کے وسط میں عراق اور شام کے ایک وسیع رقبے پر قبضہ کر کے وہاں نام نہاد خلافت کا اعلان کیا اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :