اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبہ سندھ کو مختلف شعبوں میں قانون سازی کرنی تھی،صوبے میں ہیلتھ و تعلیم کے شعبے میں مثبت پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے

قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے چیئرمین عبد القہر خان وادان کی میڈیا سے بات چیت

پیر 7 مارچ 2016 20:09

کراچی ۔ 7 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔07 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے چیئرمین عبد القہر خان وادان نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبہ سندھ کو مختلف شعبوں میں قانون سازی کرنی تھی لیکن قانون سازی کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہوا، صوبے میں ہیلتھ اور تعلیم کے شعبے میں مثبت پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز نیو سندھ سیکریٹریٹ میں اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔ اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی وکمیٹی سراج احمد خان، اقبال محمد علی، چوہدری نذیر علی، صبیحہ نذیر، طاہرہ بخاری کے علاوہ اسسٹنٹ چیف سیکریٹری سندھ وسیم احمد سمیت صوبے کے مختلف محکموں کے سیکریٹریز بھی شریک تھے۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی عبدالقہر خان وادان نے مزید کہا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں اٹھارویں ترامیم کے بعد جو صوبوں کو قانون سازی کرنی تھی اس حوالے سے سندھ کے محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لینا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بین الصوبائی رابطہ کمیٹی مرکز اور صوبوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے سندھ سے ہلتھ ، ایجوکیشن،فلاح و بہبود سمیت جن بھی اداروں کے بارے میں جو بھی تجاویز آئی ہیں اسے مرکز میں پیش کیا جائے گا۔ عبد القہر خان وادان نے کہا کہ صوبوں میں اسپورٹس کے فروغ کے لئے یونین کونسل کی سطح تک کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میرٹ پر نچلی سطح سے آنے والے کھلاڑی اپنی ٹیم کو آگے لے کر جائیں گے ۔

قبل ازیں قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے چیئرمین عبد القہر خان وادان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں ارکان کمیٹی کو محکمہ پاپولیشن، مکمحہ زراعت، محکمہ اقلیتی امور، محکمہ اسپورٹس و یوتھ افیئر، محکہ کلچر، ٹور ازم و آثار قدیمہ، محکمہ زکوة وعشر، محکمہ لیبر، محکہ فشریز، محکمہ صحت اور محکمہ انرجی پاور سمیت مختلف اسکیموں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

متعلقہ عنوان :