سینیٹ میں اپوزیشن کا ای الیون میں بلند عمارتوں کی تعمیرسے متعلق تحریک پر تسلی بخش جواب نہ دینے اورمعاملے کوقائمہ کمیٹی کے سپردنہ کئے جانے پراحتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ

جہاں پلازے بن رہے ہیں یہ پرائیویٹ ملکیت ہے جس پرسی ڈی اے کے بائی لازکانفاذنہیں ہوتا،سی ڈی اے کے بائی لاز میں ترمیں ترمیم کی ضرورت ہے مسئلے کے حل کیلئے رولزمرتب کررہے ہیں چندہفتوں میں پالیسی سامنے آجائے گی، وفاقی وزیرمملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چودھری

جمعرات 10 مارچ 2016 20:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 مارچ۔2016ء) سینیٹ میں اپوزیشن نے ای الیون میں بلند عمارتوں کی تعمیرسے متعلق تحریک پروفاقی وزیر کیڈطارق فضل چودھری کی طرف سے تسلی بخش جواب نہ دینے اورمعاملے کوقائمہ کمیٹی کے سپردنہ کئے جانے پراحتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کیا جبکہ وفاقی وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہاکہ جہاں پلازے بن رہے ہیں یہ پرائیویٹ ملکیت ہے جس پرسی ڈی اے کے بائی لازکانفاذنہیں ہوتاسی ڈی اے کے بائی لاز میں ترمیں ترمیم کی ضرورت ہے مسئلے کے حل کیلئے رولزمرتب کررہے ہیں چندہفتوں میں پالیسی سامنے آجائے گی۔

جمعرات کو سینیٹ کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے سینیٹرفرحت اﷲ بابر نے تحریک پیش کی کہ سی ڈی اے سے این او سی حاصل کئے بغیرسیکٹرای الیون میں بلند عمارتوں کی تعمیر کی جارہی ہے جس پر اظہارخیال کرتے ہوئے فرحت اﷲ بابر نے کہاکہ سیکٹر ای الیون میں8ملٹی سٹوریزعمارتیں بن رہی ہیں جو قانون کی خلاف ورزی ہے عدالت نے بھی اس حوالے سے حکم دیا ہے اسلام آباد کے ہائی کورٹ کابھی فیصلہ ہے کہ یہ غیرقانونی ہے لوگ احتجاج کررہے ہیں سی ڈی اے اورپوری سرکار کچھ نہیں کرپارہی انہوں نے کہاکہ حکومت وضاحت کرے کہ اس معاملے کو کیسے لے رہی ہے سی ڈی اے انتظامیہ ناکام ہوگئی ہے اس تعمیرات کے پیچھے بہت بڑامافیا ہے حکومت جوکچھ نہیں کرسکی اس کامطلب ہے کہ بڑی قوتیں اس کے پیچھے ہونگی انہوں نے مطالبہ کیاکہ اس معاملے کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف کے حوالے کیاجائے تاکہ کمیٹی ان کوبلاکرچہروں کوبے نقاب کرے ۔

(جاری ہے)

بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینیٹرمیاں عتیق نے کہاکہ اسلام آباد کے رہائشی پریشان ہیں وفاقی دارالحکومت میں پوری حکومت ہونے کے باوجود کچھ نہیں ہورہا پولیس عدلیہ کچھ نہیں کرسکے ایساتو نہیں کہ پنڈی والے آکرکچھ کرینگے ۔سینیٹربازمحمدخان نے کہاکہ سی ڈی اے نے کوشش کی مگرناکام ہوئے تعمیرات ابھی بھی جاری ہیں ان میں اوورسیزپاکستانیوں کی سرمایہ کاری ہے اس لئے وقت پراس معاملے کو حل کیاجائے اوراس معاملے کو کمیٹی کے سپردکیاجائے۔

سینیٹربابراعوان نے کہاکہ اسلام آباد میں بے لوگوں نے تحاشہ قبضے کیے ہوئے ہیں اگرکوئی غیرقانونی تجاوزارت ختم کرنی ہیں تو ایسی پالیسی بنائی جائے جو چل سکے ایف 12میں سینکڑوں کنال پرقبضہ ہے اس پربھی توجہ دی جائے ۔سینیٹرمحسن عزیز اورسینیٹرمحمدعلی سیف نے بھی اراکین کے موقف کی حمایت کی بحث کو سیمٹتے ہوئے وفاقی وزیرمملکت کیڈطارق فضل چودھری نے کہاکہ اسلام آباد کے دیہی علاقوں ترنول سے بھارہ کوہ تک پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹیاں غیر قانونی نہیں بلکہ ان سوسائٹیوں کی انتظامیہ کے کچھ غلط اقدامات کا نقصان ان سوسائٹیوں کے رہائشیوں کو نہیں دے سکتے۔

ای الیون اپنی نوعیت کا ایک الگ سیکٹر ہے ای الیون سی ڈی اے کے زیر انتظام ہے،ای الیون گولڑہ ریونیو سٹیٹ کے زیر انتظام نہیں۔ مختلف سیکٹرز میں 15سالوں سے گھروں کی تعمیر ہوتی رہی کسی نے نہیں پوچھا ای الیون کے شادی حالوں میں ون ڈش کی پابندی ہے عمل درآمد کروانا انتظامیہ کا کام ہے۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کو پانچ زونز میں تقسیم کیا ہے ای الیون سی ڈی اے کا حصہ ہے گولڑا ریونیو اسٹیٹ کو مستثنیٰ ہے گولڑہ کے متاثرین کو ای الیون میں منتقل کیا ہے ای الیون پرسی ڈی اے کے بلڈنگ بائی لاز کا اطلاق ہوتا ہے اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں تجارتی سرگرمیوں کے خاتمے کے حوالے سے نئی پالیسی بنا رہے ہی ای الیون کے بعض علاقوں میں بلند عمارتوں کی تعمیر کی چھوٹ ہے جس کا جائزہ لے رہے ہیں، رکاوٹوں کا سامنا ہے ایوان مددکرے۔

طارق فضل چوہدری نے کہاکہ رہائشی علاقوں میں 600 پرائیویٹ سکول اب بھی قائم ہیں،سپریم کورٹ نے انہیں کچھ وقت دیا ہے، وفاقی دارلحکومت میں کمرشل سرگرمیوں کے خاتمے کی جامع پالیسی بنا رہے ییں،تمام سیکٹرز سے ہوٹلز، بیوٹی پارلرز اور دیگر سرگرمیاں ختم کرادی ہیں۔بعدازاں قائمقام چیئرمین مولاناغفورحیدری نے تحریک کو نمٹادیاجس پراپوزیشن ارکان کھڑے ہوگئے انہوں نے کہاکہ ہم وفاقی وزیر کے جواب سے مطمئن نہیں ہیں غیرتسلی بخش جواب دیاگیا ہے اورنہ ہی معاملے کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کیاگیا ہے اس لئے ہم احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کرتے ہیں جس کے بعد تمام اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کرکے چلی گئیں تاہم کچھ دیربعداراکین کو مناکرواپس لایاگیا۔

متعلقہ عنوان :