حکومت نے پرویز مشرف کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی

حکومت نے فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کیا ،ہم عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہیں،مک مکا ہوتا تو عدالت کیوں جاتے، وزیرعظم کی پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں،حکومت نے ہر عدالت میں مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی، مخصوص ٹولہ حکومت کے ہر اقدام کو منفی انداز سے دیکھتا ہے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 17 مارچ 2016 20:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مارچ۔2016ء) حکومت نے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے وکلاء کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وہ علاج کے بعد وطن واپس آکر عدالتوں میں اپنے مقدمات کا سامنا کریں گے، یہ فیصلہ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کیا اور ہم عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہیں،سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کو قبول ہے،مک مکا ہوتا تو عدالت کیوں جاتے، حکومت نے ہر عدالت میں مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی، مخصوص ٹولہ حکومت کے ہر اقدام کو منفی انداز سے دیکھتا ہے،وزیرعظم نواز شریف کی پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو یہاں پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہاکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ سپریم کورٹ نے دیا ہے اور حکومت ان کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے رہی ہے ۔ حکومت حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرتی ہے، 5سال حکومت کرنے والوں نے مشرف کو گارڈ آف آنر دے کر رخصت کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہر عدالت میں مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی،مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کا اقدام ہماری حکومت نے کیا، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی، مشرف کو گارڈ آف آنر اور ایمنسٹی کا مطالبہ کرنے والے آج ٹکر کی سیاست کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جو سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے وہ حکومت کو قبول ہے،پرویز مشرف کے معاملے پر ہر عدالت گئے، مک مکا ہوتا تو عدالت کیوں جاتے، جنرل(ر) پرویز مشرف کا نام دو سال سے ای سی ایل میں ہے، عدالتی فیصلے کا احترام کرنا چاہیے، جنرل مشرف سے کوئی ذاتی عناذ نہیں ہے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وزیرعظم نواز شریف کی پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں، پرویز مشرف کے خلاف کیس ہم نے شروع کیا، ای سی ایل سے متعلق واضح پالیسی بنائی ہوئی تھی۔ انہوں ن ے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ جو کچھ عوام کے ساتھ ہوا ، کیس عدالت لے کر جائیں گے، اڑھائی برسوں میں ہماری حکومت نے ایک نام بھی ای سی ایل میں نہیں ڈالا بلکہ ساڑھے 9ہزار افراد کے نام ای سی ایل سے نکالے گئے، گزشتہ ادوار میں ذاتی جھگڑے، وزیر اور سیکرٹری سے تعلق کی بنیاد پر نام ای سی ایل میں ڈالے گئے، ایمر جنسی کیس ہمارا ذاتی نہیں تھا، ایمرجنسی کیس عدلیہ کے خلاف ہے، سپریم کورٹ میں پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی گئی، پرویز مشرف کے ساتھ کوئی ذاتی عناد نہیں رکھا انہیں معاف کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ ثابت کر دیں موجودہ حکومت نے ذاتی عناد پر کسی ایک شخص کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالاہو تو، ای سی ایل پالیسی سخت کر دی ہے، ذاتی، خاندانی جھگڑوں کی بنیاد پر ای سی ایل میں نام ڈالنے کا رواج ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے واضح پیغام دیا ہے کہ مشرف کو اجازت کے بغیر باہر نہیں جانے دیا جائے گا، پرویز مشرف کی (آج) جمعرات کی صبح روانگی طے تھی، ایف آئی اے نے روک دیا، وفاقی حکومت نے عدالتی احکامات کی روشنی میں علاج کیلئے پرویز مشرف کو باہر جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، ای سی ایل کا معاملہ ٹرائل کورٹ ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے تمام فورمز پر آیا ، حکومت کا اقدام عدالتی فیصلوں کے عین مطابق ہے، ای سی ایل کیس میں پس پردہ کچھ ہوا نہ ہی کوئی اثر انداز ہوا، پرویز مشرف نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ واپس آ کر مقدمات کا سامنا کریں گے