بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ بلوچستان اور فاٹا میں کارروائیوں میں ملوث ہے جس کے ثبوت دیئے ہیں ‘پاکستان

بدھ 9 مارچ 2016 14:13

بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ بلوچستان اور فاٹا میں کارروائیوں میں ملوث ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 مارچ۔2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز نے سینٹ کوبتایا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ پاکستان میں بلوچستان اور فاٹا میں کارروائیوں میں ملوث ہے جس کے ثبوت دیئے ہیں ‘پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں ‘ پوری دنیا تعریف کرتی ہے ‘ امن مذاکرات افغان حکومت اور طالبان میں ہو ررہے ہیں ‘ باقی ممالک سہولت کار ہیں ‘بیرون ملک قید پاکستانیوں کو فوری رہا کراکے وطن واپس نہیں لایا جاسکتا ‘بھارتی جیلوں میں460 پاکستانی قیدی موجود ہیں۔

بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کا بیرون ملک قید پاکستانیوں کا سوال ایجنڈے پر تھا جس کا جواب وزارت امور خارجہ سے وزارت داخلہ کو منتقل کیا گیا تاہم سرتاج عزیز نے بتایا کہ بیرون ملک قید پاکستانیوں کو قونصلر رسائی فراہم کی جاتی ہے ‘وکیل بھی فراہم کئے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

بیرون ملک قید پاکستانیوں کو فوری رہا کراکے وطن واپس نہیں لایا جاسکتا۔

دوسرے ملکوں کے قوانین کا احترام کرنا پڑتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ حکومت کچھ نہیں کر رہی۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بتایا کہ اوفا میں بھارت کے ساتھ ماہی گیروں کی جلد رہائی کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھی جو غلطی سے سرحد پار کر جاتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت نے گزشتہ پانچ سالوں میں ایک دوسرے کے 500 سے زائد ماہی گیر رہا کئے ہیں۔ ہم نے گزشتہ روز بھی بھارتی ماہی گیروں کو رہا کیا ہے۔

بھارت میں پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔ پاکستان اور بھارت نے ماہی گیروں کو دو ہفتے کے اندر قومیت کی تصدیق کے بعد رہا کرنے پر اتفاق کیا ہے لیکن ابھی اس حوالے سے معاہدہ نہیں ہوا۔ بھارت کی طرف سے جواب کا انتظار ہے۔ اس وقت بھارتی جیلوں میں460 پاکستانی قیدی موجود ہیں۔ ان میں 113 ماہی گیر ہیں۔ بھارت نے گزشتہ تین سالوں کے دوران 329 قیدیوں کو رہا کیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ سر تاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں جس کی پوری دنیا تعریف کرتی ہے امریکی سیکرٹری خارجہ کے بیان کو غلط رپورٹ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ امریکا میں بات کی تھی کہ ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے بندش یا پابندی برداشت نہیں کریں گے جس سے پاکستان کی سیکیورٹی کو خدشات لاحق ہوں۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ گزشتہ 5 سے 6 سالوں میں پاکستان نے جو آپریشن کیے اس سے زیادہ تر طالبان واپس افغانستان چلے گئے ‘یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان افغان طالبان کی میزبانی نہیں کر رہا ‘ہمارا طالبان پر اثر محدود ہے اب جو چار فریقی گروپ مذاکرات کروا رہاہے اس کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ مذاکرات کو دوبارہ شروع کرانے میں اپناکردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے ‘ مذاکرات افغان حکومت اور طالبان میں ہو ررہے ہیں ‘ باقی ممالک سہولت کار ہیں ‘ پاکستان نے مذاکرات کی میزبانی کی پیش کش کی ہے اگر کوئی اور ملک مذاکرات کی میزبانی کرنا چاہتا ہے تو ہمیں اعتراض نہیں ہے۔ مشیر خارجہ نے کہاکہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ پاکستان میں بلوچستان اور فاٹا میں کارروائیوں میں ملوث ہے جس کے ثبوت دیئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :