جڑانوالہ،شہر اور گردونواح میں قائم منی فوڈ فیکٹریاں معصوم بچوں میں خطرناک بیماریاں بانٹنے لگیں

مضر صحت آئل اور بدبودار چربی سے تیار ہونے والی چٹپٹی اشیاء کھانے سے بچے گلے اور پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا

منگل 8 مارچ 2016 17:45

جڑانوالہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 مارچ۔2016ء)شہر اور گردونواح میں قائم منی فوڈ فیکٹریاں معصوم بچوں میں خطرناک بیماریاں بانٹنے لگیں۔ مضر صحت آئل اور بدبودار چربی سے تیار ہونے والی چٹپٹی اشیاء کھانے سے بچے گلے اور پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہو نے لگے۔ تفصیلات کے مطابق شہر اور گردونواح میں قائم درجنوں منی فوڈ فیکٹریاں بھاری منافع کے لالچ میں معصوم نونہالوں میں خطرناک بیماریاں پھیلانے کا موجب بن رہی ہیں۔

مضر صحت آئل اور جانوروں کی چربی میں تلی جانے والی اشیاء جن پر ٹاٹری اور دوسرے مصالحہ جات لگا کر اْنہیں چٹپٹی بنانے کے بعد خوبصورت مگر بے نام پیکنگ جو بازار میں آسانی سے دستیاب ہے میں پیک کر کے پرائیویٹ سکولوں کی کینٹینوں اور گلی محلہ میں کھلے کریانہ سٹور ز پر سپلائی کیا جاتا ہے جنہیں کھا کر ننھے منے پھول گلے اور پیٹ کی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہو کر والدین کے لئے پریشانی کا سبب بن رہے ہیں۔

(جاری ہے)

قابلِ توجہ اَمر یہ ہے کہ حکومت نے محکمہ صحت سمیت ایسے ادارے بنا رکھے ہیں جو ان غیر قانونی منی فوڈ فیکٹریوں میں تیار ہونے والی اشیاء کی تیاری اور اْن میں استعمال ہونے والے اجزاء کی چیکنگ کے مجاز ہیں مگر تحصیل انتظامیہ ، محکمہ صحت اور ضلعی فوڈ اتھارٹی سمیت کسی نے بھی ان منی فوڈ فیکٹریوں کی طرف رْخ کرنا بھی گوارہ نہیں کیا۔ اس سلسلہ میں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر شعیب نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ والدین کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے یہ خیال رکھنا چاہیے کہ اْن کے بچے کیا کھا رہے ہیں؟ بعض اوقات مضر صحت آئل اور گند ی چربی میں تلی اشیاء کھانے سے اْن کے بچے موت کے منہ میں بھی جا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر شعیب نے کہا کہ غیر معیاری اور چٹپٹی اشیاء جو بچے شوق سے کھاتے ہیں کے کھانے سے گلے کا کینسر اور پیٹ کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں لہٰذا متعلقہ اداروں کے ساتھ ساتھ والدین کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہو گا۔