انسانی حقوق کی خلاف ورزی روکنے کیلئے خود مختارکمیشن کی تشکیل

کمیشن سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سدباب ممکن ہوسکے گا، کمیشن پر پچیس کروڑ روپے فنڈ جاری کیا جارہا ہے، وفاقی وزیر انسانی حقوق زاہد حامد

پیر 14 مارچ 2016 16:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔14 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق زاہد حامد نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی روکنے کیلئے ایک آزاد اور خود مختارکمیشن بنا دیا ہے جس کے ذریعے تمام اقدامات کئے جاسکیں گے ۔ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے لاہور کی دو لڑکیاں نوکری کی جھانسہ میں دبئی بلوا کر ہندوؤں کو فروخت ہونے پر اپنی ذمہ داری نبھانے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن سے مل کر اقدامات کرنے کی سفارش کردی ہے ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس گزشتہ روز چیئرمین کمیٹی بابر نواز خان کی زیر صدارت قومی اسمبلی میں ہوا جس میں ممبران کمیٹی ڈاکٹر نفیسہ شاہ ، فائلس عظیم ، زیرہ وادود فاطمی ، عمارہ خان ، شازیہ صوبیہ ، کشور زہرہ اور عالیہ کامران کے علاوہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق زاہد حامد چیئرمین نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق جسٹس علی نواز چوہان ، جوائنٹ سیکرٹری انسانی حقوق حمیرہ اعظم خان نے شرکت کی وفاقی وزیر انسانی حقوق زاہد حامد نے کمیٹی کو نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر کاروائی اور فوری ایکشن لینے کیلئے ایک آزاد ارو خود مختار ادارہ بنایا ہے جس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سدباب ممکن ہوسکے گا انہوں نے بتایا کہ اس کمیشن پر پچیس کروڑ روپے فنڈ جاری کیا جارہا ہے اور یہ کمیشن واچ ڈاگ کے طور پر کام کرے گی کمیٹی کو مزید بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چائلڈ پروٹیکشن بل کی جلد عملدرآمد کیا جائے گا اس بل کے ذریعے بچوں پر کئے جانے والے مظالم کی روک تھام اور ملزمان کو تین سال سے زائد یا پچیس ہزار جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں انہوں نے بتایا کہ بچوں کی کم عمری میں شادی کے روک تھام پر اقدامات کئے جارہے ہیں اور انسانی حقوق پر بہتر اقدامات کی وجہ سے یورپین ممالک سے پا کستان جی ایس پی پلس قائم کرنے میں کامیاب ہوا ہے اور اس کو برقرار رکھنے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق پر اعتراض کیا ہے کہ وزارت انسانی حقوق اور کمیشن انسانی حقوق کے فرائض کو علیحدہ علیحدہ بتایا جائے اور ایک مقصد کیلئے دو مختلف داروں کا کیا مقصد ہے اس پر چیئرمین نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق جسٹس علی نواز چوہان نے بتایا کہ کمیشن ایک واچ ڈاگ کے طور پر کام کرے گی اور آزاد ادارے کا مقصد تمام انسانی حقوق کی خلافورزی پر فوری ایکشن کرسکے چیئرمین کمیٹی بابر نواز خان نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پاکستان میں زیاد ہورہی ہے اس کوروکنے کیلئے وزارت انسانی حقوق کو بہترین اور فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے وزارت انسانی حقوق کے اعلیٰ حکام نے بتایا کہ وزارت نے عوام کی جان کاری کیلئے مختلف طریقے اشتہار دینا شروع کردیئے ہیں اور بذریعہ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا اور ریڈیو کے ذریعے بھی عوام کو معلومات دی جا رہی ہیں اب وزارت نے بذریعہ ایس ایم ایس کے ذریعے لوگوں کومعلومات دینے کا فیصلہ کیا ہے وفاقی وزیر زاہد خامد نے بتایا ہے کہ ہم نے کسی بھی غیر انسانی عمل کی معلومات دینے کیلئے ایک نمبر 1099بنایا ہوا ہے جس کے ذریعے عوام مختلف مظالم کی معلومات دیتے ہیں اور اس کی اشتہاری مہم کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے ڈاکٹر شازی صوبیہ نے کہا کہ تمام تر اقدامات جوکہ انسانی حقوق کے حوالے سے ہوں وہ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی جائیں انہوں نے بتایا کہ یہ ایک بنیادی مسئلہ ہے اور لوگو ں کو مظالم سے بچانے کیلئے اقدامات ضروری ہیں ممبر قومی اسمبلی عمارہ خان نے بھی کیا ہے امیروں کے مظالم سے غریبوں کوبچانے کیلئے اس ادارے کو اقدامات اور کام کرنے کی ضرورت ہے تمام معلومات جو حاصل کی جاتی ہیں ان پر فوری عملدرآمد کی جاتی ہیں اور انسانی حقوق کی خلافورزی پر الیکشن یقینی بنائی جارہی ہے

متعلقہ عنوان :