ایم این اے اور سینیٹرز کی تنخواہیں ہائی کورٹ کے ججز اور وفاقی سیکرٹری کے برابر کرنے کی سفارش

آئین پاکستان 1973 کے تحت ممبر قومی اسمبلی و سینیٹرز کا گریڈ 22 ہے جبکہ تنخواہیں بہت کم دی جاتی ہیں و قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور آئین کے مطابق تنخواہیں لینا عوامی نمائندوں کا بنیادی حق ہے ،ممبران کمیٹی

جمعرات 10 مارچ 2016 15:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے ایم این اے اور سینیٹرز کی تنخواہیں ہائی کورٹ کے ججز اور وفاقی سیکرٹری کے برابر کرنے کی سفارش کر دی ہے ۔آئین پاکستان 1973 کے تحت ممبر قومی اسمبلی و سینیٹرز کا گریڈ 22 ہے جبکہ تنخواہیں بہت کم دی جاتی ہیں تمام ارکان کمیٹی نے تخواہوں میں اضافے کی سفارش کرنے کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے مطابق تنخواہیں لینا عوامی نمائندوں کا بنیادی حق ہے ۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس گزشتہ روبز چیئرمین کمیٹی میاں عبدالمنان کی زیر صدارت قومی اسمبلی میں ہوا جس میں ممبران کمیٹی ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ ، ڈاکٹر نثار احمد جٹ ، محمد اظہر قیوم ناہرہ ، رشید احمد خان ، شاہدہ رحمانی ، شازیہ صوبیہ ، سلیم رحمان اور شاہجہان منیر نے شرکت کی ہے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی میاں عبدالمنان نے ممبرز قومی اسمبلی و سینیٹرز کو آئینی طور پر کم تنخواہ دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکرٹری اور ہائی کورٹ ججز کا گریڈ ہمارے برابر ہونے کے باوجود ممبران اسمبلی کو بہت کم دی جاتی ہے جس پر تمام ارکان کمیٹی نے آئندہ بجٹ میں تنخواہوں کے اضافے کی سفارش کر دی ہے چیئرمین کمیٹی عبدالمنان کا کہنا تھا کہ ممبران اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور کمیٹی نے مشترکہ طور ر سفارش کر دی ہے اس موقع ڈاکٹر نثار احمد کا کہنا تھا کہ آئینی طور پر جتنی اجرت بنتی ہے وہ لازمی طور پر دی جائے ۔

ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر شازیہ صوبیہ نے کہا ہے کہ تمام سیکرٹری اور آفیسران جو 22 گریڈ ہیں ان کی تنخواہوں سے ممبران قومی اسمبلی و سینٹ سے موازنہ کیا جائے جبکہ ممبران قومی اسمبلی بھی گریڈ 22 میں ہیں ۔تمام ارکان کمیٹی نے تنخواہوں میں اضافے کی سفارش کی تائید کرتے ہوئے آئندہ بجٹ میں پیش کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے کمیٹی میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے الیکشن اصلاحات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ کے گزشتہ تجربات میں ناکامی ہوئی ہے اور اس حوالے سے آئندہ ضمنی الیکشن میں مزید تجربے کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ کرائی جائے گی انہوں نے بتایا کہ پوری دنیا میں الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم ناکام ہوا ہے جس کی وجہ سے دنیا کے 16 ملکوں نے دوبارہ بیلٹ پیپر ووٹنگ کرانے کا فیصلہ کیا ہے اس حوالے سے ممبران کمیٹی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو الیکشن کے لئے اپنے سٹاف کا انتظام کرنا چاہئے اور نظام میں بہتری کے لئے تمام ضروری اقدامات کرنے چاہئیے ۔

چیئرمین کمیٹی عبدالمنان نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو الیکشن پر اٹھنے والے تمام اعتراضات کے حل کے لئے مثبت اقدام کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن نتائج میں بہتری لانے کی ضرورت ہے اور الیکشن سٹاف اور ووٹرز کو ٹریننگ ضروری ہے کمیٹی نے الیکشن حکام کو الیکشن سٹاف کو بہترین ٹریننگ دینے کی سفارش کر دی ہے ۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایا ہے الیکشن کے موقع پر تمام سٹاف الیکشن کمیشن کے ماتحت ہو گا اور اس وقت کوئی بھی سزا کا تعین کیا جا سکے گا الیکشن اصلاحات کے لئے محکمے نے کمیٹی بنا دی ہیں اور اس پر تفصیل سے کام جاری ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن میں جنس (Gender )دھ یونٹ بھی قائم کیا گیا ہے جس سے خواتین کے مسائل کافی حد تک حل کئے جائیں گے ۔ نادرا کے مطابق اس وقت 9 کروڑ 50 لاکھ ووٹرز ہیں اور ہم نے الیکشن 2018 کی تیاری شروع کر دی ہیں اس حوالے سے کمیٹیوں نے بھی اپنا کام شروع کر دیا ہے سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ہری پور الیکشن بھی الیکٹرانک ووٹنگ نظام مکمل طور پر ناکام رہا اور کامیاب کرنے کی مزید تجربے کئے جا رہے ہیں ۔