جن معاشروں میں انصاف ختم ہو جائے وہ مٹ جاتے ہیں، ہمیں اپنے معاشرے کو اور اپنے ملک کو اس تباہی سے بچانا ہے‘چیف جسٹس لاہو رہائیکورٹ

ہمارا کام باقی اداروں سے مختلف ہے ،ہمیں سائلین اور ریاست کے درمیان معاملات کو سلجھانا ہوتا ہے‘ جسٹس اعجاز الاحسن کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 12 مارچ 2016 20:11

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 مارچ۔2016ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ جن معاشروں میں انصاف ختم ہو جائے وہ مٹ جاتے ہیں، ہمیں اپنے معاشرے کو اور اپنے ملک کو اس تباہی سے بچانا ہے،ہمارا کام باقی اداروں سے مختلف ہے ہمیں سائلین اور ریاست کے درمیان معاملات کو سلجھانا ہوتا ہے،ہم تمام لوگوں اور اداروں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہماری عدلیہ دورحاضر کے تمام تقاضوں سے ہم آہنگ ہے اور ہم اپنے ججوں کو وہ تمام سہولتیں اور جدید ٹیکنالوجی فراہم کر رہے ہیں جس کے استعمال سے فراہمی انصاف کا عمل زیادہ منظم ہوگا اور فوری انصاف کی منزل قریب تر آئے گی۔

ان خیالات کا اظہار فاضل چیف جسٹس نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں لاہور کی ضلعی عدلیہ کے جوڈیشل افسران کو لیپ ٹاپ دینے کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی جسٹس (ر) چودھری شاہد سعید، رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ طارق افتخار احمد اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور نذیر احمد گجانہ بھی موجود تھے۔فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمارا کام باقی اداروں سے مختلف ہے ہمیں سائلین اور ریاست کے درمیان معاملات کو سلجھانا ہوتا ہے۔

یہ کام صبر، تحمل، علم اور فہم کے بغیر ممکن نہیں ہے۔انہوں نے جوڈیشل افسران سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ علم کی لگن، محنت اور طبیعت میں ٹھہراؤ انتہائی اہم پہلو ہیں۔ فریقین یا ان کے وکلاء کو پوری طرح سننا انصاف کا ایک اہم تقاضا ہے۔ فیصلہ درست بھی ہو لیکن سنے بغیر کیا جائے تو ایک فریق کے دل میں یقینا خلش باقی رہ جاتی ہے۔فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف ایسا ہو جو ہوتا ہوا نظر بھی آئے۔

فاضل چیف جسٹس نے جوڈیشل افسران سے کہا کہ ان کا منصب انتہائی اہم منصب ہے۔ عدل اﷲ تعالی کی صفات میں سے ایک صفت ہے۔ اسی نے ہی ہمیں عدل اور انصاف فراہم کرنے کے لیے چُنا ہے۔ اس لیے ہم پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنا کام ایمانداری ، محنت اور لگن سے کریں۔ ہم سب اﷲ تعالی کے سامنے جواب دہ ہیں۔فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ جن معاشروں میں انصاف ختم ہو جائے وہ مٹ جاتے ہیں۔

ہمیں اپنے معاشرے کو اور اپنے مُلک کو اس تباہی سے بچانا ہے۔ہمیں اپنے ادارے کو مُلک کا بہترین اور مثالی ادارہ بنانا ہے اور اس مشن کی تکمیل کے لیے ہمیں انتھک محنت اور جدو جہد کی ضرورت ہے۔فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فراہمی اور اس سے روشناسی ہماری جدوجہد میں آسانیاں فراہم کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔جتنی محنت اور توجہ سے جوڈیشل افسران کام کریں گے اور اپنی استعداد ِ کار بڑھائیں گے اُتنے ہی مثبت نتائج برآمد ہوں گے اور اسی قدر لوگوں کا اعتماد عدلیہ پر مضبوط ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات ہمیشہ ذہن میں رہنی چاہیے کہ اس سارے عدالتی نظام کے اصل اسٹیک ہولڈرز سائلین ہیں، جن کے لیے یہ سارا نظام بنایا گیاہے۔ہمارا منصب اور مقام اِنہی لوگوں کی وجہ سے ہے۔ اس لیے ہماری توجہ کااصل مرکزسائلین ہونے چاہیں۔ ان کی بات سُنیں۔ ان کی عزتِ نفس کا پاس کریں اور جتنی جلد ممکن ہو قانون اور انصاف کے مطابق ان کے مقدمات کا فیصلہ کریں۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں قوی امید ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے کیس مینجمنٹ بہتر اورریسرچ کے بہتر مواقع میسر آئیں گے اور عدلیہ کی کارکردگی بہتر سے بہتر ہوتی چلی جائے گی تاکہ انصاف کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور ہوں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو جلد اور صحیح انصاف مہیا ہو اور لوگوں نے جو توقعات اس ادارہ سے وابستہ کر رکھی ہیں وہ پوری ہو سکیں ۔

فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہماری انتہائی کوشش ہے کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں کو مزید فعال بنایا جائے اور نئے نئے ٹریننگ کورسز کا اہتمام کیا جائے جس سے جوڈیشل افسران کی استعدادِ کار میں اضافہ ہو۔ بیرونِ مُلک ٹریننگ کے مواقع بھی فراہم کیے جا رہے ہیں اورجو جج صاحبان اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں انہیں ایسے ٹریننگ کورسز پر بھیجا جا رہا ہے۔فاضل چیف جسٹس نے حاضرین سے کہا کہ ہمیں اپنی تمام تر توانائیاں عوام کو جلد اور سہل انصاف فراہم کرنے کے لیے صرف کرنی ہیں۔ لاہورہائی کورٹ انشا ء اﷲ ہر قدم پر آپ کے ساتھ ہو گا۔فاضل چیف جسٹس نے لاہور کی ضلعی عدلیہ کے جج صاحبان میں لیپ ٹاپس بھی تقسیم کئے۔

متعلقہ عنوان :