بلقان روٹ کو بندکرنے کے لیے سلووینیا نے اپنی سرحدوں پر تارکینِ وطن کے لیے نئی پابندیاں متعارف کروادیں
میاں محمد ندیم بدھ 9 مارچ 2016 08:12
سلووینیا (ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09مارچ۔2016ء) یونان سے مغربی یورپ میں داخلے کے لیے بلقان روٹ کو بندکرنے کے لیے سلووینیا نے اپنی سرحدوں پر تارکینِ وطن کے لیے نئی پابندیوں کو متعارف کروایا ہے جس سے یونان سے مغربی یورپ میں داخلے کے لیے بلقان روٹ کو بند کرنے کی کوشش میں مدد ملے گی۔’مدد نہ ملی تو سرحدیں بند کر دیں گے‘تارکینِ وطن کے خیمے جلا دیے گئے اب سلووینیا میں انھیں تارکینِ وطن کو آنے کی اجازت دی جائے گی جو وہاں پناہ لینا چاہتے ہیں یا پھر جنھیں حقیقی معنوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کی ضرورت ہوگی۔
اس اقدام کے ردعمل میں سربیا نے کہا ہے کہ وہ بھی میسی ڈونیا اور بلغاریا سے متصل اپنی سرحدوں کو ان تارکینِ وطن کے لیے بند کر دے گا جن کے پاس درست دستاویزات نہیں ہوں گی۔(جاری ہے)
خیال رہے کہ گذشتہ روز ہی ترکی اور یورپی یونین نے تارکینِ وطن اور پناہ گزینوں کی یورپ آمد روکنے کے ایک منصوبے کے مجموعی ڈھانچے پر اتفاق کیا ہے تاہم حتمی فیصلے کو موخر کر دیا گیا ہے۔
گذشتہ روز یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا تھا کہ یورپ کی جانب ’بےضابطہ ہجرت‘ کے دن پورے ہو چکے ہیں اور اب ایسے تارکینِ وطن کے لیے یورپ میں کوئی جگہ نہیں۔یورپی یونین کے پاسپورٹ فری شینگن زونکا مستقبل پہلے ہی خطرے میں ہے۔یورپی یونین کے آٹھ رکن ممالک جن میں آسٹریا، ہنگری اور سلواکیا شامل ہیں نے اپنے سرحدی کنٹرول کو سخت کر دیا ہے اور ہزاروں تارکین وطن یونان کی سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں۔جرمنی اور شمالی یورپ کی ریاستوں تک جانے کے لیے کوشاں پناہ گزین سلوینیا سے گزر کر جاتے ہیں تاہم گذشتہ روز سلووینیا کے وزیراعظم نے کہا تھا کہ بلقان کا راستہ اب پراثر انداز میں بند ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گرینج کے وقت کے مطابق یہ پابندیاں شب 11 بجے لاگو ہو جائیں گی اور یہ غیر قانونی پناہ گزینوں کو واپس بھجوانے کے لیے بلقان ریاستوں اور یونان کی جانب سے ترکی سے کیے جانے والے تعاون کا حصہ ہے۔2000 سے زیادہ تارکین وطن روزانہ کی بنیاد پر ترکی سے یونان آتے ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے ہے۔گذشتہ روز برسلز میں اجلاس کے بعد یورپی یونین کے رہنماو ں کا کہنا تھا کہ وہ بہت حد تک اس منصوبے کے وسیع اصولوں پر رضامند ہیں تاہم انھیں معاہدے کی تفصیلات پر کام کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔خیال رہے کہ یہ مذاکرات 17 اور 18 مارچ کو ہونے والے یورپی یونین کے اجلاس سے قبل تک جاری رہیں گے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
چین کا پاکستان میں دو بڑے ڈیم منصوبوں پر کام روکنے کا اعلان
-
پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے،وفاقی وزیرخزانہ
-
امریکی صدر جوبائیڈن کا وزیراعظم شہباز شریف کوخط ، نو منتخب حکومت کیلئے نیک تمناوٴں کا اظہار
-
وزیرِمملکت شزہ فاطمہ سے آذربائیجان کے سفیر کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امورپر تبادلہ خیال
-
پرویز الہٰی کو مزید چند دن ہسپتال میں رکھا جاسکتا ہے، ہسپتال ذرائع
-
ملک سے سیاسی تقسیم اور افراتفری کا خاتمہ چاہتے ہیں، وزیر اعظم
-
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی وکلا سے جیل میں ملاقات کی درخواست نمٹا دی
-
ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کے ساتھ سختی سے پیش آئیں گے،سرفراز بگٹی
-
سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلئے سرخ قالین بچھانے پر پابندی عائد
-
علی امین گنڈا پور نے صوبے میں مستحق افراد کو 1 ارب سے زائد عید پیکیج دینے کی منظوری دیدی
-
تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے عمران خان کے وکلاءکی کارکردگی پر سوالات اٹھا دئیے
-
پی ٹی آئی رہنماءعامر ڈوگر کو عمرے پر جانے کی اجازت مل گئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.