الی نوائے جنرل اسمبلی کے پہلے مسلمان تارکِ وطن امیدوار‘شگاگو میں 15مارچ کو نئی تاریخ رقم ہوگی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 15 مارچ 2016 11:31

الی نوائے جنرل اسمبلی کے پہلے مسلمان تارکِ وطن امیدوار‘شگاگو میں 15مارچ ..

واشنگٹن (ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15مارچ۔2016ء) امریکی صدارتی امیداروں کے درمیان نامزدگی کی دوڑ میں ہونے والے پرائمری انتخابات لوگوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ لیکن اسی دوران ریاست الی نوائے کے 40ویںڈسٹرکٹ میں 15 مارچ کو ہونے والے جنرل اسمبلی کے انتخابات میں ایک نئی تاریخ رقم ہونے جارہی ہے۔شکاگو کے شمال مغرب میں واقع جنرل اسمبلی کا 40واں ڈسٹرکٹ ایک عام ووٹر پال سک کا آبائی علاقہ ہے جنہیں سیاست کا موجودہ چلن پسند نہیں۔

پال سک کا کہنا ہے کہ ہزاروں ایسے سیاستدان ہیں جو شہر، ریاست اور قومی سطح پر ہماری نمائندگی کررہے ہیں لیکن حقیقت میں ان میں سے بہت تھوڑے لوگ ہیں جو اس منصب کے حق دار ہیں۔پال سک نے بتایا کہ گزشتہ برس جب ان کی ملاقات ایک نئے امیدوار سے ہوئی تو مقامی سیاست کے متعلق انہیں امید کی ایک نئی کرن نظر آئی انتخابی مہم چلانے والے اس شخص نے اگرچہ اپنے بارے میں زیادہ کچھ نہیں بتایا لیکن مجھے لگا کہ وہ میرے جیسے خیالات رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

اس لیے میں نے فیصلہ کیا کہ میں اس کے ساتھ مل کر کچھ کروں گا۔ اب15 مارچ کو جنرل اسمبلی کے لیے ہونے والے انتخابات میں میری اولین ترجیح ایک مسلمان امریکی تارک وطن ہریش پٹیل ہیں جو پہلی بار کسی عوامی عہدے کا انتخاب لڑ رہے ہیں۔ہریش پٹیل خود کو ایک آزاد ڈیموکریٹ کی حیثیت سے متعارف کراتے ہیں جن کا ریاست میں سرگرم ڈیموکریٹ پارٹی سے کوئی باقاعدہ تعلق نہیں۔

بقول ہریش،میری ریاست نے میری کمیونٹی کی ضرورتوں کا خیال نہیں رکھا اسی لیے مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میرے ضلعے میں جمہوریت کا بحران ہے۔ہریش جب 1999ءمیں اپنی بیوہ والدہ کے ہمراہ امریکہ آئے تھے تو انھیں انگریزی نہیں آتی تھی۔ لیکن بھلا ہو پبلک پروگراموں کی جن کی مدد سے انھوں نے کالج ڈگری حاصل کی اور اب وہ یہ قرض اتارنا چاہتے ہیں۔شکاگو کا 40واں ضلع ریاست کے نسلی طور پر متنوع علاقوں میں سے ایک ہے۔

یہاں تین مساجد ہیں اور مسلمان امریکیوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔ پرائمری انتخابات میں پٹیل اور اسمبلی کے موجودہ رکن جیمی انڈریڈ کے درمیان دوبدو مقابلہ ہے۔ ان میں سے جو بھی جیتے گا وہ نومبر کے انتخابات بھی جیت سکتا ہے کیونکہ ان کے مدمقابل کوئی ری پبلکن امیدوار نہیں۔پال سک کو ایک ووٹر ہی نہیں بلکہ پٹیل کی انتخابی مہم کے رکن کی حیثیت سے بھی یقین ہے کہ اگر ہریش پٹیل جیت جاتے ہیں تو یہ ایک تاریخی واقعہ ہو گا کیوں کہ ہریش الی نوائے جنرل اسمبلی کے پہلے مسلمان تارکِ وطن رکن ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :