ایران اپنے فوجی شام سے واپس بلانے پر رضامند ہو جائے تو سعودی عرب ایران سے بات چیت کیلئے تیار ہے ‘ سعودی عرب

جمعرات 17 مارچ 2016 14:18

ایران اپنے فوجی شام سے واپس بلانے پر رضامند ہو جائے تو سعودی عرب ایران ..

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 مارچ۔2016ء) سعودی عرب کے شاہی خاندان کے ایک سینئر رکن پرنس ترکی بن فیصل السعود نے کہا ہے کہ اگر ایران اپنے فوجی شام سے واپس بلانے پر رضامند ہو جائے تو سعودی عرب ایران کیساتھ بات چیت کیلئے تیار ہے۔ ایک غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہزادہ ترکی بن فیصل السعود نے کہا کہ سنجیدہ مذاکرات سے دونوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی ختم ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے بہت سے مشترکہ مفادات ہیں جو انہیں ایک دوسرے کے قریب لا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شام سے بڑی تعداد میں اپنے فوجی ہٹانے کے روس کے فیصلے پر انھیں حیرت ہانھوں نے کہا کہ اس فیصلے سے شام میں امن کیلئے ہونے والی موجودہ کوششوں کو تقویت ملے گی اور وہاں جاری خونریزی کو بھی روکنے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہاکہ تمام غیر ملکی فوجیوں کو شام سے چلے جانا چاہیے شام کے لوگ اس کا استقبال کریں گے۔

امریکی صدر براک اوباما سے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے پرنس ترکی نے کہا کہ اوباما کو ان کے ملک پر بے بنیاد الزامات کا جواب دینا ہی ہو گاواضح رہے کہ اوباما نے سعودی عرب سمیت امریکہ کے کئی اتحادی ممالک کو ’فری رائیڈرز‘ یعنی مفت خور کہا تھا۔سعودی شہزادے نے کہا کہ ان کا ملک ایک ذمہ دار خود مختار ملک ہے اور اس نے کبھی کوئی مفت سواری نہیں کی ہے۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب دنیا میں دہشت گردی پھیلانے والا ملک نہیں ہے، جیسا کہ الزام لگایا جاتا ہے پرنس ترکی نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے سب سے بڑے شکار ہیں۔