مہاجرین کی ترکی ملک بدری کا معاہدہ غیر قانونی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

یورپی کونسل کے آئندہ اجلاس میں معاملہ اٹھائیں گے،سیکرٹری جنرل شلیل شیٹی

پیر 14 مارچ 2016 19:06

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 مارچ۔2016ء) انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاہے کہ پناہ گزینوں کی ملک بدری کے حوالے سے یورپی یونین اور ترکی کے مابین مجوزہ معاہدہ اخلاقی اور قانونی طور پر غلط ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سکریٹری جنرل شلیل شیَٹی نے برطانوی خبررساں ادارے کوبتایاکہ تارکین وطن کے بارے میں یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے پانے والے عبوری معاہدہ ناقص غیر اخلاقی اور غیر قانونی قرار دیا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ اس مجوزہ معاہدے کے مطابق غیر قانونی طور پر ترکی سے یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کو یورپ سے ملک بدر کر کے واپس ترکی بھیج دیا جائے گا۔ اس کے بدلے میں یونین، انقرہ کو مزید مالی امداد فراہم کرنے کے علاوہ ترک شہریوں کے لیے ویزے کی شرائط میں نرمی جیسی سہولیات فراہم کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

یورپی یونین اور ترکی کے درمیان اس ہفتے ایک اور سربراہی اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں اس معاہدے کے بارے میں حتمی فیصلہ کیا جانا ہے۔

شیَٹی کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ دنوں میں یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک، فرانس کے وزیر داخلہ اور دیگر یورپی رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران وہ یورپی حکام کو اس معاہدے پر پائے جانے والے تحفظات کے بارے میں آگاہ کریں گے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ کا کہنا تھاکہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ترکی محفوظ ملک ہے اس لیے تارکین وطن کو ملک بدر کر کے ترکی بھیجنے سے یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔

لیکن یہ کیسے تصور کر لیا جا سکتا ہے کہ ترکی ان لوگوں کے لیے بھی محفوظ ہے؟انقرہ حکام کا کہنا تھا کہ اس ڈیل کے نتیجے میں یورپ میں پناہ حاصل کرنے کے خواہشمند شامی مہاجرین کیلئے کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی اور ان اقدامات کا مقصد اسمگلروں اور غیر قانونی تارکین وطن کی حوصلہ شکنی ہے۔

متعلقہ عنوان :