وفاق المدارس کا 3اپریل 2016ء کو مینار پاکستان میں استحکام پاکستان ومدارس کا نفرنس کا اعلان

دینی مدارس ملت اسلامیہ کاسرمایہ ،ہمار اقومی ورثہ ہیں، مدارس ،پاکستان ایک دوسرے سے جڑے ہیں،کمزور کرنا ملک کو کمزور کرنا ہے،مولانا حنیف جالندھری، مولانا حسین احمد ، مولانا انوار الحق، مفتی غلام الرحمن ، مفتی کفایت اﷲ ودیگر کا اجلاس سے خطاب

بدھ 9 مارچ 2016 21:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 مارچ۔2016ء) وفاق المدارس نے 3اپریل کو مینار پاکستان میں استحکام پاکستان ومدارس کا نفرنس کا اعلان کردیا ہے،دینی مدارس ملت اسلامیہ کاسرمایہ اور ہمار اقومی ورثہ ہے۔مدارس اور پاکستان ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں،مدارس کو کمزور کرنا دراصل پاکستان کو کمزور کرنا ہے ۔تفصیلات کے مطابق وفاق المدارس کا استحکام پاکستان ودفاع کانفرنس کے حوالے سے جامعہ عثمانیہ پشاور میں ایک اعلی سطح اجلاس منعقد ہوا ،جس میں ناظم اعلی مولانا قاری حنیف جالندھری ،وفاق المدارس کے مرکزی نائب صدر مولانا انوارالحق ،مجلس شوری کے رکن مفتی غلام الرحمن،مجلس عاملہ کے ارکان،جمعیت علماء اسلام کے مرکزی راہنما مفتی کفایت اﷲ اورصوبائی ناظم مولاناحسین احمد کے علاوہ صوبہ بھر کے اضلاع کے مسؤلین نے شرکت کیں ،اجلاس میں استحکام پاکستان ومدارس کانفرنس کے حوالے سے اہم امور پر مشاورت ہوئی۔

(جاری ہے)

بعدازاں وفاق المدار س کے ناظم اعلی مولانا قاری حنیف جالندھری ،مفتی غلام الرحمن ،مولانا انوار الحق،صوبائی ناظم مولانا حسین احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس کی خدمات کا دوسوبرسوں پرمحیط ہے جو تاریخ کا ایک روشن باب ہے یہ نہ صرف پاکستان میں اپنی مددا ٓپ کے تحت جہالت کو روشنی میں تبدیل کررہے ہیں بلکہ بیرون ملک بھی اس کی خدمات پوشیدہ نہیں ۔

یہ دنیا کی سب سے بڑی این جی اوز ہیں 30لاکھ طلبا وطالبات یہاں مفت تعلیم حاصل کرہے ہیں ۔ان کی فنڈنگ باہر سے نہیں ہورہا ہے بلکہ پاکستان ہی کے لوگ اسے چندہ دے رہے ہیں ۔مولانا حنیف جالندھری نے مزید کہا کہ ایک عرصہ سے اسلام اور مدارس کو ہد ف بنایا جا رہا ہے ۔دینی مدارس پر طرح طرح کے الزامات لگائے جارے ہیں جسکی روشنی میں وفاق المدارس نے فیصلہ کیا ہے کہ اسلام کا پیغا م امن اور دینی مدارس کی خدمات قوم کے سامنے پیش کیے جائیں اور مدارس پر الزامات کو بے نقاب کرنے کے لیے تین اپریل کو ملک گیر استحکام پاکستان ومدارس کانفرنس منعقد کیا جائے جس میں اندرون اور بیرون ملک سے علماء کرام اور مذہبی قائدین کے علاوہ ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے لوگ شرکت کرینگے انہوں نے کہاکہ چونکہ پاکستان اور مدارس دونوں ایک جسم کے مانند ہیں اسی وجہ سے کانفرنس کانام بھی استحکام پاکستان ومدارس تجویز کیا ہے ۔

یہ اجتماع اسلامی تعلیمات کے فروغ اور دینی مدارس کے استحکام میں سنگ میل ثابت ہوگا اور اسی اجتماع میں روشن اور نئے پاکستان کا روڈ میپ بھی دیا جائے گا ۔لادین اور سیکولر طبقہ کو ایک واضح پیغام دینگے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے جو کلمہ کے نام پر بنا ہوا ہے اس نظریہ کاتحفظ دینی مداراس کررہے ہیں لہذادینی مدارس کا تحفظ ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا ۔

رجسٹریشن کے حوالے سے انہوں نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ رجسٹریشن کے نام پر مدراس کو تنگ کرنے کاسلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔اس حوالے سے حکومت کے قول وفعل میں تضاد پایا جاتا ہے ہم ہر وقت رجسٹریشن کیلئے تیار ہیں ۔ہم مذاکرت پر یقین رکھتے ہیں ۔2005میں مشرف کیساتھ طویل مذاکرت کے بعد ایک معاہدہ طے ہوا بعد میں سابق ویر داخلہ رحمان ملک کے ساتھ معاہدہ ہوالیکن حکومت اب ان معاہدوں کو نہیں مانتا ۔

ہر نئی حکومت ہمیں زیرو پوائنٹ کی طرف لے جاتے ہیں ہمیں زیرو پوائنٹ سے نکالاجائے طے شدہ معاملات کو دوبارہ نہ چھیڑا جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ دینی مدارس کو تنگ کرنے کا سلسلہ فوری طور پر بند کردیا جائے کیونکہ جنہوں نے مدارس کو تنگ کیا ہے وہ خود تنگ ہو جاتا ہے ۔ہم حکومت کو اضح پیغام دیتے ہیں کہ مدارس فوبیا سے باہر نکلے۔مدارس کے ساتھ توہین امیز رویہ برتا جارہا ہے رجسٹریشن فارم میں ہمارے طالب علموں اور آساتذہ کے بہنوں ا ور بیٹیوں کے موبائل نمبر کے بار ے پوچھا جاتا ہے ۔

یہ کہاں کا اخلاقیات ہیں؟ہمیں جاہلوں کی حکومت ملتی ہے ۔ان کو پتا نہیں کہ مدارس کا رجسٹریشن کہاں ہوتا ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ مدارس کے معاہدوں کو قوم کے سامنے پیش کیے جائیں ۔وفاق المدارس کے صوبائی ناظم مولانا حسین احمد نے کہا کہ مدارس کانصاب بدلنے والے یونیورسیٹیز،کالجز اور سکولز کانصاب تبدیل کرے اسلامی ملک کے نصا ب میں کم ازکم اسلامیات اوراخلاقیات تواتنی توپڑھائی جائے جس سے طالب علم دین کی بنیادی تعلیمات سے واقف ہوجائے۔

مفتی کفایت اﷲ نے کہا کہ مدارس کو شک کی نگاہ سے دیکھنے کا روش ترک کر دیا جائے ،ایک طرف ہمیں اعتماد دلاتے ہیں دوسری طرف مدارس کے خلاف آپریشن کی باتیں ہورہی ہیں ،مدارس میں قوم وملت کے خیر خواہ تیارہ ہوتے ہیں تین اپریل کا دن سیکولر طبقے کا سب سے تکلیف دہ د ن ہوگا ۔

متعلقہ عنوان :