جنیوامذاکرات میں بشارالاسدکی صدارت سے متعلق کوئی بھی بحث ناقابل قبول ہوگی،شامی حکومت کا اعلان

حکومتی وفد جنیوا پہنچے گا اور اگر دوسری پارٹی نے شرکت نہ کی تو وہ چوبیس گھنٹے کے اندر اندر واپس دمشق آ جائے گا،شامی وزیرخارجہ کی پریس کانفرنس

اتوار 13 مارچ 2016 14:43

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 مارچ۔2016ء) شامی حکومت نے پیرکو جنیوا میں شروع ہونے والے امن مذاکرات میں بشارالاسد کی صدارت سے متعلق کوئی بھی بحث ناقابل قبول قراردیتے ہوئے کہاہے کہ بشارالااسد وہ ریڈ لائن ہیں، جسے عبور نہیں کیا جا سکتا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز دمشق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے ان مذاکرات میں شرکت کی تصدیق کرتے ہوئے یہ شرط بھی عائد کر دی کہ ان میں صدر اسد سے متعلق کسی بھی قسم کی بحث ناقابل قبول ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اس غلط فہمی میں مبتلا ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر جیت جائے گی، یہ دھوکے کے سوا کچھ بھی نہیں کہ یہ سوچا جائے کہ اپوزیشن میدان جنگ میں تو ناکام ہوئی ہے لیکن جنیوا میں اپنے لیے اقتدار یقینی بنا لے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حکومتی وفد ایسے کسی بھی ایجنڈے کو قبول نہیں کرے گا، جس کا تعلق صدارتی الیکشن سے ہوگاہم ایسے کسی بھی شخص سے مذاکرات نہیں کریں گے، جو بشار الاسد کی صدارتی حیثیت کے بارے میں بات کرے گا۔

بشارالاسد ایک سرخ لکیر ہیں، وہ شامی عوام کی ملکیت ہیں۔وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھاکہ اگر کوئی صدر اسد کے متعلق سوچ رہا ہے تو اسے اس ذہن کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کے لیے نہیں آنا چاہیے۔شامی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا وفد جنیوا پہنچے گا اور اگر دوسری پارٹی نے شرکت نہ کی تو وہ چوبیس گھنٹے کے اندر اندر واپس دمشق آ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دمشق حکومت کے نزدیک سیاسی تبدیلی کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ آئین کی جگہ نیا آئین لایا جائے گا اور موجودہ حکومت کی جگہ نئی حکومت لائی جائے گی اور یہ کہ دوسرا فریق اس میں ہمارا ساتھ دے گا۔

متعلقہ عنوان :