وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں، فنڈزکی تقسیم اور پولیس کے جرائم میں ملوث ہونے پر انکوائری کا حکم دے دیا

جمعہ 11 مارچ 2016 21:54

کراچی ۔ 11 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔11 مارچ۔2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سندھ پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں، فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم اور پولیس افسران کی جرائم میں ملوث ہونے کے معاملات پر محکمہ اینٹی کرپشن کو انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید نے محکمہ پولیس میں ضرورت سے زائد بھرتیاں کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری طرف سے 9 ہزار بھرتیاں کرنے کی منظوری دی گئی تھی جس کے لئے ضلعی سطح پر سلیکشن کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں مگر اس کے باوجود زائد بھرتیاں کس طرح کی گیئں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن کو محکمہ پولیس میں انکوائری کے لئے اینٹی کرپشن محکمہ کو 2 ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ میں نے یہ انکوائری انسپیکشن ٹیم کو بھی دی ہے جس کی رپورٹ کا انتظار ہے۔ محکمہ پولیس میں انویسٹی گیشن کے لئے رکھے گئے فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم اور ناجائز استعمال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے انوسٹیگیشن کے اخراجات کے لئے مخصوص فنڈز کے اجراء کی منظوری دی تھی تاکہ بہتر طریقے سے کیسوں کی چھان بین ہو سکے لیکن اس میں بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن کو اس معاملے کی محکمہ اینٹی کرپشن سے نہ صرف چھان بین کرانے کی ہدایت کی بلکہ ان کو حکم دیا کہ وہ غیر ذمہ داری اور لاپرواہی کے مرتکب افسران کا تعین کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کچھ پولیس افسران کے مشکوک ریکارڈ کے حوالے سے رپورٹس کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ پولیس افسران کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کریں لیکن ان کی جانب سے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونا باعث تشویش ہے۔

انہوں نے محکمہ پولیس کو ہدایت کی کہ محکمہ سے ایسے افسران کا فوری طور پر صفایا کیا جائے۔ انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت دی کہ سنگین جرائم میں ملوث پولیس افسران کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن کو انکوائری کرنے کی ہدایت دی جائے اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کی گئی رپورٹ بھی مجھے بھیج دیں تاکہ ضروری اقدامات کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :