رواں سال بجٹ خسارہ 4.3فیصد تک لے آئیں گے،اسحاق ڈار

بدھ 9 مارچ 2016 16:27

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔09 مارچ۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ انتخابات سے پہلے ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے روڈ میپ دیدیا تھا،مسلم لیگ (ن) کے منشور میں 4ایز شامل تھے جن پر کام کیا جا رہا ہے،بجٹ خسارے میں بتدریج کمی لائی جا رہی ہے،رواں سال بجٹ خسارہ 4.3فیصد تک لے آئیں گے،ترقیاتی بجٹ 2سال میں 300ارب بڑھا کر 700ارب روپے کر دیا،ہم نے آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالرکا قرض لیا جبکہ 5ارب ڈالر واپس بھی کر چکے،عالمی کساد بازی کے باوجود 341ارب روپے کا کسان پیکج دیا،مالیاتی اصلاحات اسی طرح جاری رہیں تو پاکستان 2050میں دنیا کی 18ویں بڑی معشیت ہو گا،ملک کو دہشتگردی اور انتہا پسندی کے چیلنج کا سامنا ہے،گزشتہ مالی سال دہشتگردی کے خاتمے پر 45ارب روپے خرچ کیے ،فیصلہ کیا تھا کہ بے گھر ہونے والے افراد کی با وقار واپسی یقینی بنائیں گے،جب حکومت میں آئے تو ملک میں 5ہزار میگاواٹ کا شاٹ فال تھا جس سے متعلق ہم جامع پالیسی تشکیل دی جس کی وجہ سے2018میں 10ہزارمیگاواٹ بجلی نیشل گرڈ میں شامل ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز ملتان میں ہونے والی ایک تقریب سے خطا ب کے دوران کیا۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ محصولات میں اضافے میں تاجر برادری کا کلیدی کردار ہے،ٹیکسوں کی وصولی میں33فیصد بہتری آئی ہے،اصلاحات کی بدولت ٹیکس میں ترقی 3.38فیصد سے بڑھ کر 18فیصد ہو گی،مثبت پالیسیوں کے ذیعے ملک میں مالیاتی نظم و ضبط واپس لایا گیا ہے،رواں سال ٹیکس ہدف 3100ارب تک لے جانے کی کوشش کررہے ہیں،ملک میں ترقیاتی پروگراموں میں کوئی کٹوتی نہیں کی گئی،اب تک پیش کے جانے والے تمام بجٹ میں وزیر اعظم کا صوابدیدی فنڈ زیرو ہے،ترقیاتی پروگرام کے لیے حکومت نے فراخدلی سے فنڈز فراہم کیے،کبھی پاکستان 1200میگا واٹ کی فاضل بجلی پیدا کر رہا تھا،ترقیاتی بجٹ 2سال میں 300ارب بڑھا کر 700ارب روپے کر دیا،دہشتگردون کے خلاف آپریشن حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے،ملک میں امن وامان سرمایہ کاری کے لیے بنیادی حثیت رکھتا ہے،ہمیں ملک میں ترقی کی شرح نمو کو 7فیصد تک لے جانا ہے،شرح نمو بہتر ہونے سے عوام کے معیار زندگی میں بہتری آئے گی،ماضی میں افراط زر کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہوا،ملک کی 60آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوئی،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام 40ارب سے 105ارب روپے تک بڑھا دیا گیا،اسٹاک ایکس چینجز کو ضم کیا جس کے بہت نتائج پوری قوم کے سامنے ہیں،شرح نمو میں اضافہ ہمارا اگلا ہدف ہے،شرح نمو میں اضافے سے روز گار کے لیے مواقع پیدا ہونگے،پاک چین اقتصادی راہداری ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کریگی،درآمدات کے لیے 4ماہ سے زائد کے زر مبادلہ کے ذخائر موجود ہیں،عالمی کساد بازی کے باوجود 341ارب روپے کا کسان پیکج دیا،مالیاتی اصلاحات جاری رہیں تو پاکستان 2050میں دنیا کی 18ویں بڑی معشیت ہو گا،عدم استحکام ی شکار پاکستانی معشیت کو دو سال میں مستحکم بنایا،(ن)لیکن نے حکومت سنبھالی تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا ،کئی برسوں سے درپیش گردشی قرضوں کا مسئلہ حک کیا،گزشتہ حکومتوں نے بنیادی ڈھانچے اور توانائی جیسے مسائل پر توجہ نہیں دی ،جب حکومت میں آئے تو ملک میں 5ہزار میگاواٹ کا شاٹ فال تھا جس سے متعلق ہم جامع پالیسی تشکیل دی جس کی وجہ سے2018میں 10ہزارمیگاواٹ بجلی نیشل گرڈ میں شامل ہو جائے گی،سستی ایل این جی حاصل کرنے کے لیے قطر کو اپنی شرائط پر راضی کیا،توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے تاجر برادری تجاویز پیش کرے،گزشتہ حکومتوں نے 12ہزار ارب روپے کے قرضے لیے اور ہم نے آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالرکا قرض لیا جبکہ 5ارب ڈالر واپس بھی کر چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :