ایران کے فوجی مشقوں کے دوران بیلاسٹک میزائل کے نئے تجربات‘ معاملے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھایا جائے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 9 مارچ 2016 08:12

ایران کے فوجی مشقوں کے دوران بیلاسٹک میزائل کے نئے تجربات‘ معاملے ..

تہران(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09مارچ۔2016ء) امریکی دباو کو نظر انداز کرتے ہوئے ایران نے فوجی مشقوں کے دوران بیلاسٹک میزائل کے متعدد نئے تجربات کیے ہیں۔ایرانی مسلح افواج پاسدرانِ انقلاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تجربات ملکی قوت کا مظہر ہیں۔بتایا گیا ہے کہ یہ میزائل تجربے ملک کے محتلف مقامات پرگئے تاہم ان مقامات کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔

ادھر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ اطلاعات درست ہیں تو اس معاملے کو سلامتی کونسل میں اٹھایا جائے گا۔رواں برس جنوری میں امریکہ نے ایران کے سابقہ تجربات کے ردعمل میں ایران کے میزائل پروگرام کو نشانہ بناتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کی تھیں۔خیال رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں ایران نے اپنے اہداف تک پہنچنے والے بلاسٹک میزائل کا کامیاب تجریہ کیا تھا جو جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر گذشتہ برس جولائی میں معاہدہ طے پایا تھا جس کا مقصد ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو ختم کرنا ہے۔اقوام متحدہ سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران نے یہ تجربات کر کے سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کی ہے۔تاہم دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں اور وہ میزائل کے حوالے سے کام جاری رکھے گا۔

ایران کے سرکاری ٹی وی پر ایک میزائل تجربے کی تصاویر بھی جاری کی گئیں جو رات گئے کیا گیا تھا۔ بتایا گیا کہ وہ میڈیم رینج کا میزائل تھا جس کا نام قائم ون ہے۔فضائیہ کے سربراہ برگیڈئیر عامر علی حاجی زادہ نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ میزائل نے 700 کومیٹر کے فاصلے پر موجود ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہے کہ وہ میزائل تجربے کی صورت میں ہونے والی اس پیش رفت سے آگاہ ہیں اور اس کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر اس اطلاع کی تصدیق ہوگئی تو اس معاملے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھایا جائے گا۔ مارک ٹونر نے کہا کہ امریکہ ایران کے میزائل پروگرام کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنے یک طرفہ طریقوں کا سختی سے اطلاق جاری رکھے گا۔ایران کا دعوی ہے کہ اس کے میزائل مکمل طور پر روایتی مزاحمت کا سامنا کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں اور یہ 2000 کلومیٹر تک ہدف بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو مشرقِ وسطی میں امریکی اڈوں اور اسرائیل تک پہنچ سکتے ہیں۔