وزیر اطلاعات پرویز رشید کاعمران خان اور ایم کیوایم کا پرویز مشرف کا ساتھ دینے پراحتساب کرنیکا مطالبہ ، (ن) لیگ کا احتساب 20سال سے جاری ہے بتایا جائے کہ عمران نے نیب کے سربراہ کو کیو ں تبدیل کیا؟ ان کی دم پر کس کا پاؤں آیا؟ نیب کا موجودہ ڈھانچہ پرویز مشرف نے نواز شریف سے انتقام کیلئے بنایا ،ہم نظیر بھٹو شہید اور پرویز مشرف کے احتساب سے سروخرو ہوئے ہیں ‘نیب کے نظام میں کوئی خرابی یا کمی ہوئی تو بہتری لائیں گے‘عوام کی سہولت اور بہتیر ی کیلے آئین میں تبدیلی کی جا سکتی ہے ‘حقوق نسواں بل سے پنجاب سے باہر والے لوگوں کو کیا اعتراض ہے ؟‘ بھارتی حکومت کو ہماری ٹیم کی سکیورٹی کی یقین دہانی کروانا ہو گی اس کے بغیر ٹیم نہیں بھیج سکتے‘اگر مصطفی کمال کے پاس کوئی دستاویزی ثبوت ہیں تو وہ سرفراز مرچنٹ کے معاملے میں بنائی جانے والی کمیٹی کو پیش کریں ،ہم نے کراچی کے حالات ٹھیک کرنے کیلئے سندھ میں اپنی حکومت کی قربانی دی ،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کاایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن کی تقریب حلف بردار ی سے خطاب ‘میڈیا سے گفتگو

اتوار 6 مارچ 2016 21:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 6مارچ۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے عمران خان اور ایم کیوایم کا پرویز مشرف کا ساتھ دینے پراحتساب کرنیکا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ (ن) لیگ کا احتساب 20سال سے جاری ہے بتایا جائے کہ عمران نے نیب کے سربراہ کو کیو ں تبدیل کیا؟ ان کی دم پر کس کا پاؤں آیا؟‘ نیب کا موجودہ ڈھانچہ پرویز مشرف نے نواز شریف سے انتقام کیلئے بنایامگر ہم نے نظیر بھٹو شہید اور پرویز مشرف کے احتساب سے سروخرو ہوئے ہیں ‘نیب کے نظام میں کوئی خرابی یا کمی ہوئی تو بہتری لائیں گے‘عوام کی سہولت اور بہتیر ی کیلئے آئین میں تبدیلی کی جا سکتی ہے ‘حقوق نسواں بل سے پنجاب سے باہر والے لوگوں کو کیا اعتراض ہے ؟‘ بھارتی حکومت کو ہماری ٹیم کی سکیورٹی کی یقین دہانی کروانا ہو گی اس کے بغیر ٹیم نہیں بھیج سکتے‘اگر مصطفی کمال کے پاس ثبوت ہیں تو کمیٹی کو پیش کیے جائیں‘اگر مصطفی کمال کے پاس کوئی دستاویزی ثبوت ہیں تو وہ سرفراز مرچنٹ کے معاملے میں چوہدری نثار علی خان کی طرف سے بنائی جانے والی کمیٹی کو پیش کریں ،ہم نے تو کراچی کے حالات ٹھیک کرنے کیلئے سندھ میں اپنی حکومت کی قربانی دی۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کے روز ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کی تقریب حلف بردار ی کے موقع پر خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ میں ہر جگہ جا کر گفتگو کرنے کے لئے تیار ہوں کہ جو لوگ سمجھتے ہیں جنت میں جانے کا راستہ قتل و غارت گری کے راستے سے ہو کر گزرتا ہے وہ جنت کی طرف نہیں جارہے۔

قتل و غارت گری کے راستے جہنم کی آگ خریدنے کے مترادف ہے۔ اگر آپ لوگوں کے لئے زحمت نہ بنیں اور رحمت بنیں تو جنت کے دروازے کھل جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال کے حوالے سے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اس پر بڑی تفصیلی بات کر چکے ہیں۔ سرفراز مرچنٹ نے بھی الزامات لگائے تھے اس کے لئے چوہدری نثار نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو ان الزامات کے بارے میں معلومات اکٹھی کرے گی اگر مصطفی کمال کے پاس کوئی شواہڈ ہیں دستاویزات ہیں تو انہیں بھی اس کمیٹی کے پاس ضرور جانا چاہیے وہ جو میڈیا پر الزامات لگارہے ہیں انہیں وہ اس کمیٹی کے سامنے پیش کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ ذرا ماضی میں دیکھا جائے تو اس وقت کراچی میں کیا صورتحال تھی۔99 میں جب ہماری حکومت کو ختم کیا گیا تو کراچی میں بڑے بڑے نامی گرامی لوگوں کو زندگی سے محروم کیا گیا ،شاہد حامد ، حکیم سعید ، صحافی صلاح الدین کو زندگی سے محروم کیا گیا، ہم نے قاتلوں کی تفتیش شروع کی اور گرفتاری کی طرف بڑھنے لگے تو ہمیں سندھ میں (ن) لیگ کی حکومت ختم کرنا پڑی۔

ہم نے تو انہیں حکومت سے نکال دیا تھا ، دوبارہ انہیں حکومت میں کون لایا اور کس نے مضبوط بنایا،جنرل مشرف کے ایک ہاتھ پر یہ کھڑے تھے اور ایک ہاتھ پر عمران خان کھڑے تھے اور اس وقت دونوں قومی سیاسی رہنما ?ں بینظیر بھٹو اور نواز شریف کو ملک سے باہر نکال دیا گیا تھا اور مشرف نے دو لوگوں کو اپنا دایاں او ربایاں بازو بنا لیا تھا۔ ایک طرف مشرف کے ریفرنڈم کیلئے کراچی میں ووٹ مانگے جارہے تھے اور دوسری طرف عمران خان مینار پاکستان اور لیاقت باغ میں ریفرنڈم کے لئے ووٹ مانگ رہے تھے تو تفتیش مشرف کے لیے ہونی چاہیے ، صرف ایک پر کیوں ؟، مشرف اور عمران پر بھی تحقیق ہونی چاہیے جنہیں 2004 کی باتیں اب یاد آرہی ہیں۔

جو پارٹنر ان کرائم تھے ان سے بھی تفتیش ہونی چاہیے۔ عمران خان کو 2004ء کی بات آج یاد آرہی ہے کہ مجھے بتایا گیا تھا کہ ”را “نے بھارت میں الطاف حسین کی تصاویر لگائیں اور آج وہ2016ء میں بتا رہے ہیں۔بتائیںآ پ 12سال اس راز کو سینے میں دبا کر کیوں بیٹھے رہے ایسے تو آپ بھی پارٹنر ان کرائم ہوئے۔ انہوں نے تحریک انصاف کے نعیم الحق کی طرف سے نواز شریف کی جائیداد بارے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر نعیم الحق پڑھنے لکھنے سے شگف رکھتے ہیں تو انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جو بھی پارلیمنٹرین بنتا ہے اسے انتخاب لڑنے سے پہلے اور جب تک وہ پارلیمنٹ میں رہتا ہے ہر سال اپنے اثاثے ظاہر کرنا پڑتے ہیں۔

نواز شریف کے تمام اثاثے ظاہر شدہ ہیں اگر کسی کو اعتراض ہے تو جواب دے جھوٹے الزامات نہ لگائے جائیں۔انہوں نے نواز شریف کے صاحبزدے حسین نواز شریف کے لندن میں کاروبار کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ اس حوالے سے خود جواب دے چکے ہیں بار بار پوچھنے کا مقصد ہے کہ الزام کو دہر ارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں کوئی بھی شخص غیر قانونی پیسے سے کاروبار نہیں کر سکتا۔

ان کا جتنا کاروبار ہے وہ کاغذوں پر موجود ہے۔1999ء میں جب مشرف نے نواز شریف کے سارے خاندان کو ملک سے باہر بھیج دیا تھا تو ان پر بھی ملک میں آنے پر پابندی لگا دی تھی اس کے بعد انہوں نے کاروبار کئے ، اگر ان کے کاروبار میں غلط ذریعے سے ٹیڈی پیسہ بھی شامل ہوتا تو وہ برطانیہ میں کاروبار نہیں کر سکتے تھے۔ برطانیہ میں جو بھی کام ہوتا ہے وہ شفاف ہوتا ہے اور یہ ان کے لئے بذات خود سر ٹیفکیٹ ہے کہ وہ برطانیہ جیسے ملک میں کام کرتے ہیں اور ان پر کوئی الزام نہیں اور پاکستان میں صرف سیاسی بنیادوں پر الزام لگتے ہیں۔

انہوں نے پٹھان کوٹ کے واقعہ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس معاملے پر بننے والی کمیٹی میں قومی سلامتی کے ادارے شامل تھے اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ بھارت جائے جائے اوراگر وہاں شواہد ہوں اورپاکستان میں ضروری ہو توقدم اٹھائیں گے اس سے دنیا میں پاکستان کو ذمہ دار ملک کے طور پر سمجھا جارہا ہے کہ پاکستان جرم کو برداشت نہیں کرتا۔

انہوں نے قومی کرکٹ ٹیم کو بھارت بھیجے جانے کے حو الے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس کے لئے بھارت کی حکومت کو اعلیٰ ترین سطح پر یقین دہانی کرانا ہو گی کہ پاکستانی ٹیم وہاں محفوظ ہو گی ان کے ساتھ کوئی بد تمیزی ہو گی اور نہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آئے گا بلکہ جس طرح ہم بھارت کی ٹیم کو یہاں کھلے دل سے خوش آمدید کرتے تھے ہماری ٹیم کیساتھ بھی اسی طرح کا برتاؤ کیا جائے گا۔

اگر ہمیں سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی جائے گی تو ہماری ٹیم ضرور جائے گی کیونکہ ہم دنیا کے ہر ملک میں جا کر کھیلنا چاہتے ہیں اور ہم چاہے ہیں کہ دنیا کی ٹیمیں بھی ہمارے ملک میں آئیں او رہمار ے میدان آباد ہوں۔ پرویز رشید نے کہا کہ حقوق نسواں بل پنجاب میں پاس ہوا ہے لیکن اس بارے میں بات کہیں اور کی جارہی ہے۔ پنجاب کی حدود تو اٹک پر ختم ہو جاتی ہے جو اٹک سے دورپرے رہتے ہیں وہ اس بل سے کیوں خوفزدہ ہیں۔

جو شخص پشاور یا ڈیرہ اسماعیل خان میں رہتا ہے اسے تو حقوق نسواں بل سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے ،اس بل کا اطلاق تو راولپنڈی ، ملتان ،لاہور اور پنجاب کے اندر ہوتا ہے۔ ہاں اگر ان سے پنجاب میں کوئی غلطی ہوئی ہے جو انہوں نے خفیہ رکھی ہوئی ہے اور بتائی نہیں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا ،اگر ان سے کوئی غلطی نہیں ہوئی تو اٹک سے اس طرف رہنے والوں کو اس بل سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے نیب کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وفاق کی دو بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے 2005ء میں میثاق جمہوریت پر دستخط کئے تھے اور اس میں احتساب کے حوالے سے شقیں شامل کی گئی تھیں۔سب جانتے ہیں کہ نیب کے موجودہ قوانین اور ڈھانچہ جنرل مشرف نے بنایا تھا اور اس کا مقصد صرف نوازشریف سے انتقام لینا تھا۔ اس زمانے میں ان قوانین کو استعمال کر کے جعلی پارٹی بھی بنائی گئی تھی اور جن کو نیب قوانین سے ڈر لگتا تھا انہوں نے (ن) لیگ کو چھوڑ دیا تھا او رمشرف لیگ کو جوائن کر لیا تھا جو لوگ (ن) لیگ کے ساتھ کھڑے رہے وہ احتساب سے خوفزدہ ہونے والے نہیں تھے۔

اگر ایسا ہوتاجب نیب کو مشرف کی طرف سے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا تھا تو یہ لوگ اس وقت ہی ہمیں چھوڑ دیتے ،ہمیں نہ اس وقت کوئی خوف تھا نہ اب ہے۔ہمارا حتساب تو 20سال سے ہوتا چلا آرہا ہے ، دو مرتبہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے ہمارا احتساب کیا اور پھر دس سال تک مشرف نے ہمارا احتساب کیا ،اگرہم سے کہیں پر بدعنوانی اورجرم کرنا تو بہت دور کی بات ہے اگر کوئی غلطی یا کوتاہی بھی سرز دہوتی تو مشرف کبھی ہمیں سپیئر نہ کرتا لیکن الحمد اللہ محترمہ بینظیر بھٹو کا احتساب ہو یامشرف کا احتساب ہو ہم دونوں سے سر خرو ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اداروں کو درست کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔جب ہم بجلی کے نظام کو درست کرنے کی بات کرتے ہیں تو کیا یہ سوچا جائے گا کہ کیوں ہم بجلی کو ٹھیک کر رہے ہیں کیا ہم اس سے خوفزدہ ہیں ،اگر ہم اچھی ٹرانسپورٹ کا سوچیں گے تو یہ سوچیں گے کہ اس میں ہم نے خود بیٹھنا ہے اس لئے عوام کو ٹرانسپورٹ دے رہے ہیں ہم نے لوگوں کی سہولت دینے کے لئے اورپاکستان کے لئے کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں ترامیم ہو سکتی ہے بلکہ کی گئی ہیں کیا آئین سے خوف تھا بلکہ آئین میں کچھ غلط شقیں تھیں جنہیں ختم کرنا ضروری تھا۔ اگر نیب کے نظام میں کوئی کمی ہے کوئی خامی ہے اس کو بہتر بنانا چاہیے تو ہم بنائیں گے لیکن الحمد اللہ نیب کے کسی قانون سے ہمارے خلاف کوئی کارروائی ثابت ہو سکی ہے اور نہ ہم ہم اس سے خوف کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا پختوانخواہ میں نیب کے قوانین کو تبدیل نہیں گیا بلکہ وہاں تو نیب کے سربراہ کی چھٹی کرا دی گئی۔

ہم نے تو کسی کی چھٹی نہیں کرائی نہ کوئی قانون تبدیل نہیں کیا بلکہ صرف اپنے تحفظات ہیں وہ بیان کرتے ہیں اور ہم 2005اور اس سے پہلے سے بیان کرتے آرہے ہیں۔ عمران خان نے نیب کے سربراہ کی چھٹی کر دی ،قوانین کو تبدیل کر دیا ان کی دم پر کس کا پا?ں آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے نیب کے حوالے سے 2005ء میں اٹھائی ا سکے بعد پانچ سال پیپلزپارٹی کی حکومت رہی انہوں نے کیوں اس میں تبدیلیاں نہیں کیں۔

ہماری نیب کے خلاف کوئی شدت نہیں۔ بلکہ نیب کے چیئرمین نے خو تسلیم کیا ہے کہ اس کے نظام میں تبدیلیاں لانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں نیب پنجاب میں جس کی تحقیقات کرنا چاہتا ہے کرے لیکن جب تک ثابت نہیں ہوتا کسی کی پگڑی نہیں اچھالی جانی چاہیے اور یہاں پر ثابت ہونے سے پہلے پگڑی اچھالی جاتی ہے۔