ہر سال دس ارب کا خشک دودھ درآمد کیاجارہا ہے ،قائمہ کمیٹی فوڈ سیکورٹی میں انکشاف

ایف بی آر نمائندے آلو کی فی بوری پر 320 روپے طورخم بارڈر پر جگا ٹیکس وصول کررہے ہیں ،رکن کمیٹی راؤ محمد اجمل خان زیتون کے پودوں کی درآمد کے حوالے سے بے ضابطگیوں پر ذیلی کمیٹی تشکیل

منگل 8 مارچ 2016 20:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔08 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہر سال دس ارب روپے کا خشک دودھ درآمد کیاجارہا ہے ،رکن کمیٹی راؤ محمد اجمل خان کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے نمائندے آلو کی فی بوری پر 320 روپے طورخم بارڈر پر جگا ٹیکس وصول کررہے ہیں کمیٹی نے خشک دودھ پر ڈیوٹی ساٹھ فیصد کرنے کی سفارش کردی اور خوشحال بینک کے حکام کو آئندہ میٹنگ میں طلب کیا ہے ۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹرجنرل پلانٹ پروٹیکشن کی تبدیلی اور این اے آر سی کا مستقل پراجیکٹ ڈائریکٹر لگانے کیلئے سیکرٹری فوڈ اینڈ سکیورٹی کو ہدایت جاری کردیں کمیٹی نے زیتون کے پودوں کی امپورٹ کے حوالے سے بے ضابطگیوں پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز این اے آر سی کے کمیٹی روم چک شہزاد میں زیر صدارت ملک شاکر بشیر اعوان منعقد ہوا جس میں اکثریتی ممبران نے شرکت کی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ نے بتایا کہ بلوچستان میں زرعی ترقیاتی بینک زمینداروں کو قرضے نہیں دے رہا زمینداروں نے ڈیری فارم بنانا چھوڑ دیئے ہیں کیونکہ ان کو منافع نہیں ہورہا ہے صرف کمرشل سطح پر فارم بنائے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ خشک دودھ پرڈیوٹی بڑھانے سے بہتر ہے کہ آپ کو خالص دودھ فراہم کیا جائے دودھ ہے لیکن غیر معیاری ہوتا ہے پاکستان میں ستر فیصد لوگ آج بھی ایسے ہیں جو صرف جانور پال کر گزارہ کرتے ہیں پوٹھوہار میں زیتون کی کاشت کی وجہ سے زمین مہنگی ہوگئی ہے لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ نے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی سیکرٹری بورڈ کے چیئرمین اور صوبائی سیکرٹری سمیت چاروں صوبوں سے جنرل باڈی کے 64ممبران ہوتے ہیں انہوں نے بتایا کہ آکسی ٹوسن کے انجکشن کا استعمال سے جانوروں سے حاصل ہونے والے دودھ کا انسانی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے ضلع کولو میں سب سے زیادہ بھیڑ بکریاں ہیں کسانوں کو ٹریننگ دے کر بھنیس اور گائے سے تین سو دن میں دودھ اور ایک سال میں ایک بچہ حاصل کیا جاسکتا ہے این اے آر سی کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دو ارب پچاس کروڑ روپے کے چار لاکھ زیتون کے پودے امپورٹ کرنے کیلئے ٹینڈر میسرز آر ایس ایس اینڈ ایگری اور الائیڈ سروسز کو دیئے گئے ہیں لیکن جوپودے آئے و طے شدہ طریقہ کار سے ہٹ کر دیئے گئے اور پودے سائز چالیس سے ساٹھ سینٹی میٹر سے کم دیئے گئے جس کو این اے آر سی نے جن پودوں کو بیماری اور سائز پورا نہیں تھا ان کو مسترد کردیا تھا انہوں نے بتایا کہ چار ہزار تین سو 75 ایکڑ زینون کے پودے لگائے گئے ہیں زیتون کے حوالے سے بلوچستان کا موسم سب سے بہتر ہے 35ڈگری تک موجود ورائٹی برداشت کرسکتی ہے ایک ایکڑ میں سوپودے ایک پودے سے بیس کلو اور ایکڑ سے دو ہزار کلو گرام زیتون حاصل کیا جاسکتا ہے جس سے فی ایکڑ دو لاکھ چالیس ہزار فی ہیکٹر چھ لاکھ روپے کی آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے انسپکشن کمیٹی کی رپورٹ کو کمیٹی نے تسلیم نہ کیا اور زیتون کے حوالے سے ذیلی کمیٹی بنا دی گئی

متعلقہ عنوان :