لداخ کے علاقے میں دراندازی کے بار بار الزامات کے بعد، لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کی اگلی چوکیوں پر
چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے اہلکاروں کی موجودگی نے ہندوستان کے سیکیورٹی حلقوں میں خطرے کی گھنٹیاں بجادیں
ذیشان حیدر پیر 14 مارچ 2016 18:43
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 14 مارچ۔2015ء) لداخ کے علاقے میں دراندازی کے بار بار الزامات کے بعد، لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کی اگلی چوکیوں پر چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے اہلکاروں کی موجودگی نے ہندوستان کے سیکیورٹی حلقوں میں خطرے کی گھنٹیاں بجادیں پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ہندوستانی فوج نے شمالی کشمیر میں نوگام سیکٹر کی اگلی چوکیوں پر پیپلز لبریشن آرمی کے چند سینیئر افسران کو دیکھا، جن کے بارے میں پاکستانی فوجی افسران کا کہنا تھا کہ وہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ کچھ انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے آئے ہیں رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اگرچہ فوج نے سرکاری طور پر اس حوالے سے خاموشی اختیار کررکھی ہے تاہم وہ لائن آف کنٹرول پر پی ایل اے فورسز کی مبینہ موجودگی کے حوالے سے مختلف انٹیلی جنس ایجنسیوں کو مستقل اپ ڈیٹ کر رہی ہے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق چینی فوج کو پہلی مرتبہ گذشتہ سال کے آخر میں دیکھا گیا تھا اور اس کے بعد سے انھیں تنگدھار سیکٹر پر بھی دیکھا جاچکا ہے. یہ وہ علاقہ ہے جہاں چینی حکومت کی ملکیت گزوہوبا گروپ کمپنی لمیٹڈ 970 میگاواٹ کا نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ (ہائیڈل پروجیکٹ) تعمیر کر رہی ہے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق مذکورہ ہائیڈل پروجیکٹ ہندوستان کی جانب سے شمالی کشمیرمیں باندی پور کے مقام پر کشن گنگا پاور پروجیکٹ کے جواب میں بنایا جارہا ہے. ہندوستانی پروجیکٹ کے ذریعے کشن گنگا دریا سے پانی کا رخ موڑ کر اسے دریائے جہلم بیسن تک لے جایا جائے گا، جس کے نتیجے میں 330 میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکے گی اس منصوبے کی تعمیر 2007 میں شروع ہوئی اور رواں سال اس کے مکمل ہونے کی توقع ہے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ چینی پیپلز لبریشن آرمی پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں واقع وادی لیپا میں کچھ سرنگیں بھی تعمیر کرے گی، تاکہ ایک ایسی سڑک تعمیر کی جاسکے جسے شاہراہِ قراقرم تک پہنچنے کے لیے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاسکے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق چینی پیپلز لبریشن آرمی کے افسران کے دورے کو ہندوستانی ماہرین 46 ارب ڈالر کے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے کی ہی ایک کڑی کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جس کے تحت گوادر پورٹ کو شاہراہِ قراقرم کے ذریعے چینی صوبے سنکیانگ سے ملا دیا جائے گا، جس کے بارے میں ہندوستان کا خیال ہے کہ چین نے اس پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے�
(جاری ہے)
�
متعلقہ عنوان :
مزید بین الاقوامی خبریں
-
سپیس ایکس نے مزید 23 سٹار لنک انٹرنیٹ سیٹلائٹ زمین کے گرد مدار میں بھیج دیئے
-
غریب ممالک کے قرضوں کے بوجھ کو تیزی سے کم کرنے کے حل موجود ہیں، اقوام متحدہ
-
ایمریٹس ایئرلائن کا دبئی سے آپریشن بحال، مسافروں کو نئی بکنگ کرانے کی ہدایت
-
سعودی عرب میں ٹریفک چالان پر 50 فیصد رعایت کااعلان
-
عمان،سیلابی ریلے میں بیٹی کو سینے سے لگائے باپ کی ویڈیو نے دل دہلا دیئے
-
اقوام متحدہ نے غزہ کے لیے 2.8 ارب ڈالر کی فنڈنگ کی اپیل کردی
-
کوڑے دان سے ملا سونے، ڈالرزسے بھرا بیگ ایرانی شہری نے مالک کو واپس کردیا
-
ترجمے کی مضحکہ خیز غلطی، بھارتی ریلوے اسٹیشن پرلگا بورڈ وائرل ہوگیا
-
زائرین کو 40 برس سے مفت چائے پلانے والے بزرگ کا انتقال
-
غلط اندازہ اسرائیل ایران تصادم بڑھنے کا باعث بنا، امریکی میڈیا
-
کینیڈا،سونے اورکرنسی کی سب سے بڑی چوری، بھارتی اورپاکستانی ملوث
-
کویت ایئر پورٹ پر 2 دن سے پھنسے 50 سے زائد پاکستانی پریشان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.