پی اے سی کے اجلاس میں این ایچ اے کی جانب سے قواعد کی خلاف ورزیوں اورمن پسند افراد کو ٹھیکے دینے کا انکشاف

ہر کیس کے پیچھے ایک چہرہ ہے، بیرونی فنڈنگ سے شروع منصوبوں میں 40فیصد کرپشن ہوتی ہے، شیخ رشید اجلاس میں پی سی ون کی تیاری سے قبل ٹینڈر جاری ہونے کا انکشاف ، آڈٹ حکام اور چیئرمین این ایچ اے الجھ پڑے

بدھ 9 مارچ 2016 17:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں آڈٹ حکام کی جانب سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) میں قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے من پسند افراد کو ٹھیکے دینے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا این ایچ اے نے 14 منصوبوں میں 15فیصد لاگت بڑھائی اور قومی خزانے کو 13ارب کا نقصان پہنچایا، آڈٹ حکام نے بتایاکہ اٹھائیس کروڑ تراسی لاکھ روپے کے اضافی اخراجات دریائے راوی پر پل کی تعمیر کی مد میں خرچ کیے گئے اخراجات میں اضافے کی منظوری نہیں لی گئی پی سی ون منظور ہونے سے پہلے ہی ٹینڈر جاری کر دیا گیا پی سی ون کی منظوری کا انتظار نہیں کیا گیا اراکین کمیٹی نے کہا کہ جس کمپنی کو ٹھیکے دیئے گئے ان کا ٹریک ریکارڈ درست نہیں ہے، حسنین کنسٹرکشن کمپنی نے فیصل آباد ایم تھری موٹروے بنایا، اس کی حالت خراب ہو چکی ہے، کمیٹی رکن شیخ رشید نے کہا کہ ہر کیس کے پیچھے ایک چہرہ ہے، بیرونی فنڈنگ سے شروع ہونے والے منصوبوں میں 40فیصد کرپشن ہوتی ہے، اجلاس میں پی سی ون کی تیاری سے قبل ہی ٹینڈر جاری ہونے کا انکشاف بھی کیا گیا، اجلاس میں آڈٹ حکام اور چیئرمین این ایچ اے الجھ پڑے، شاہد اشرف تارڑ نے شکوہ کیا کہ آڈٹ والے ہر معاملے پر اعتراض اٹھاتے ہیں۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں آڈٹ حکام نے وزارت مواصلات کے مالی سال 2013-14 کے آڈٹ اعتراضات کمیٹی کے سامنے پیش کئے۔ آڈٹ حکام کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ خانیوال ملتان موٹروے کی تعمیر میں کوئی بھی گھپلہ نہیں ہوا بلکہ این ایچ اے نے اس مقررہ لاگت سے بھی ایک ارب روپے کی بچت کی ہے ،اراکین کمیٹی نے کہا کہ اگر ایک ارب کی بچت کی ہے تو منصوبوں کی لاگت 5ارب کیوں بڑھائی گئی ہے، اس منصوبے میں ایکنک کی ہدایات کی خلاف ورزی سمیت قواعد کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا، پی سی ون ہی غلط بنایا گیا تھا۔

چیئرمین این ایچ اے نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی سی ون غلط نہیں بنایا گیا تھا اور تمام قواعد پورے کئے گئے تھے، بعض منصوبوں میں عوامی مفاد کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ کمیٹی رکن شفقت محمود نے کہا کہ اگر قوانین اور قواعد پر عمل نہیں کرنا تو پھر قوانین ہی ختم کر دیئے جائیں۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ منصوبے میں تبدیلی کی منظوری نہیں لی گئی اور این ایچ اے نے ذاتی طور پر منصوبے میں تبدیلی کی، پی اے سی میں آڈٹ حکام اور اراکین کے تحفظات کے باوجود چیئرمین کمیٹی نے این ایچ اے کو کلین چٹ دے دی۔

چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ گھپلے نہیں کئے گئے بلکہ طریقہ کار کا مسئلہ ہے، لہٰذا ایکنک میں اس مسئلے کو لے جایا جائے۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ این ایچ اے نے 14 منصوبوں میں 15فیصد لاگت بڑھائے، قومی خزانے کو 13ارب کا نقصان پہنچایا۔ این ایچ اے کے چیئرمین نے کہا کہ آڈٹ حکام ہر معاملے پر گھپلوں کا الزام لگاتے ہیں جہاں قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے، این ایچ اے خود اس کی انکوائری کرتا ہے۔

آڈٹ حکام نے بتایاکہ اٹھائیس کروڑ تراسی لاکھ روپے کے اضافی اخراجات دریائے راوی پر پل کی تعمیر کی مد میں خرچ کیے گئے اخراجات میں اضافے کی منظوری نہیں لی گئی پی سی ون منظور ہونے سے پہلے ہی ٹینڈر جاری کر دیا گیا پی سی ون کی منظوری کا انتظار نہیں کیا گیا کمیٹی رکن عاشق گوپانگ نے کہا کہ بعد میں منظوری کا واحد مقصد کنٹریکر کو فائدہ پہنچانا تھا چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی ہوئی یا نہیں آڈٹ اور این ایچ اے ملکر جائزہ لیں پی اے سی میں این ایچ اے کے گھپلوں کی نشاندہی پر چیئرمین این ایچ اے آڈٹ حکام سے الجھ پڑے چئیرمین این ایچ اے نے کہا کہ آڈٹ والے ہر معاملہ میں انکوائری اور گھپلوں کی بات کرتے ہیں،جہاں بھی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے ہم خود انکوائری کرتے ہیں۔

آڈٹ والوں کو کئی قوانین کا پتا ہی نہیں ہے۔کمیٹی رکن شیخ رشیدنے کہا کہ پاکستان میں ہر کیس کے پیچھے ایک فیس ہوتا ہے بیرونی فنڈنگ سے بننے والے منصوبوں میں چالیس فیصد کرپشن ہوتی ہے پاکستان کے ٹھیکیدار بڑے بااثر ہیں سارے مسئلے حسنین کمپنی کے ہیں ۔ سب کو پتہ ہے کوٹھیاں تحفے میں دی گئیں میں نے اپنے دور میں اس کمپنی کے خلاف کیس نیب کو بھیجا تھا ۔کمیٹی رکن جنید انوارنے کہا کہ لاہور سے فیصل آباد موٹروے بھی اسی کمپنی نے بنائی تعمیراتی کام انتہائی ناقص تھا

متعلقہ عنوان :