سینٹ قائمہ کمیٹی سائنس وٹیکنالوجی کا اجلاس، نیشنل یونیورسٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے 1997ء ایکٹ میں ترمیمی بل 2016ء متفقہ طور پر منظور

بل کے تحت سینٹ کا مستقبل میں ریکٹر انجینئرنگ سے شعبے ہوگا پی ایس ڈی پی آئندہ سال سات پروجیکٹ مکمل کرے گی، باقی پندرہ میں کام جاری ہے جو آئندہ سال تک مکمل ہوجائینگے ،کمیٹی کو بریفنگ

پیر 14 مارچ 2016 17:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔14 مارچ۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس پیر کے روز سینیٹر عثمان سیف اللہ خان کی صدارت میں ہوا جس میں کمیٹی نے متفقہ طور پر نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے 1997ء ایکٹ میں ترمیم کرکے بل 2016ء کو منظور کرلیا بل کے تحت سینٹ کا مستقبل میں ریکٹر انجینئرنگ سے شعبے ہوگا کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیاکہ پاکستا ن میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پر بہت کم پیسہ 0.29 فیصد خرچ کیا جاتا ہے جبکہ اسرائیل میں 4.21فیصد اور بھارت میں جی ڈی پی کا 0.82فیصد خرچ کیا جاتا ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی آئندہ سال سات پروجیکٹ مکمل کرے گی اور باقی پندرہ میں کام جاری ہے جو آئندہ سال تک مکمل ہوجائینگے کمیٹی کو بتایا گیا کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کیلئے ایک بلین درکار ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی اسامہ سیف الل نے کہا کہ پہلے ہی حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں اور یونیورسٹیوں میں کافی جگہ موجود ہے جس کیلئے نئی جگہ لینے کی کیا ضرورت ہے جی ایس ڈی پی کے منصوبوں کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمارا غریب ملک ہے جہاں ایک منصوبہ ایک ملین سے شروع ہوتا ہے اور پچاس ملین پر اختتام پذیر ہوتا ہے خدا کیلئے عوام کے پیسے کو ضائع نہ کیاجائے بلکہ اس کا صحیح استعمال کیا جائے ۔

(جاری ہے)

ایک منصوبہ مکمل کیا جائے پھر دوسرا شروع کیا جائے جس پر وزیر مملکت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے بتایا کہ ہمیں شرم آتی ہے کہ ہم جو پیسے پراجیکٹ کیلئے مانگتے ہیں اس سے آدھ پیسے ملتے ہیں جس کی وجہ سے پراجیکٹ کے کام میں سستی پیدا ہوجاتی ہے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت نے پی ایس ٹی ٹیسٹ کے ذریعے تقریباً دو سو سے لیکر تین سو طالبعلم جو ابھی 9ویں کلاس میں پڑھتے ہیں کو سلیکٹ کیا ہے جن کو ماہانہ دس ہزار روپے تک کا سکالر شپ دی جارہی ہے کمیٹی نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ طالبعلموں کو سلیکٹ کرنے کا پراسیس کیا تھا اور سلیکٹ طالبعلموں کا تعلق کہاں سے کن علاقوں سے ہے جس پر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ ٹیسٹ کی کاپی آئندہ اجلاس میں پیش کرینگے کمیٹی نے کامسیٹس حکام سے کہا کہ دو ہزار بارہ سے لیکر اب تک انٹرنیور پروگرام کی مد میں تقریباً پندرہ ارب روپے کا میٹس اور تقریباً آٹھ کروڑ روپے نسٹ نے استعمال کئے ہیں اور اس کے رزلٹ کیا ہیں باہر سے کئی انویسٹمنٹ آئی ہے اگر رزلٹ زیرو ہے تو آپ یہ پیسہ کہیں اور خرچ کرلیتے اس کا زیادہ فائدہ ہوتا جس پرکامیسٹس حکام نے بتایا کہ اس حوالے سے جلد تفصیلات کمیٹی کو بھجوادی جائے گی سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ منصوبوں میں تاخیر کی وجہ کیا ہے جس پر وزیر مملکت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمیں پیسے ٹکروں میں دیئے جاتے ہیں ہم آلات ٹکروں میں نہیں منگواتے پچھلی مرتبہ 35ملین مانگا تھا اوردس ملین روپے تھے اس سال تو صرف 31ملین مانگے ہیں دیکھتے ہیں کتنے ملتے ہیں کامیسٹس یونیورسٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت اکتیس ہزار طلباء ادارے میں تعلیم حاصل کررہے ہیں اور چالیس ہزار ڈگریاں لے کر فارغ التحصیل ہوچکے ہیں جبکہ اس وقت ادارے میں چار سو سکالرز پی ایچ ڈی کررہے ہیں اور بارہ سو پی ایچ ڈی مکمل کرچے ہیں پاک چائنا سائنس ٹیکنالوجی پارک کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ای ڈی ایف سے چیمبر کو نوازا جاتا ہے اور اس کا رزلٹ کچھ بھی نہیں آتا اس طرح کا عمل آئندہ منصوبوں میں نہیں چلنا چاہیے جس پر کامسیٹس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم ٹیکنالوجی پارک کے حوالے سے ون کی اسٹیج پ ہیں بیس سال کا پراجیکٹ ہے اور اس پر تقریباً بتیس ملین خرچ ہونگے پراجیکٹ کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے نسٹ اور چین کی انونسٹمنٹ سے بننے والا یہ پراجیکٹ پاکستان کا سب سے بڑا پراجیکٹ ثابت ہوگا جس کا مقصد صنعت و حرکت کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے تحقیق آئیڈیاز ٹیکنالوجی علم پر نہیں کاروبار کوفروغ دینا جدید عالمی تقاضوں کے مطابق پلیٹ فارم مہیا کرنا شامل ہیں سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ چین کے ساتھ ٹیکنالوجی پارک سے ملک کو کیا فائدہ ہوگا کہیں ایسانہ ہو کہ ہمیں صرف خواب ہی ملیں جس پر کامسیٹس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کو تقریباً چالیس فیصد حصہ ملے گا باقی چائنا کے پاس ہوگا اور یہ س پیک کا حصہ ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں صرف ٹیکنالوجی پارک ہی بن سکتا ہے بڑی انڈسٹری بننا ممکن نہیں چائنا سی پیک کیلئے سات سو دو لوگوں کو پی ایچ ڈی کرارہا ہے سینیٹرعتیق شیخ نے اس بات پر زور دیا کہ کامسیٹس کی فیس مزید کم کی جائیں تاکہ طالبعلم آسانی سے تعلیم حاصل کرسکیں

متعلقہ عنوان :