مسلم لیگ کے دورحکومت میں خواتین کو قومی، صوبائی اسمبلی سینٹ سمیت ہر جگہ مناسب نمائندگی دی گئی،خدیجہ فاروقی

خواتین کا سرکاری محکموں میں کوٹہ5فیصد سے بڑھا کر20فیصد کیا جائے،ماجدہ زیدی پرویز الہٰی کے دور میں خواتین کو ان کے حقوق دہلیز پر دیئے گئے ،مسلم لیگ شعبہ خواتین پنجاب صوبہ بھر میں خواتین کی الگ عدالتیں خواتین جج کی زیر نگرانی قائم کی جائیں ، قرارداد میں مطالبہ

منگل 8 مارچ 2016 20:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔08 مارچ۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ شعبہ خواتین پنجاب کی آرگنائز خدیجہ عمر فاروقی کی زیر صدارت خواتین کے عالمی دن کے موقع پرسیمینار اورمسلم لیگ شعبہ خواتین کا تنظیمی اجلاس منعقد ہوا تنظیمی اجلاس میں صوبہ بھر سے مسلم لیگ شعبہ خواتین نے بھر پور طریقہ سے نمائندگی کی ۔ خدیجہ عمر فاروقی نے خواتین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگی قائد چوہدری پرویز الہٰی کی ہدایت پر مسلم لیگ کی صوبہ بھر میں تنظیم نو کا عمل جاری ہے تنظیم سازی کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے تمام خواتین اپنے حلقوں میں جلد از جلد تنظیم نو مکمل کرکے اپنا رول ادا کریں انہوں نے کہا کہ چوہدری برادران نے خواتین کو عزت و احترام دے کر اپنے دور حکومت میں خواتین کو قومی ،صوبائی اسمبلی، سینٹ سمیت ہر جگہ پر مناسب نمائندگی دی اگر یہ تسلسل جاری رہتا تو حالات آج مختلف ہوتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے کہا کہ اسلام نے خواتین کے حقوق متعین کردیئے ہیں نبی اکرم ﷺ نے خواتین کو بطور ماں،بیوی،بہن عزت و احترام دیا ۔خواتین کے حقوق سے متعلق قوانین نازک ہیں اس پر سوچ و بچار اور مشاورت ضروری ہے خواتین سے متعلق قوانین پر عملدرآمد یقینی ہوجائے تو مزید قانون سازی کی ضرورت نہیں رہے گی۔سیمنار میں کہا گیا کہ صوبہ بھر میں خواتین کی الگ عدالتیں قائم کی جائیں جہاں جج سے لیکر میڈیکل سٹاف تک خاتون ہو ،تاکہ خواتین کو فوری انصاف کے حصول کی راہ میں رکاوٹوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے یہ مطالبہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر مسلم لیگ شعبہ خواتین کے سیمینار میں ایک قرارداد میں کیا گیا۔

مسلم لیگ ہاؤس میں سیمینار میں آرگنائز ر خدیجہ عمرفاروقی ایم پی اے،باسمہ چوہدری ، ماجدہ زیدی،سابق اراکین اسمبلی ثمینہ خاور حیات،پروین سکندر گل، کنول نسیم، لبنیٰ طارق ، رضیہ سلطانہ، نگہت رانا، عذرا نسیم، شمیم اختر،بیگم زبیدہ احسان چوہدری، رخسانہ مہر،سمعیہ طارق ، تبسم ناز نے خطا ب کیا۔ثمینہ خاور حیات نے مطالبہ کیاکہ خواتین کا سرکاری محکموں میں کوٹہ5فیصد سے بڑھا کر20فیصد کیا جائے تاکہ وہ معاشی طور پر خوشحال ہوسکیں۔

آمنہ الفت نے کہا کہ 200سال قبل خواتین نے اپنے حق کیلئے آواز اٹھائی ہم اس دور کی تقلید کرتے ہوئے خواتین کاعالمی دن منارہے ہیں،بیگم زبیدہ احسان نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی کے دور میں خواتین کو ان کے حقوق دہلیز پر دیئے گئے ۔کنول نسیم نے کہا کہ حقوق نسواں کے قانون میں کچھ شقیں ایسی ہیں جس پر پاکستانی خواتین کوتحفظات ہیں بل کو قانون کی شکل دینے سے پہلے تمام پارٹیوں سے مشاورت بہترہوتا ۔

آج علماء کرام اور دینی و سیاسی جماعتیں اس پر احتجاج کررہے ہیں ان کی بات کو ضرور سنا جائے۔پروین سکندر گل نے کہا کہ گھریلو تشدد صرف مرد ہی نہیں بلکہ عورت ، عورت پر ظلم کرکے گھریلو سکون کو برباد کرتی ہیں انہوں نے کہا جنرل الیکشن میں سیاسی جماعتیں خواتین کو 5فیصد کوٹہ دیں۔لبنیٰ طارق نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نے تحریک پاکستان میں حصہ لیا اب وہ تعمیر پاکستان میں اپنا بہترین کردار ادا کررہی ہیں ۔

عذرانسیم نے کہا کہ مسلم لیگ ق نے جوحقوق اور اختیارات دیئے تھے وہ موجودہ حکومت نے چھین لیے ہیں۔ فاخرہ خاں نے کہا کہ حقوق نسواں بل آنے کے بعد عورتوں اور مردوں کی تقسیم ہورہی ہے۔نگہت رانا نے کہا کہ حقوق نسواں قانون کے بعد عورتوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے میاں بیوی میں پیار کا رشتہ ہے اگر بیوی شور کو کڑا پہنائے گی تو مرد کے دل میں محبت نہیں نفرت پیدا ہوگی۔