ایم کیو ایم اسٹیبلشمنٹ کی بے بی تھی ‘ جسے 1983 میں تیار کیا گیا ‘خورسید شاہ

جمعرات 10 مارچ 2016 16:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اسٹیبلشمینٹ کی بے بی تھی ‘ جسے 1983 میں تیار کیا گیا ‘ بلاول جب نکلیں گے تو ان کے پاس اختیارات بھی ہونگے ‘ سینٹ کو فیڈریشن کی علامت سمجھتا ہوں ‘ گالم گلوچ اور الزامات کی سیاست سے باہر نکلنا ہوگا ۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ بلاول جب نکلیں گے تو ان کے پاس اختیارات بھی ہوں گے اور جذبہ بھی، عام انتخابات سے قبل بلاول بھٹو کو میدان میں اترنا ہوگا، شہباز تاثیر کی بازیابی پر ان کے اہلخانہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ سینیٹ کو فیڈریشن کی علامت سمجھتا ہوں۔ گالم گلوچ اور الزامات کی سیاست سے باہر نکلنا ہوگا، ملک بچانے کے لیے تمام سیاستدانوں کو مل بیٹھنا ہوگا، اسٹیبلشمنٹ ہو پارلیمنٹ ہو عدلیہ یا پھر میڈیا سب کا وجود پاکستان سے مشروط ہے، باریوں کا الزام لگتا ہے باریاں تو پڑوسی ملک بھارت میں بھی چلتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حکومت نے نیب کو ختم کرنے کے حوالے سے رابطہ کیا تو ساتھ دینے کا سوچیں گے ‘اس وقت نیب کا خاتمہ کیا گیا تو الزام لگے گا کہ سیاستدان ایک دوسرے کو بچا رہے ہیں، کوئی قانون اور آئین قرآنی آیات نہیں جس میں تبدیلی نہ ہوسکے، نواز لیگ سے کہا تھا کہ کوئی ایسا شفاف نظام بنائیں جس پر کسی کو اعتراض نہ ہو، نیب کو 2008 میں ختم کردیا لیکن اپوزیشن نے ساتھ نہیں دیا۔

خورشید شاہ نے کہاکہ حکومت اور اسٹیبشلمینٹ ایک پیج پر ہیں ،آنے والے آرمی چیف کو بھی جنرل راحیل شریف کے جذبے کے تحت کام کرنا ہوگا،اب تک کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں خورشید نے کہاکہ میرا نہیں خیال کہ آرمی چیف اپنی شخصیت کے خلاف کئی فیصلہ کریں گے۔ میڈیا نے اتنی سنسنی پھیلائی کہ جنرل راحیل کو مجور ہوکر توسیع نہ لینے کا اعلان کرنا پڑا۔

ریٹائرمنٹ سے متعلق آرمی چیف نے جو بہتر سمجھا وہ فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں صرف 20 فیصد ہی کام ہوا ہے، 80 فیصد کام باقی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آرمی چیف کا کردار تاریخی ہے۔اپوزیشن لیڈرنے کہاکہ صرف ایک صوبے کو ٹارگٹ کرنا ملک کی کی خدمت نہیں ہے۔ دوسرے صوبے رینجرز کو بلاتے ہیں لیکن سندھ میں بغیر پوچھے بھیج دی جاتی ہے۔

رینجرز کی جانب سے سندھ میں تھانوں کا مطالبہ بڑی زیادتی ہے۔ ایم کیو ایم پر را سے تعلقات کے الزامات نئی بات نہیں ، حکومت کو چاہئے کہ ان الزامات کی اعلی ٰ سطح پر تحقیقات کرائے۔ جس پارٹی کو عوامی حمایت حاصل ہو اسے کمزور تو کیا جاسکتا ہے لیکن ختم نہیں کیا جاسکتا۔ ایم کیو ایم اسٹیبلشمنٹ کا بے بی ہے جسے اس نے 1983 میں تیار کیا تھا مگر اب وہ بے بی بڑا ہوگیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو یہ بھی یاد ہونا چاہئے کہ جب بے بی بڑا ہوکر خود سر ہونے لگتا ہے تو اسے سبق سکھانا پڑتا ہے۔ مصطفی کمال سے متعلق پوچھے گئے سوال پر اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال اکیلئے نہیں ہیں کوئی نہ کوئی تو ان کے پیچھے ہے۔

متعلقہ عنوان :