محکمہ جیل خانہ جا ت کے فرائض میں غفلت ، لاپرواہی کر پشن اور دیگر سنگین نوعیت کی بد عنوانیوں میں ملوث آ فیسر ان کے گرد گھیر ا تنگ

جمعہ 11 مارچ 2016 14:54

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 مارچ۔2016ء) آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر نے وزیر اعلی پنجاب کے ویژن کو مد نظر رکھتے ہو ئے محکمہ جیل خانہ جا ت کے فرائض میں غفلت ، لاپرواہی کر پشن اور دیگر سنگین نوعیت کی بد عنوانیوں میں ملوث آ فیسر ان کے گرد گھیر ا تنگ کر تے ہوئے سخت تادیبی کاروائیاں کی ہیں ۔اس سلسلہ میں ملا زمین کو کر پشن اور بد عنوانی ثا بت ہو نے پر سزائیں دی گئیں ہیں اور فوج داری مقدما ت درج کروانے کے احکا مات صادر کیے گئے ہیں ۔

ہمایوں ثاقب ، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل رحیم یار خان حال تعینات سنٹرل جیل ملتان مذکورہ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اپنی ڈیوٹی سے(100) یوم کے لئے غیر حاضر ہو گیا ۔ جس پر آئی جی نے مذکورہ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ کو شو کاز نوٹس جاری کیا ۔

(جاری ہے)

دوران ذاتی شنوائی اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ تسلی بخش جواب نہ دے سکا ۔آئی جی نے "دوسال ترقی بند "کرنے کی سزاء دی گئی اور عرصہ غیرحا ضری کو میڈ یکل گراؤ نڈ پر منظور کیا گیا ۔

سہیل انور اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ سنٹرل جیل ساہیوال مذکورہ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ کی ڈیوٹی بطور لائن آفیسر تھی مورخہ23.12.2015سالانہ دورہ کے دوران انسپکشن ٹیم نے فیملی کوارٹرز رجسٹر چیک کیا تو رجسٹر مکمل نہ تھا اور نہ ہی اس میں باقاعدہ اندراج کیا ہوا تھا۔ جس پر آئی جی نے مذکورہ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ کو شو کاز نوٹس جاری کیا ۔دوران ذاتی شنوائی مذکورہ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ تسلی بخش جواب نہ دے سکا جس پر آئی جی نے مذکورہ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ کو "سنشور "کرنے کی سزاء دی۔

حافظ امانت علی، مذہبی ٹیچر سنٹرل جیل ساہیوال حال تعینات بورسٹل جیل بہاولپور مذکورہ مذہبی ٹیچرڈسٹرکٹ اوکاڑہ کا رہائشی ہونے کی وجہ سے قیدیوں کے درمیان مذہبی گروپ قائم کر رہا تھا اور مزید قیدی افتخار ولد اکرم نے ہوم سیکرٹری اور جیل انتظامیہ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ لاہور میں رٹ پٹیشن نمبر1479/2014 دائر کر رکھی تھی مذکورہ قیدی نے اپنے رشتہ دار کے ذریعے میٹرک کا داخلہ بغیر مجاز اتھارٹی کی اجازت بھیجا جس میں سنٹرل جیل ساہیوال امتحانی سنٹر تجویز کیا ۔

اس کے والد کا نام بھی فارم میں محمد اکر م کی جگہ محمد اصغر لکھا تھا ۔ جیل انتظامیہ نے مذکورہ قیدی کا ریکارڈ انٹر میڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن بورڈ ملتان کو تصدیق کے لئے بھیجا۔لیکن مذکورہ مذہبی ٹیچر نے اس کا داخلہ فارم ایذیشنل سپرنٹنڈنٹ سے دستخط کرواکے بغیر ریکارڈ کی تصدیق ہوئے ارسال کر دیا۔ جو مذکورہ مذہبی ٹیچر کے قیدی سے تعلقات کو ظاہر کرتا ہے ۔

جس پر آئی جی نے ڈی آئی جی لاہور ریجن لاہورکو انکوائری آفیسر مقرر کیا انکوائری آفیسر نے انکوائری رپورٹ میں مذکورہ مذہبی ٹیچر کو نوکری سے جبری ریٹائرڈ کرنے کی سفارش کی جو آئی جی صاحب نے منظور کرتے ہوئے مذکورہ مذہبی ٹیچر کو نوکری سے جبری ریٹائرڈ کرنے کی سزاء دی۔مذکورہ مذہبی ٹیچر نے آئی جی کے فیصلہ کے خلاف ہوم سیکرٹری کو اپیل دائر کی ۔

ہوم سیکرٹری نے اپیل منظور فرماتے ہوئے مذکورہ مذہبی ٹیچر کو نوکری پر بحال کر دیا اور معاملہ کی دوبارہ انکوائری کرنے کا حکم دیا جس پر آئی جی نے میاں سالک جلال ، ڈی آئی جی (ہیڈکوارٹرز) کو انکوائری کرنے کا حکم دیا انکوائری آفیسر نے معاملہ کی مکمل چھان بین کرنے کے بعد اپنی انکوائری میں مذکورہ مذہبی ٹیچر کو "Forfeitur of past five years service for five years" کرنے کی سفارش کی ۔

دوران ذاتی شنوائی حافظ امانت علی مذہبی ٹیچر تسلی بخش جواب نہ دے سکا ۔ جس پر آئی جی نے انکوائری آفیسر کی سفارش کو منظور کرتے ہوئے"سابقہ دو سال کی سروس دوسال کے لئے ضبط"کرنے کی سزاء دی۔ آ ئی جی جیل خا نہ جا ت میا ں فاروق نذیرنے محکمہ کے تمام آ فیسران و اہلکاران کو ہدا یات جاری کی ہیں کہ وہ اپنے فرائض منصبی ایما نداری محنت ، لگن و جا نفشانی کے ساتھ سرانجا م دیں اور کر پشن اور بد عنوانیوں میں ملوث آ فسیر ان و اہلکاران کو سنگین سزائیں دی جا ئیں گی ۔

متعلقہ عنوان :