ہائیکورٹ نے یوریا کھاد سکینڈل میں ملوث نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈ کے سات مارکیٹنگ افسروں کی ضمانتیں منظور کرلیں

وہ رپورٹس پیش کی جائیں جن سے مارکیٹنگ افسروں کا کرپشن کے حوالے سے الگ الگ کردار واضح ہو تاہو‘ عدالت کا استفسار نیب کے افسر عدالت میں کوئی رپورٹ پیش نہ کر سکے /نیب نے ناقص تفتیش کر کے اپنا کیس خراب کر لیا ہے‘ فاضل بنچ

منگل 15 مارچ 2016 21:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 مارچ۔2016ء ) لاہور ہائیکورٹ نے یوریا کھاد سکینڈل میں ملوث نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈ کے سات مارکیٹنگ افسروں کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ نیب نے ناقص تفتیش کر کے اپنا کیس خراب کر لیا۔جسٹس طارق عباسی عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سات ملزموں کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

ملزمان کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے مارکیٹنگ افسروں کو بلاجواز گرفتار کر رکھا ہے، مارکیٹنگ افسروں کے ذمہ کھاد کی سپلائی اور آرڈرز کی بکنگ نہیں تھا بلکہ کھاد کا دستاویزی ریکارڈ مرتب کرنا تھا۔ نیب کی طرف سے ڈپٹی ڈائریکٹر وحید چوہدری اور سپیشل پراسیکیوٹر زاہد منہاس عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ یہ ایک ارب ساٹھ کروڑ روپے کا سکینڈل ہے جس میں سے سات ملزموں کے ذمہ اکیس کروڑ روپے کی کرپشن ثابت ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے استفسار کیا کہ وہ رپورٹس پیش کی جائیں جن سے سات مارکیٹنگ افسروں کا کرپشن کے حوالے سے الگ الگ کردار واضح ہو تاہو ہم نیب کے افسر عدالت میں کوئی رپورٹ پیش نہ کر سکے جس پر عدالت نے قرار دیا کہ نیب نے ناقص تفتیش کر کے اپنا کیس خراب کر لیا ہے۔ نیب کی انکوائری میں کہیں یہ ذکر نہیں کہ اس سکینڈل میں کون سا افسر کیسے ملوث ہے۔ عدالت نے مارکیٹنگ افسر صلاح الدین شاہ، سلمان خان نیازی، شعیب علی طور، عبدالمنان، منیب احمد، فیضان رسول اور محمد توصیف کو پانچ پانچ لاکھ مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ضمانتیں منطور کر لیں۔

متعلقہ عنوان :