حکومت اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں تبدیلیاں لانے کا جائزہ لے رہی ہے ، یہ پلان بڑھتی آبادی اور ضروریات کے تقاضے پورے نہیں کر رہا ، سپریم کورٹ کے حکم پر رہائشی علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں کے خلاف آپریشن کیا گیا ، ای الیون کے بعض حصے سی ڈی اے کے ماتحت نہیں ، ای الیون میں ہائی رائز بلڈنگز کی تعمیرات پر لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں

سینیٹ میں و زیر مملکت کیڈ طارق فضل کا بلند عمارات کی تعمیر بارے سینیٹر فرحت اﷲ بابر کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب قائم مقام چیئرمین سینیٹنے معاملہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی بجائے نمٹا دیا ،اپوزیشن کا شدید احتجاج، ایوان سے علامتی واک آؤٹ

جمعرات 10 مارچ 2016 19:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 مارچ۔2016ء ) سینیٹ کو وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے آگاہ کیا ہے کہ حکومت اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں تبدیلیاں لانے کا جائزہ لے رہی ہے ، ماسٹر پلان اسلام آباد کی بڑھتی آبادی اور ضروریات کے تقاضے پورے نہیں کر رہا ، اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر آپریشن کیا گیا ، ای الیون کے بعض حصے سی ڈی اے کے ماتحت نہیں ، ای الیون میں ہائی رائز بلڈنگز کی تعمیرات پر لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں ۔

جمعرات کو وزیر مملکت ایوان میں اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں بلند عمارات کی تعمیر بارے سینیٹر فرحت اﷲ بابر کی تحریک پر بحث سمیٹ رہے تھے ۔بحث میں فرحت اﷲ بابر سمیت سینیٹرز میاں عتیق ، محسن سیف، باز محمد خان ، بابر اعوان اور محسن عزیز نے حصہ لیا اور مطالبہ کیا کہ معاملہ مزید تحقیقات کے لئے قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے حوالے کیا جائے ۔

(جاری ہے)

قائم مقام چیئرمین عبدالغفور حیدری نے معاملہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی بجائے نمٹا دیا تو اپوزیشن ارکان نے احتجاجاً ایوان سے علامتی واک آؤٹ کیا ۔ بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ سی ڈی اے نے اسلام آباد کو 5 زونز میں تعمیر کیا ہے ۔ زون ون سیکٹر ایریا ہے ، ای الیون سی ڈی اے سے مستثنیٰ نہیں ہے بلکہ گولڑہ ریونیو اسٹیٹ مستثنیٰ ہے ۔

گولڑہ ریونیو اسٹیٹ میں لوگ اپنی مرضی سے تعمیرات کرتے ہیں ۔ ای الیون کا کچھ ایریا سی ڈی اے سے مستثنیٰ ہے کچھ سی ڈی اے کے ما تحت ہے ۔ نان سیکٹر زونز میں 20، 30 سال سے لوگ گھر بنا رہے ہیں وہاں چھوٹی چھوٹی سوسائٹیاں بن گئیں ہیں ۔ ان سب کے خلاف یک دم کارروائی کرکے بے دخل نہیں کیا جا سکتا ۔ اب وقت آگیا ہے کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں تبدیلی کی جائے ۔

ساری صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ ماسٹر پلان اس وقت کے تقاضے پورے نہیں کر رہا ۔ ون ڈش کی پابندی کرانا آئی سی ٹی کی ذمہ داری ہے ۔ سپریم کورٹ کے حکم پر رہائشی علاقوں میں ہوٹلز اور دیگر کمرشل سرگرمیاں روکی ہیں ۔ 600 سکول ہیں جن کے بارے میں کورٹ نے مہلت دی ہے ۔ معاملہ کمیٹی کے سپرد نہ کرنے پر اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔قبل ازیں بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں 7 ہائی رائز عمارات تعمیر کی جا رہی ہیں عدالت نے تعمیر روکنے کا حکم جاری کیا ہے مگر حکومت اور سی ڈی اے یہ تعمیر رکوانے میں ناکام ہے ۔

حکومت وضاحت کرے کہ یہ تعمیر رکوانے میں ناکام کیوں ہے ۔ ان تعمیرات کے پیچھے کوئی طاقتور مافیا ہے جو عدالتی احکامات کو بھی تسلیم نہیں کر رہا ۔ میاں عتیق نے کہا کہ اسلام آباد کے رہنے والے پریشان ہیں ۔ رہائشی گھروں میں کمرشل سرگرمیاں ہو رہی ہیں ۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ ای الیون سی ڈی اے کی حدود سے باہر ہے اس پر بھی وضاحت کریں ۔

سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ ان غیر قانونی تعمیرات میں تارکین وطن نے سرمایہ کاری کی ہے معاملہ کی تحقیقات کے لئے معاملہ کمیٹی کے حوالے کیا جائے ۔ بابر اعوان نے کہا کہ ای الیون کا علاقہ اسلام آباد میں سی ڈی اے کی حدود سے باہر ہے یہاں تعمیر ہونے والی ہائی رائز بلڈنگز کے لئے این او سی جاری نہیں کیا گیا ۔ محسن عزیز نے کہا کہ اسلام آباد میں رہائشی عمارات میں کمرشل سرگرمیاں روکنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا جا رہا ۔ فرحت اﷲ بابر نے کہا کہوزیر جواب دیں کہ کیا ای الیون سی ڈی اے سے مستثنیٰ ہے کیوں کہ عدالتی فیصلے میں اس کی نفی کی گئی ہے