سی ڈی اے آفیسران اسلام آباد میں نئے سیکٹرز قائم ، پرانے سیکٹرز میں ترقیاتی کام کا جائزہ اور نئے سیکٹرز کی ڈیولپمنٹ کیلئے سر توڑ کوششیں کررہے ہیں،چیئرمین سی ڈی اے

جمعرات 10 مارچ 2016 20:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 مارچ۔2016ء) اسلام آباد میں نئے سیکٹرز قائم کرنا، پرانے سیکٹروں میں ترقیاتی کام کا جائزہ لینا اور نئے سیکٹروں کی ڈیولپمنٹ ، سی ڈی اے آفیسران سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل نے جمعرات کے روز سی ڈی اے ہیڈ کوارٹر زمیں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران کیا۔

اجلاس میں اسلام آباد میں نئے سیکٹرز کھولنے اور پہلے سے کھولے گئے سیکٹروں میں ترقیاتی کاموں کو فوری مکمل کرنے کے لیے کئے جانے والے مختلف اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سی ڈی اے کے ممبر ایڈمنسٹریشن عامر علی احمد، ممبر انجینئرنگ اور دیگر متعلقہ شعبوں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل کو بتایا گیا کہ پارک انکلیو کے پہلے منصوبے میں مقررہ مدت میں ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے بعد وہاں کے الاٹیوں کو ان کے پلاٹوں کے قبضے دینے کے لیے ضروری کاروائی شروع کی جا رہی ہے جبکہ پارک انکلیو کی کامیابی کے بعد پارک انکلیوII- کے پلاٹوں میں لوگوں کی طرف سے بھر پور پذیرائی ملنے کے بعد اسلام آباد کے سیکٹر C-15 کے لیے بھی تمام مطلوبہ کاروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین سی ڈی اے کو بتایا گیا کہ پارک انکلیوII- کے کامیاب الاٹیوں کو الاٹمنٹ لیٹر جاری کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جبکہ قرعہ اندارزی میں کامیاب نہ ہونے والوں کو ان کی رقوم کی واپسی بھی تیزی سے جاری ہے۔ انہیں بتایا گیا کہ اسلام آباد کے سیکٹرC-15 اور C-16 میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے موئثر حکمتِ عملی بنائی گئی ہے تاکہ جلد از جلد ان سیکٹروں کو کھولا جا سکے۔

چیئرمین کو بتایا گیا کہ سیکٹر C-15 میں ترقیاتی کام شروع کرنے کے لیے اخبارات میں ٹینڈرجاری کیا جا چکا ہے اور پہلے مرحلے میں 665 ملین روپے کی لاگت سے سیکٹر C-15 کے تمام میجر روڈز، سروس روڈز نکاسیِ آب کے نظام اور کلورٹس کی تعمیر کی جائے گی جس کی تکمیل کے بعد سیکٹر C-15 کا باقیماندہ ترقیاتی کام بھی شروع کر دیا جائے گا۔ چیئرمین سی ڈی اے کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے سیکٹرC-16 میں آپریشن کر کے ایک ہزار کنال سرکاری اراضی واگزار کرا چکا ہے کیونکہ اس اراضی کے عوض سی ڈی اے تمام تر ادائیگی کر چکا ہے۔

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ C-16 سے ملحقہ سیکٹروں C-14 اورC-15 کا قبضہ پہلے سی ڈی اے کے پاس ہے اور سی ڈی اے کی اراضی کو ناجائز قابضین سے تحفظ کے لیے مختلف سیکٹروں میں باڑ لگانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خصوصی چیک پوسٹ بھی قائم کی جا رہی ہیں تاکہ واہگزار کرائی گئی اراضی پر دوبارہ قبضہ نہ ہو سکے۔ چیئرمین سی ڈی اے کو بتایا گیا کہ سیکٹر C-16 کا کل رقبہ7448 کنال ہے جو کہ موضع سنگ جانی ، سرائے مادھو اور سرائے خربوزہ پر مشتمل ہے ۔

اس سیکٹر کو لینڈ شیئرنگ پالیسی 2007 ءء کے تحت 2 دسمبر 2008 ءء کو بذریعہ ایوارڈ ایکوائر کیا جا چکا ہے اور اب تک اس سیکٹر کے 80 فی صد مالکان اپنے حقوق حاصل کر چکے ہیں جبکہ باقیماندہ مالکان کو بذریعہ اخبارات بھی کہا گیا ہے کہ وہ 15 دنوں کے اندر سی ڈی اے کے لینڈ ڈائریکٹوریٹ سے رابطہ کر کے نہ صرف اپنے حقوق اور واجبات وصول کر لیں بلکہ اپنے رقبے کا قبضہ سی ڈی اے کے حق میں چھوڑ دیں تاکہ اس سیکٹر کے ڈویلپمنٹ پلان کو حتمی شکل دی جا سکے۔چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل نے متعلقہ شعبوں کو ہدایت کی کہ سیکٹرز ڈویلپمنٹ پروگرام پر تیزی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور تمام شعبے باہم مل کر کام کریں تاکہ اسلام آباد میں رہائشی ضروریات کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :