ملک کولبرل ازم کی طرف دھکیلا جا رہا ہے ،پنجاب اسمبلی میں پاس ہونے والا تحفظ خواتین بل شریعت سے متصادم ہے ،بیرونی قوتیں وطن عزیز کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا چاہتی ہیں ،وطن عزیزسے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اتحادویکجہتی کا ماحول اور قیام پاکستان کے جذبے پیدا کرنے کی ضرورت ہے

امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدکی جمعیت علماء اسلام(س) کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

جمعرات 10 مارچ 2016 22:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 مارچ۔2016ء) امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیادوں پر حاصل کیا گیا نظریاتی ملک ہے لیکن اس کو لبرل ازم کی طرف دھکیلا جا رہا ہے ،بیرونی قوتیں وطن عزیز کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا چاہتی ہیں۔ان کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان کو نظریاتی اورفکری طور پر زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایاجائے۔

پاکستانی قوم کو فکری انتشار کا شکار کرنے اور اس کا اسلامی تشخص تبدیل کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔وطن عزیزسے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اتحادویکجہتی کا ماحول اور قیام پاکستان کے جذبے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔پنجاب اسمبلی میں پاس ہونے والا تحفظ خواتین بل شریعت سے متصادم ہے۔وہ جمعرات کویہاں مرکز القادسیہ چوبرجی میں جمعیت علماء اسلام(س) کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

وفد میں جمعیت علماء اسلام(س) کے رہنما مولانا حامد الحق حقانی،مولانا عبدالرؤف فاروقی،مولانا یوسف شاہ،مولانا عاصم مخدوم شامل تھے جبکہ اس موقع پر جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ،قاری محمد یعقوب شیخ،مولاناسید عبدالوحید شاہ بھی موجود تھے۔جمعیت علماء اسلام (س) کے وفد نے امیر جماعۃ الدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعید کو 13مارچ کو ٹاؤن شپ میں ہونے والے تحفظ اسلام علماء کنونشن میں شرکت کی دعوت دی۔

حافظ محمد سعید نے کہا کہ23مارچ کو پاکستان بنانے کی قرارداد منظور کی گئی تھی اور پھر مسلمانوں نے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر لاالہ الااﷲ کا نعرہ بلندکیا اور اس بات کا اعلان کیا کہ مسلمانوں اور ہندوؤں کے عقیدے، رہن سہن اور کلچر و ثقافت الگ الگ ہیں وہ کسی صورت اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ اس مقصد کیلئے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں پیش کیں اور پاکستان کے نام سے الگ خطہ حاصل کیا مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ آج قیام پاکستان کے مقاصد کو بھلا دیا گیا ہے۔

پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااﷲ کا نعرہ نوجوان نسل کے ذہنوں سے نکالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستان بنا تھا تو پوری قوم پاکستان کا مطلب کیا‘ لاالہ الااﷲ کے نعرہ پر متحد ہو ئی جس سے فرقہ واریت ختم ہو گئی اور کمزور پاکستان ایک طاقتور ملک کے طور پر دنیا کے سامنے آیا۔اس وقت بھی جب وطن عزیز پاکستان سنگین مسائل سے دوچار ہے۔

لوگوں میں شدید مایوسی و بے چینی پائی جاتی ہے اور مسائل کا کوئی حل نظر نہیں آرہا۔انہیں یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ جب تک ہم پاکستان کے اسی بنیادی نظریہ پر ایک پھر سے عمل پیرا نہیں ہوں گے ملک کو درپیش مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتیں پاکستان میں بدامنی کا ماحول پیدا کر رہی ہیں۔ منظم منصوبہ بندی کے تحت فرقہ وارانہ قتل و غارت گری اور علاقائیت کو پروان چڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگا کر قتل و غارت گری سے بیرونی قوتوں کو سازشوں کے مواقع مل رہے ہیں۔ فرقہ واریت اور گروہ بندیوں سے امت مسلمہ کا شیرازہ بکھر کر رہ گیا ہے۔ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی خوفناک سازشیں کی جا رہی ہیں۔ فتنہ تکفیر پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک میں انتہائی مہلک شکل اختیار کر چکا ہے۔ ان حالات میں علماء کرام قوم کی رہنمائی کریں اور بیرونی سازشوں سے آگاہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو متحد و بیدار کرنے کا فریضہ سرانجام دیں۔

حافظ محمد سعید نے کہا کہ تحریک پاکستان کے اکابرین نے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر قیام پاکستان کے لیے جدوجہد کی تھی۔ پاکستان کو اسی نظریہ پر استوار کیا جائے، جس کی بنیاد پر اسے حاصل کیا گیا تھا۔ پاکستان مدینہ طیبہ کی طرح اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے۔ رسول اﷲ ﷺنے اسلامی ریاست کا جو خاکہ مدینہ میں پیش کیا تھا، پاکستان میں بھی اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت سرکار نے شروع دن سے پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کی ہے۔ خاص طور پر پچھلے چند برسوں میں انڈیا نے خطہ میں امریکہ کی موجودگی سے بہت فائدے اٹھائے ہیں۔ ملک میں ہونے والی دہشت گردی وتخریب کاری میں بھارت سرکار ملوث ہے اور پاکستانیوں کو گروہ بندیوں میں تقسیم کرنے کی خوفناک سازشیں کی جارہی ہیں۔ ان حالات میں ضرورت اس امرکی ہے کہ قوم کو بیرونی سازشوں کے مقابلہ کیلئے متحد و بیدار کیا جائے۔