میٹرو ٹرین منصوبے کی زد میں آنیوالی تاریخی عمارتوں کی مسماری کیخلاف جاری حکم امتناعی خارج کرنیکی درخواست پر وفاق کے وکیل کو (کل) دلائل مکمل کرنیکی ہدایت

سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق عدلیہ کو پالیسی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، دنیا بھر میں مفاد عامہ کو ثقافتی عمارتوں پر ترجیح دی جاتی ہے ‘ اٹارنی جنرل یہ درست نہیں، برطانیہ میں تو تاریخی عمارتوں کی ایک اینٹ کو بھی ہاتھ نہیں لگانے دیا جاتا‘ جسٹس شاہد کریم کے ریمارکس

پیر 7 مارچ 2016 20:28

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 مارچ۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی زد میں آنے والی 11تاریخی عمارتوں کی مسماری کیخلاف جاری حکم امتناعی خارج کرنے کی درخواست پر وفاقی حکومت کے وکیل اٹارنی جنرل کو آج منگل تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی، عدالت نے حکم امتناعی کیخلاف ورزی کا جائزہ لینے کیلئے قائم دو رکنی لوکل کمیشن کو بھی جلد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

گزشتہ روز لاہو رہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کیخلاف سول سوسائٹی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار وں کی طرف اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دو متفرق درخواستوں کے ذریعے استدعا کی گئی کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی وجوہات اور تمام دستاویزات ریکارڈ پر لانے کا حکم دیا جائے جس پر فاضل بنچ نے وفاقی حکومت، پنجاب حکومت ، ایل ڈی اے اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

(جاری ہے)

11تاریخی عمارتوں کی حدود میں منصوبے کی تعمیرات کیخلاف جاری حکم امتناعی خارج کرنے کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے وفاق کے وکیل اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے موقف اختیار کیا کہ حکم امتناعی کی وجہ سے حکومت کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق عدلیہ کو پالیسی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، اگر کسی منصوبے میں کرپشن یا بدنیتی ہوتو اس کا صرف عدالتی جائزہ لیا جا سکتا ہے ، اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ مفاد عامہ کا منصوبہ ہے، دنیا بھر میں مفاد عامہ کو ثقافتی عمارتوں پر ترجیح دی جاتی ہے ۔

سماعت کے دوران جسٹس شاہدکریم نے ریمارکس دیتے دیتے ہوئے کہا کہ یہ درست نہیں، برطانیہ میں تو تاریخی عمارتوں کی ایک اینٹ کو بھی ہاتھ نہیں لگانے دیا جاتا۔ فاضل بنچ نے اٹارنی جنرل کو آج منگل تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی ۔ عدالت نے حکم امتناعی کی خلاف ورزی کا جائزہ لینے کیلئے قائم سابق سیکرٹری ہائیکورٹ بار بیرسٹر احمد قیوم اور سیکرٹری سپریم کورٹ بار اسد منظور بٹ پر مشتمل لوکل کمیشن کو ہدایت کی کہ رپورٹ جلد از جلد مکمل کر کے جمع کرائی جائے۔جس پر لوکل کمیشن نے فاضل بنچ کو آگاہ کیا کہ کل بدھ کو تمام متعلقہ اداروں کے افسروں کے ہمراہ 11تاریخی عمارتوں کا سروے کیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :