بلوچستان کی حق،حاکمیت ،ساحل اوروسائل پربلوچستان کااختیار،پسماندگی کے خاتمے تک جدوجہدجاری رہے گی،آغاحسن بلوچ ایڈووکیٹ

گوادر کے بلوچوں کی حقیقی ترقی و خوشحالی اہمیت کی حامل ، راہداری منصوبہ ثانوی حیثیت کاہے،پارٹی کارکنوں سے گفتگو

پیر 14 مارچ 2016 22:36

نوشکی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔14 مارچ۔2016ء) بلوچستان کی حق حاکمیت اور ساحل وسائل پر بلوچستان کا اختیار اور پسماندگی اور بدحالی کے خاتمے کیلئے جدوجہد جاری رہے گی باوسائل سرزمین کے مالک ہونے کے باوجود بلوچ قوم پسماندہ بدحال اور تعلیم سمیت انسانی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہے حکمران عوام کو حقیقی ترقی دینے میں ناکام ہو چکے ہیں گوادر میگا پروجیکٹس سمیت تمام پروجیکٹس کا اختیار بلوچستان کو دیا جائے گوادر کے بلوچوں کی حقیقی ترقی و خوشحالی ہمارے سامنے اہمیت کا حامل ہے راہداری منصوبے کی ثانوی حیثیت ہے ان خیالات کا اظہار نوشکی میں آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے پارٹی دوستوں و کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبران غلام نبی مری ، خورشید جمالدینی ، ضلعی صدر نذیر بلوچ ، بابو رحیم مینگل ، کوئٹہ کے ضلعی نائب صدر یونس بلوچ ، رحمت اﷲ پرکانی ،نصیب بلوچ ، اسد بلوچ ، کامریڈ حمید ریڈ بلوچ ، عزیزبادینی ، لیاقت بادینی ، ریاض شاہ و دیگر بھی موجود تھے اس موقع مقررین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ وطن باوسائل اور قدرتی دولت سے مالا مال ہے جس کی سیاسی و جغرافیائی اہمیت کی حامل سرزمین سے کوئی انکار نہیں کر سکتا باوسائل سرزمین کے باوجود بلوچ نان شبینہ کے محتاج بنتے جا رہے ہیں سماجی بدحالی ، معاشی تنگ دستی اور معاشرتی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے جو باعث تشویش ہے پارٹی کی مقصد بھی یہی ہے کہ ہم اپنے ساحل وسائل پر حق حاکمیت کی جدوجہد کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں باوسائل سرزمین پر اپنے اختیار کو تسلیم کروانے ہی میں عوام کی ترقی و خوشحالی ہے انہوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ عوام خوشحال زندگی بسر کرتے اکیسویں صدی میں جب قومیں ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن ہیں دانستہ طور پر بلوچوں کو مزید پسماندگی و بدحالی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے حکمران تعلیمی ایمر جنسی کے نام پر بڑے دعوے کرتے نہیں تھکتے لیکن سیاسی و حکومت مداخلت نے تعلیم کے فروغ کی بجائے اسے تباہی سے دہانے پہنچا دیا ہے ہماری جدوجہد تعلیم ، صحت اور عوام کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ یہاں پر ہونے والے ناانصافیوں کے خاتمہ کرنا ہے بلوچ عوام جس کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اس کو ختم کرنا جہد کا حصہ ہے پارٹی عوامی اور جمہوری طاقت کے ذریعے اپنی سرزمین کی بقاء و سلامتی قومی تشخص ہمارے لئے اولیت رکھتی ہے ہم ترقی و خوشحالی کے خلاف نہیں لیکن ترقی و خوشحالی بلوچ عوام کیلئے ہو اور ہمارے عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں ہم تمام وسائل پر اختیار کو یقینی بنانے کی جدوجہد کو غیر متزلزل انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں مقررین نے کہا کہ ریکوڈک ہو یا گوادر تمام میگا پروجیکٹس پر بلوچستان کے اختیار کو تسلیم کیا جائے اور ہم اپنے ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ ، تہذیب ، تمدن و ثقافت کو محفوظ بنانے کی خاطر اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرائی گئی جس میں موجود تمام شرکاء نے اس بات کو یقینی بنانے کیلئے قراردادوں کو متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا کہ گوادر کے عوام کو اقلیت میں بدلنے سے روکنے کیلئے قانون سازی کی جائے اور گوادر کے عوام کی انسانی بنیادی ضروریات سمیت وہاں پر جدید دانش گاہیں ، انفراسٹرکچر کی ترقی ، ہنری مند کیلئے ٹیکنیکل کالجز کا قیام عمل میں لایا جائے ترقی اور روزگار میں اولیت گوادر اور بلوچستان کے عوام کو دی جائے ترقی و خوشحالی اس وقت قابل قبول ہوتی ہے جب وہاں کے مقامی افراد کو زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکیں حقیقی ترقی وخوشحالی کے ہرگز مخالف نہیں لیکن ان پر بلوچستان اور بلوچ عوام کی حق حاکمیت و حق ملکیت واک و اختیار کو تسلیم کرنا ہمارا آئینی روح کے مطابق ہمارا حق ہے جسے حکمرانوں کو تسلیم کرنا ہوگا ہمارے سامنے روٹ کہیں سے بھی ہو ثانوی حیثیت رکھتی ہے آج نوشکی و چاغی و بلوچستان کے عوام جس کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں عوام صحت ، تعلیم صاف پانی سے محروم اور بے روزگار ہیں عوام آج بھی نان شبینہ کے محتاج بنتے جا رہے ہیں اور مختلف امراض کا شکار ہو رہے ہیں حکمران صحت کے سہولیات کی فراہمی کے دعوے تو کر رہے ہیں لیکن آج نوشکی ، چاغی کے عوام مختلف امراض کا شکار ہو چکے ہیں اس حوالے سے محکمہ صحت اور حکمرانوں نے کوئی اقدامات نہیں کئے اور اس بات کی تحقیق کی بھی ضرورت ہے کہ گردوں کے امراض ، ہیٹائٹس سی اور دیگر بیماریوں کی بڑھتی ہوئی وجوہات کیا ہیں یہاں پر محکمہ صحت مکمل طور پر عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے عوام مالی طور پر اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ بیرون صوبہ جا کر اپنا علاج کراسکیں جس سے انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے قحط سالی کی وجہ سے نوشکی ، چاغی کے عوام شدید مشکلات سے دوچار اور مال مویشی ہلاک ہو رہے ہیں قحط سالی سے متاثر ہ افراد کا ابھی تک کوئی پرسان حال نہیں پی ڈی ایم کی رپورٹ جو ان علاقوں کے حوالے سے ہے اس پر بھی کوئی عملدرآمد نہیں ہوا حکمران فوری طور پر قحط سالی سے متاثرہ افراد کیلئے ریلیف کا اعلان کرے مقررین نے کہا کہ بی این پی بلوچوں کی سب سے بڑی نظریاتی سیاسی قوت بن چکی ہے عوام کی پارٹی پروگرامز میں جوق در جوق شرکت سے ثابت ہوتا ہے کہ عوام جان چکے ہیں کہ پارٹی سردار اختر جان مینگل ہی اصولی ، سیاسی جدوجہد کے ذریعے ہی بلوچ عوام کے امنگوں کی حقیقی ترجمانی کر رہے ہیں پارٹی کا سہ رنگہ بیرک سماجی انقلاب جو ناانصافیوں کے خاتمے پر محیط ہے حقیقی ترقی و خوشحالی جس سے عوام خوشحال اور بہتر زندگی گزار سکتے ہیں ساحل و سائل پر مکمل واک و اختیار کی جدوجہد کو جمہوری نظریاتی عوامی قوت کے ذریعے پروان چڑھا رہے ہیں اکیسویں صدی میں عوام تعلیم جیسے زیور سے بھی محروم ہیں حکمرانوں نے تعلیمی ایمر جنسی نافذ کرکے اسے اور پسماندگی کی طرف دھکیل دیا ہے سیاسی مداخلت ، جونیئر پر سینئر کو تقویت ، نسلی بنیادوں پر حکومتی پالیسیوں کو بڑھایا گیا عوام کو روزگار دینے کے بجائے بے روزگار کرنے کی پالیسی جاری ہے گزشتہ دنوں فیڈرل لیویز کی پوسٹوں کو صرف اس بنیاد پر منسوخ کیا گیا کہ اس میں بلوچ اکثریتی اضلاع میں بھرتیاں کی جانی تھیں یہ بھی حکمران کو ایک آنکھ نہیں بائی اتحادیوں نے پوسٹوں کو صرف اس لئے منسوخ کیا کہ بلوچوں کو روزگار نہ مل سکے حکمران نفرت ، تعصب کی بنیاد پر حکومتی امور چلا رہے ہیں جو قابل تشویش ہے مقررین نے کہا کہ آج بلوچستان کے حکمران غیر قانونی طریقے سے تعلیمی اداروں ، سرکاری محکموں میں سیاسی مداخلت اتنی بڑھ چکی ہے کہ میرٹ کے قانونی لوازمات کو خود پاؤ ں تلے روندا جا رہا ہے بی این پی بلوچوں کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہو گی ہماری سیاست کا محور و مقصد عوام کی خدمت ہے اس کو ہم مقدس پیشہ سمجھتے ہیں اور اس کیلئے پارٹی اکابرین نے ماضی میں قربانیاں دیں جام شہادت نوش کیا اسی طرح ہم اس جہد کو تقویت دینے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے آج اکیسویں صدی میں عوام جان چکے ہیں کہ وہ کون سی قوتیں ہیں جو حقیقی طور پر بلوچ قوم کے مفاد کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں اسی اثناء سردار اختر جان مینگل کے نام سے منسوب کرکٹ ٹورنامنٹ کا فائنل میچ کھیلا گیا جس کے مہمان خاص آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ اور سابق رکن صوبائی اسمبلی میر بابو مینگل تھے اس موقع پر مہمانوں سے کھلاڑیوں کا تعارف کرایا گیا دریں اثناء نوشکی میں آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، غلام نبی مری ، یونس بلوچ ، رحمت اﷲ بلوچ و دیگر نے بی این پی کے سابق ضلعی صدر عطاء اﷲ بلوچ کی والدہ کے انتقال ،کلی صاحبزادہ میں بی این پی کے ممبر ظاہر خان مینگل کے انتقال ، بی این پی کے رہنماء میر حسن شیخ حسینی کی والدہ ، کلی قاضی آباد میں گل محمد بادینی کی والدہ ، بی این پی کے ممبر عزیز اﷲ مینگل کے بھائی نادر خان مینگل کے انتقال پر ان کے گھروں پر جا کر لواحقین سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی ۔

متعلقہ عنوان :