شا م اورعرا ق میں داعش کا خواتین کو زبردستی مانع حمل ادویات دینے کا انکشاف

منگل 15 مارچ 2016 12:36

نیو یا رک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 مارچ۔2016ء) عالمی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ عراق اور شام میں سرگرم دہشت گرد تنظیم دولت اسلامی’داعش‘ کے جنگجو اپنے ہاں یرغمالی بنائی گئی خواتین کو زبردستی مانع حمل ادویات دیتے رہے ہیں تاکہ جنگجووٴں کے ان کے ساتھ جنسی تعلقات کے نتیجے میں وہ حاملہ نہ ہو سکیں۔امریکی اخبار”نیویارک ٹائمز“ نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ داعشی جنگجو شمالی عراق میں یزیدی قبیلے کی یرغمال بنائی گئی خواتین کو جبرا مانع حمل ادویات کے استعمال پر مجبور کرتے رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش کے چنگل سے قریبا 37 خواتین فرارمیں کامیاب ہوئیں۔ ان سب نے بتایا کہ دوران حراست انہیں مانع حمل گولیاں کھلائی جاتیں یا انہیں مانع حمل ٹیکے لگائے جاتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اخباری رپورٹ کے مطابق داعشی جنگجو لونڈی بنائی گئی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرتے۔ حاملہ ہونے والی خواتین کے حمل ضائع کرا دیے جاتے اور انہیں مانع حمل گولیاں کھلائی جاتیں۔

امریکا کے امراض نسواں کے ایک ماہر ڈاکٹر نے بتایا کہ عراق میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی چلنے والے اسپتالوں میں 700 یزیدی خواتین کا علاج کیا جنہیں داعشی جنگجووٴں کی جانب سے جنسی ہوس کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان سات سو میں سے صرف پانچ فی صد عورتیں اپنے اصلی شوہروں سے حاملہ ہوئی تھیں۔ایک نوخیز یزیدی لڑکی نے فرار کے بعد اپنے ساتھ برتے جانے والے سلوک کے بارے میں بتایا کہ داعشی جنگجو اسے بھیڑ بکری کی طرح ایک سے دوسرے کو فروخت کرتے۔

اس دوران ایک داعشی جنگجو نے مانع حمل ادویات کا ایک پورا پیکٹ خرید کر اسے دیا اور کہا کہ وہ یہ ادویات استعمال کرتی رہے۔ اس طرح کی ادویات دوسری خواتین کو بھی دی جاتی تھیں۔خیال رہے کہ گذشتہ برس امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بھی یزیدی خواتین کے ساتھ برتے جانے والے اس غیرانسانی سلوک کے بارے میں چشم کشا انکشافات کیے تھے۔ایک دوسری خاتون نے اخبار ”الشرق الاوسط“ کو بتایا کہ اسے ایک داعشی جنگجو نے دوسرے کے ہاتھ فروخت کیا۔

دوسرے نے خریدتے وقت پہلے سے دریافت کیا کہ آیا یہ حاملہ تو نہیں ہے۔ اس نے نفی میں سرہلایا۔ اس کے بعد مجھے مانع حمل ادویات کھانے پر مجبور کیا جاتا۔ داعشی جنگجو نہایت بے رحمی کے ساتھ یزیدی لڑکیوں کی عصمت ریزی کرتے اورانہیں حاملہ ہونے سے بچانے کے لیے مانع حمل ادویات کھلاتے۔یاد رہے کہ داعش نے سنہ 2014ء کے موسم گرما میں شمالی عراق کے سنجار کے علاقے پر حملہ کر کے وہاں آباد یزیدی قبیلے کے ہزاروں مردو خواتین کو یرغمال بنا لیا تھا۔ بچ جانے والے یزیدی قبیلے کے لوگ آج بھی عراق کے صوبہ کردستان میں مہاجر کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ ایک بڑی تعداد ان کی داعش کے قبضے میں ہے۔

متعلقہ عنوان :