سندھ حکومت کی بحریہ ٹاوٴن کو اربوں کی اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ ،نیب نے تحقیقات شروع کردیں

متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو رہائش کی سستی سہولت فراہم کرنے کیلئے فراہم کی گئی زمین بحریہ ٹاوٴن کو منتقل کردی گئی سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر نیب نے ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تحت دی جانے والی تمام اراضی کی تحقیقات شروع کردی،ذرائع

بدھ 9 مارچ 2016 17:08

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 مارچ۔2016ء) سندھ حکومت کی اربوں روپے مالیت کی اراضی غیر قانونی طور پر بحریہ ٹاوٴن کو دینے کے معاملے پر قومی احتساب بیورو (نیب)نے تحقیقات شروع کردی ہے اس ضمن میں ڈائریکٹر جنرل ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی سمیت اہم شخصیات کے خلاف جلد کارروائی کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کی اہم شخصیت کی ہدایت پر بورڈ آف ریونیو نے 43 دیہوں کو ملیر ڈیولمپنٹ اتھارٹی کے حوالے کردیا تھا تاکہ کم لاگت کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو رہائش کی سستی سہولت فراہم کی جاسکے لیکن تمام قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے زمین کی منتقلی بحریہ ٹاوٴن کو کردی گئی جس سے ایک طرف تو بحریہ ٹاوٴن کو 600 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا اور دوسری جانب مقامی لوگوں سے زبردستی کی بنیاد پر زمین حاصل کی گئی اور زمین فروخت نہ کرنے والے مالکان کو اراضی کی منسوخی کی دھمکیاں دینا شروع کردی گئیں ۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر نیب نے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت دی جانے والی تمام اراضی کی تحقیقات شروع کردی ہے جس کے نتیجے میں عوام سے بکنگ کی مد میں وصول کیے جانے والے اربوں روپے کا حساب بھی منظر عام پر آنے کا امکان ہے جبکہ ڈٓائریکٹر جنرل ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی سمیت پیپلز پارٹی کی اہم شخصیات کے گرد گھیرا تنگ ہونا شروع ہوگیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :