دین اسلام نے 1500سال پہلے عورت کو عزت کے مقام سے نوازا ،حقوق کاتحفظ کیا،پرویزخٹک

خیبر پختونخوا حکومت نے گھریلو تشدد کیخلاف بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا ہے خواتین کو بااختیار بنانے ،حقوق کے تحفظ کیلئے خیبر پختونخوا پالیسی 2014 منظور ہو چکی ہے،خواتین کی تیار کردہ مصنوعات کیلئے اسلاآباد ،پشاور مین تین ڈسپلے سنٹرز بھی قائم کئے جا رہے ہیں،وزیراعلی خیبرپختونخوا کاکنونشن سے خطاب

منگل 8 مارچ 2016 20:06

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 مارچ۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اسلام واحد دین ہے جس نے پندرہ سو سال پہلے عورت کو نہ صرف عزت کے مقام سے نوازا بلکہ اس کے حقوق کا بھر پور تحفظ کیا جو ہمارے لیے باعث فخرہے۔ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ کنونشن سے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور رکن قومی اسمبلی ساجدہ ذوالفقار نے بھی خطاب کیا۔

کنونشن میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے خیبر پختونخوا پالیسی 2014 منظور ہو چکی ہے اور سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ میں بااختیار خواتین سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت ورکنگ ویمن ہاسٹل بنا رہی ہے جو 30جون تک سوشل ویلفیئر کے حوالے کر دیا جائے گا جبکہ مردان میں قائم ہاسٹل خواتین کو رہائش کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تین دارالامان اور ویمن کرائسز سنٹر مردان ایبٹ آباد، سوات اور پشاور میں چلانے کے ساتھ صوبائی حکومت مختلف اضلاع میں خواتین کے لئے 163 صنعتی تربیتی مراکز بھی چلا رہی ہے۔ اسی طرح 125 نئے مراکزقائم کیے جا رہے ہیں جبکہ صوبے میں معذور لڑکیوں کے لئے تین سکول بھی کام کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے ملازمت کرنے والی خواتین کیلئے مختلف شعبوں میں نوکریوں کا دس فیصد کوٹہ بھی متعارف کیا ہے۔

خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے قانون سازی کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے گھریلو تشدد کے خلاف بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا ہے اسی طرح پراونشل کمیشن آف ویمن بھی تکمیل کے مراحل میں ہے جبکہ خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے علیحدہ سیکرٹریٹ کے قیام کے علاوہ کم عمری کی شادی کے بل اور تیزاب پھینکنے کے خلاف بل پر بھی کام ہو رہا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا صنعتی پالیسی کے تحت حکومت خواتین کو سرمایہ کاری کیلئے ایک کروڑ مالیت کے کاروبار کیلئے 25فیصد مالی معاونت فراہم کرے گی اسی طرح خواتین چیمبر آف کامرس کو خواتین کی فنی تربیت کیلئے صوبائی حکومت نے ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ خواتین کی تیار کردہ مصنوعات کے لیے اسلاآباد اور پشاور مین تین ڈسپلے سنٹرز بھی قائم کئے جا رہے ہیں۔

مردان اور صوابی میں خواتین یونیورسٹیوں کا قیام ایبٹ آباد اور نوشہرہ میں 2ہوم اکنامکس کالجز کے قیام کے علاوہ صوبہ بھر میں خواتین کیلئے 44 کالجز کے قیام پر کام ہو رہا ہے جبکہ تمام خواتین کالجز میں ڈے کیئر سنٹرز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ اسی طرح دشوار گزار علاقوں کے کالجوں میں خواتین اساتذہ کیلئے ایک اضافی تنخواہ کے برابر مراعات بھی رکھی گئی ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے 23اضلاع میں طالبات کے لئے وظیفے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے اور اس مقصد کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 1200ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جس سے چھٹی سے دسویں جماعت تک کی 4لاکھ36ہزار طالبات مستفید ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طورغر اور کوہستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے پہلی جماعت سے پانچویں جماعت تک کی 1250طالبات کو 1500روپے ماہانہ جبکہ چھٹی سے نویں جماعت تک کی 1750طالبات کو 2000ہزار روپے ماہانہ فراہم کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام پر 388.664ملین روپے لاگت آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے نو پسماندہ اضلاع میں ٹیکنیکل ایجوکیشن میں خواتین کی کمی پوری کرنے کیلئے ملازمتوں میں خواتین کو خصوصی رعایت دی جا رہی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت کے اقدامات کے نتیجہ میں اب خواتین تعلیم اور صحت کے شعبوں کے علاوہ صنعتی اور تجارتی شعبوں میں خدمات انجام دینے لگی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی خواتین ملک و قوم کی ترقی میں اپنا بھر پور کردار یقینی بنائیں گی۔

متعلقہ عنوان :