قائمہ کمیٹی مواصلات کا اجلاس، موٹروے کے ٹول ٹیکس میں اربوں کے گھپلے کا انکشاف

جمعہ 11 مارچ 2016 16:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات میں موٹروے کے ٹول ٹیکس میں اربوں کے گھپلے کا انکشاف ہوا ہے۔ موٹروے ایم ون اسلام آباد سے پشاور ٹول ٹیکس 200 روپے لیا جاتا ہے جبکہ پشاور سے اسلام آباد 230 روپے وصول کئے جاتے ہیں۔ موٹروے ایم ٹو اور ایم تھری فیصل آباد سے اسلام آباد ٹول ٹیکس 440 روپے جبکہ اسلام آباد فیصل آباد 380 روپے وصول کئے جاتے ہیں۔

کمیٹی نے ٹھیکیدار‘ ٹول ٹیکس اور موٹروے کی فنڈ مینجمنٹ کی تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس گزشتہ روز چیئرمین کمیٹی سفیان یوسف کی زیر صدارت قومی اسمبلی میں ہوا جس میں ممبران قومی اسمبلی محمد ریاض ملک‘ ڈاکٹر دارشان‘ نجف عباس سیال‘ رمیش لال‘ انجینئر حمید الحق خلیل‘ محمد مزمل قریشی‘ صاحبزادہ طارق اللہ‘ نسیم حفیظ اور عثمان کاترکئی نے شرکت کی ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی میں این ایچ اے کے چیئرمین شاہد اشرف تارڑ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تخت بائی پل کو 30 جون تک مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور محکمہ میں شفافیت کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ سیکرٹری مواصلات خالد مسعود نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ این ایچ اے میں خالی آسامیوں کیلئے ایف پی ایس سی سے ملاقات کر کے جلد پر کی جائثں گی اور کمیٹی نے مواصلات میں تمام خالی آسامیاں جلد پر کرنے کی سفارش کر دی ہے۔

ممبران کمیٹی نے این ایچ اے میں کرپشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹول ٹیکس کی مد میں اربوں روپے کے گھپلے کئے جاتے ہیں۔ اسی حوالے سے ایم اینا ے نجف عباس سیال نے بتایا ہے کہ فیصل آباد سے اسلام آباد کا سفر موٹروے کی ٹول ٹیکس میں اربوں روپے کے گھپلے کئے جا رہے ہیں۔ کیونکہ ایک طرف سے 480 روپے جبکہ دوسری طرف سے 380 روپے ٹول ٹیلس وصول کئے جاتے ہیں۔

اسی طرح ایم این اے انجینئر حمید الحق خلیل نے بتایا ہے کہ ایم ون پر ایک طرف 200 روپے وصول کئے جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف 230 روپے وصول کئے جاتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی سفیان یوسف نے این ایچ اے کے حکام سے ٹول ٹیکس کے ایک سفر میں تفریق کی وجہ پوچھی تو حکام اس حوالے سے لا علم نکلے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں موٹر وے پر ٹول ٹیکس کے حوالے سے تمام تفصیلات پیش کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے۔

ٹھیکیدار اور ٹیکس وصولی کا طریقہ کار واضح کیا جائے۔ آئی جی موٹر وے پولیس محمد سلیم بھٹی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ موٹروے پر سکیورٹی انتظامات کئے جا رہے ہیں اور اہلکاروں کو مناسب ٹریننگ مہیا کی جا رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت 5300 اہلکار ہیں اور آئندہ دو سال میں ان کی تعداد 20000 تک پہنچ جائے گی۔ کیونکہ حکومت پاکستان نے موٹر وے کے نئے منصوبے جاری کئے ہوئے ہیں ان کیلئے موٹروے پولیس کے اہلکاروں میں اضافہ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا روڈ پر حادثات کی صورت میں موٹروے پولیس کی طرف سے ایمبولینس اور فرسٹ ایڈ کی سہولت موجود ہے۔ کمیٹی نے موٹروے اور دوسرے اہم شاہراوں پر حادثات کیلئے نئے ٹراما سینٹر قائم کرنے کی سفارش کی ہے۔ سیکرٹری مواصلات خالد مسعود کا کہنا تھا کہ اہلکاروں کو ٹریننگ اور جدید معلومات دینے کیلئے ایک یونیورسٹی کی ضرورت ہے جس پر کام جاری کر دیا گیا ہے امید ہے حکومت پاکستان اس حوالے سے جلد اقدامات کرے گی۔

متعلقہ عنوان :