اقوام متحدہ کے رکن ممالک چینی معاملات میں مداخلت سے باز رہیں

انہیں تبت کے مسئلے پر اپنے موقف کی پاسداری کرنی چاہئے ، ترجمان وزارت خارجہ

ہفتہ 12 مارچ 2016 16:06

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 مارچ۔2016ء) اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہنا چاہئے اور انہیں تبت کے مسئلے پر اپنے موقف کی پاسداری کرنی چاہئے اور ایسے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں جن سے چین کے ساتھ ان کے باہمی تعلقات اور صحت مندانہ ترقیاتی سرگرمیاں جاری رہیں ۔ یہ بات چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہانگ لائی نے کہی ہے ۔

وہ یہاں اقوام متحدہ اور کینیڈا کے اشتراک سے امن نوبل انعام حاصل کرنے والی شخصیات کی کانفرنس کے دوران اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے جنیوا میں اجلاس کے موقع پر دلائی لامہ کو دعوت دینے پر اپنے ردعمل کا اظہار کررہے تھے ۔ترجمان نے کہا کہ چین اس پر اپنے شدید عدم اطمینان کا اظہار کرتا ہے ، اقوام متحدہ کے متعلقہ ادارے نے دلائی لامہ کو دعوت اور اپنے ڈپٹی ہائی کمشنر کو اجلاس کی صدارت کرنے کی اجازت دے کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے ۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ دلائی لامہ سیاسی طورپر جلاوطن ہیں اور وہ ایک عرصہ سے چین میں علیحدگی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں ، وہ صرف ایک مذہبی شخصیت ہیں جن کا تعلق پرانے تبت سے ہے وہ انسانی حقوق کے بارے میں کسی پلیٹ فارم پر بات چیت کرنے کے اہل نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین ان کی طرف سے کسی بھی ملک کا کسی بھی شناخت اور کسی بھی نام سے دورہ کرنے کی سخت مخالفت کرتا ہے ، چین کسی بھی ملک کے سرکاری اہلکار کی طرف سے دلائی لامہ کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعلقات اور رابطے کا مخالف ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کوا س کے ضابطوں کی مکمل پابندی کرنی چاہئے اور تبت کے مسئلے پر اپنے موقف پر قائم رہنا چاہئے اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہنا چاہئے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے متعلقہ محکمے سے بھی کہا کہ اسے یو این چارٹر کا احترام اور پابندی کرنی چاہئے اور اقوام متحدہ کی ان کوششوں کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے جووہ ممالک کی اقتدار اعلیٰ اور علاقائی سلامتی کیلئے کررہی ہے ۔