علاقائی خود مختاری اور قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ، چینی وزیراعظم

چین امریکہ تعلقات باہمی اختلافات سے بالا تر ہیں ، پریس کانفرنس سے خطاب جاپان کے ساتھ تعلقات ابھی مستحکم نہیں نازک دور سے گزر رہے ہیں چین اپنی معیشت کے بارے میں تمام اہداف حاصل کر لے گا

بدھ 16 مارچ 2016 17:55

بیجنگ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2016ء /شنہوا ) چین اور امریکہ کے باہمی مفادات اختلافات سے بالا تر ہیں چین گذشتہ سال امریکہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کے طورپر سامنے آیا ہے جس کا تجارتی حجم 560ارب ڈالر تک پہنچ گیا ،یہی بات انہیں باہمی اختلافات سے بالا تر قراردیتی ہے ۔ یہ بات چینی وزیر اعظم لی کی کوانگ نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنے صحت مندانہ تعلقات میں فرو غ کیلئے باہمی مفادات اور برابری کے اصولوں کے پیش نظر آگے بڑھنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملک باہمی سرمایہ کاری کے معاہدے کے بارے میں مذاکرات کررہے ہیں جس کے نتیجے میں چین امریکی سرمایہ کاروں کو چینی منڈی تک وسیع رسائی دے گا اور توقع کی جارہی ہے جواب میں امریکہ بھی ایسا ہی کرے گا ، دونوں ملک ایشیاء پیسفک ریجن میں علاقائی سلامتی برقرار رکھنے کے لئے بھی تعاون کرسکتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ چین امریکہ تعلقات آگے بڑھتے رہیں گے ہمیں اس سے غرض نہیں کہ امریکہ کے آئندہ انتخابات میں کون کامیاب ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

چینی وزیراعظم نے کہا کہ جاپان کے ساتھ ان کے تعلقات کمزور نہیں ہو رہے بلکہ وہ باہمی تعلقات میں بہتری کے آثار دیکھتے ہیں ۔ جاپان کے ساتھ ہمارے تعلقات ابھی پورے طور پر استوار نہیں ہوئے بلکہ ابھی تک نازک دور سے گزررہے ہیں ۔ دونوں ملکوں کو تاریخی معاملات پر اتفاق رائے کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیئے اور یہ ضروری ہے کہ قول وفعل میں کوئی تضاد نہ ہو ۔

تائیوان کے ساتھ اپنے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے چینی وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا تجارتی اور اقتصادی تعاون جاری رہے گا جب تک فریقین ایک چائنہ کی پالیسی کو قبول کرتے ہیں اس وقت تک ہم مسائل پر بات چیت کر سکتے ہیں۔ تائیوان کے بارے میں اپنی ترجیحاتی پالیسیاں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین رواں سال اپنے اہداف حاصل کرنے کے بارے میں پر اعتماد ہے اور چین قوموں کی صف میں اہم مقام حاصل کر رہا ہے ۔

چین کی اقتصادیات میں آگے بڑھنے کی پوری قوت موجود ہے اور حکومت کے پاس ابھی تک اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کے لئے مرکزی اور مغربی پسماندہ علاقوں میں سرمایہ کاری کے بہتر مواقع موجود ہیں۔ ہم نے جو اقدامات تجویز کئے ہیں وہ مقاصد حاصل کرنے کی ہماری خواہش کے مطابق ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ اپنے ارد گرد ہمسایوں کے ساتھ مضبوط اور دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی وکالت کی ہے اور اس سلسلے میں علاقے میں استحکام قائم رکھنے کے لئے ٹھوس اقدامات اور کوششوں کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمسایوں کے درمیان اختلافات قدرتی امر ہے لیکن اگر معاملات کو پر امن ذرائع اور سفارتی طریقہ کار سے مخلصانہ طورپر حل کرنے کی کوشش کی جائے تو علاقے میں ہم استحکام برقرار رکھنے کے قابل ہیں ۔ وزیر اعظم نے خطے سے باہر بھی دونوں ملکوں کے کردار کا ذکر کیا ، خاص طورپر ان خطوں نے امن کے حوالے سے امریکی کردار کا تذکرہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے کبھی بھی ایشیاء پیسفک کو نہیں چھوڑا ، ہم ایشیا ء پیسفک کے علاقے میں ایک دوسرے سے تعاون کر سکتے ہیں اور اپنے اختلافات کو بہتر انداز میں حل کر سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ چین اپنی ترقی کیلئے عالمی ماحول کو پر امن اور ہمسایوں کو مستحکم دیکھنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے جو کہ دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی قوت کی سب سے بڑی ترجیح ہے ۔انہوں نے کہا کہ ابھرتا ہوا چین عالمی امن کیلئے ایک بہت بڑی قوت بنے گا جو چینی ہمسایوں کے بھی مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر امن ترقی کے راستے کے موقف پر قائم رہیں گے لیکن اپنی علاقائی خود مختاری اور قومی سلامتی کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور یہ دونوں باتیں ایک دوسرے کے خلاف نہیں ہیں ۔انہوں نے توقع ظاہر کی تمام ممالک خواہ وہ اس خطے کے اندر ہوں یا باہر علاقائی سلامتی کیلئے بھرپور کام کریں گے اور اس کے مخالف کوئی اقدام نہیں کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :