ایم ایچ 370 کی تلاش کے بارے میں پرامید ہیں‘آسٹریلیا کی سربراہی میں ایک ٹیم بحر ہند کے جنوبی حصے میں تقریباً سوا لاکھ مربع کلومیٹر کے علاقے میں تلاش کا کام کر رہی ہے‘طیارے کے لاپتہ ہونے کے دوسال مکمل ہونے پر آج عبوری رپورٹ جاری کی جائے گی:حکام

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 8 مارچ 2016 11:06

ایم ایچ 370 کی تلاش کے بارے میں پرامید ہیں‘آسٹریلیا کی سربراہی میں ایک ..

لندن(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08مارچ۔2016ء)ملائیشیا اور آسٹریلیا کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ دو سال قبل لاپتہ ہو جانے والے طیارے ایم ایچ 370 کی تلاش کے بارے میں پرامید ہیں۔یہ طیارہ جس پر 239 افراد سوار تھے، کوالالمپور اور بیجنگ کے درمیان پرواز کے دوران 8مارچ 2014 کو غائب ہو گیا تھا۔آسٹریلیا کی سربراہی میں ایک ٹیم بحر ہند کے جنوبی حصے میں تقریباً سوا لاکھ مربع کلومیٹر کے علاقے میں تلاش کا کام کر رہی ہے۔

دو سال میں ابھی تک طیارے کے پر کا صرف ایک مصدقہ حصہ ’فلیپرن ری یونین‘ جزیرے پر ملا ہے۔اس تلاش کی مہم میں آسٹریلیا، چین اور ملائیشیا کے ماہرین شامل ہیں اور ابھی تک اس پر 13 کروڑ امریکی ڈالر سے زیادہ کے اخراجات آ چکے ہیں۔یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوتا ہے تو اسے رواں سال کے اختتام تک بند کر دیا جائے گا لیکن مسافروں کے بعض رشتے داروں کی خواہش ہے کہ تلاش جاری رہنی چاہیے۔

(جاری ہے)

ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق نے منگل کو کہا کہ وہ پراسرار طور پر غائب ہونے والے طیارے کے حل کے لیے پرامید ہیں لیکن شہری ہوابازی کی تاریخ میں یہ تلاش مشکل ترین تھی۔ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ہم اپنے وسائل کے اندر اس طلسم کو حل کرنے کے لیے ہر ممکنہ کوشش کرنے کے پابند ہیں تاکہ جنھوں نے اپنے پیاروں کو کھویا ہے انھیں تسکین پہنچے۔

آسٹریلیا میں ٹرانسپورٹ کے وزیر ڈیرن چیسٹر نے بھی طیارے کے سراغ ملنے کی امید کا اظہار کیا ہے کہ اس کی بازیابی سے دنیا کو اور بطور خاص ان پر سوار لوگوں کے اہل خانہ کو یہ علم ہوگا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا تھا۔ایم ایچ 370 طیارے پر سوار 12 چینی باشندوں کے اہل خانہ نے بیجنگ میں مقدمہ دائر کیا ہے کہ عدالت انھیں بتائے کہ اس طیارے کے ساتھ کیا ہوا۔

ان کے وکیل ڑانگ چیہوئی نے کہا کہ وہ بہت سے نقصانات کی تلافی چاہتے ہیں جبکہ ان کے مقدمے کا مقصد یہ جاننا ہے کہ حادثے کی وجہ کیا تھی اور اس کے ذمہ دار کون ہیں۔32 مسافروں کے اہل خانہ نے ملائشیا میں ایک علیحدہ مقدمہ دائر کر رکھا ہے اور بین الاقوامی معاہدے کے مطابق رشتے داروں کو کسی فضائی حادثے کے دو سال تک قانونی چارہ جوئی کا حق ہوتا ہے۔آسٹریلوی ٹرانسپورٹ سیفٹی بیورو کے مارٹن ڈولن کا کہنا ہے کہ انھیں طیارے کا ایک مشتبہ ٹکڑا موزمبیق سے آئندہ ہفتے تک مل جائے گا جس کی ماہرین جانچ کریں گے۔حادثے کے متعلق ایک عبوری رپورٹ منگل کو جاری کی جا رہی ہے۔