شفافیت کو یقینی بنانے اور پی ایس ڈی پی سمیت میگا منصوبوں کی نگرانی کر رہے ہیں

سرکاری اداروں کے خلاف موصول ہونے والی 16 ہزار میں سے 85 فیصد شکایات نمٹا دی ہیں‘ سابقہ ادوار میں قواعد و ضوابط سے ہٹ کر بھرتی‘ وفاقی نظامت تعلیم میں جعلی بھرتیوں کے معاملہ کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں چیئرمین وزیراعظم معائنہ کمیشن کرنل (ر) سیف الدین قریشی کا کو خصوصی انٹرویو

اتوار 6 مارچ 2016 17:03

اسلام آباد ۔ 6 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔06 مارچ۔2016ء) وزیراعظم معائنہ کمیشن کے چیئر مین کرنل (ر) سیف الدین قریشی نے کہاہے کہ کمیشن نے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) سمیت میگا منصوبہ جات میں مزید شفافیت کو یقینی بنانے اور کرپشن کی روک تھام کیلئے ٹینڈرز کے اجراء سے لیکر منصوبہ جات کی تکمیل تک کے عمل کی مانیٹرنگ شروع کر دی ہے ‘وفاقی اور صوبائی اداروں میں اختیارات سے تجاوز‘ غفلت لاپرواہی‘ کرپشن اور شفافیت کیخلاف موصول ہونے والی 16ہزار سے زائد موصولہ درخواستوں میں سے85 فیصد کو نمٹا دیا گیا ہے‘ سابقہ ادوار میں قواعد و ضوابط سے ہٹ کر ہزاروں ملازمین کی بھرتی ‘وفاقی نظامت تعلیم میں جعلی بھرتیوں کے معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں ‘صوبوں میں پولیس ‘ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں کے سربرہان نے فوکل پرسن مقررکردیئے ہیں جو پی ایم آئی سی کو درخواستوں پر کارروائی کیلئے ضروری معاونت فراہم کر رہے ہیں ‘پی ایم سی آئی ٹی نے اپنے امور بہتر انداز سے سرانجام دینے کیلئے پیشہ وارانہ افراد پر مشتمل تھنک ٹینک بنا دیا ہے۔

(جاری ہے)

اتوار کو یہاں کو خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم معائنہ کمیشن کی تشکیل کے حوالہ سے سیف الدین قریشی نے بتایا کہ 1964ء میں ایف آئی اے‘ اینٹی کرپشن اور دیگر متعلقہ اداروں کی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ایم آئی سی کے قیام کا پلان بنایا گیا تھا ‘یہ ادارہ مختلف مراحل سے گزرتا رہا‘ وزیراعظم محمد نواز شریف نے تمام منصوبہ جات میں شفافیت اور اداروں کے خلاف شکایات کے ازالے کیلئے پی ایم آئی کمیشن کو متحرک کیا ‘وزیر اعظم کی خصوصی ہدایات پر درخواست گذاروں کی آسانی کے لیے ہیلپ لائن 1818کا قیام عمل میں لایا گیا ‘اس ہیلپ لائن پر دن کے 24گھنٹے اور ہفتے کے 7دنوں میں کسی بھی سرکاری ادارے میں شفافیت اور کرپشن کے خلاف شکایات کا اندارج ہو سکتا ہے‘ شکایت موصول ہونے کے بعد تین دنوں کے اندر شکایت کا جائزہ اور ادارے کے متعلقہ حکام کا مؤقف جاننے کے بعد 11رکنی کمیشن انکوائری کی منظوری دیتا ہے جس کے بعد باقاعدہ انکوائری کی جاتی ہے‘ متعلقہ حکام سے بھی پوچھ گچھ ہوتی ہے اور درخواست گذار سے بھی رابطے میں رہتے ہیں‘ انکوائری مکمل کرنے کے بعد اپنی سفارشات پر مشتمل رپورٹ وزیراعظم کو ارسال کر دی جاتی ہے ‘اس فیصلے کے خلاف صرف وزیراعظم کے پاس اپیل ہوسکتی ہے ‘باقی کسی فورم پر یہ فیصلہ چیلنج نہیں ہوسکتا ۔

چیئرمین پی ایم آئی سی نے انکوائری کے حوالے سے کیسز کا ذکر کرتے ہوئے بتا یا کہ ہمیں سی ڈی اے کے خلاف ایک درخواست موصول ہوئی جس پر فوری نوٹس لیا گیا تو اس معاملے میں بلاجواز تاخیر کا عمل روک گیا ‘اس شخص کی درخواست کے ازالے کے ساتھ ساتھ باقی لوگوں کیلئے بھی آسانی پیدا ہو گئی‘ مضاربہ کے حوالے سے بھی کمیشن نے نوٹس لیا اور متعلقہ حکا م سے رابطہ کر کے کیس ان کوسونپا ‘نیب نے مضاربہ سکینڈل میں لوٹی ہوئی رقم برآمد کر لی ‘اب کمیشن اس بات کی کوشش کر رہا ہیں کہ پیسے متاثرین تک جلد ازا جلد پہنچ سکیں‘کمیشن کو میٹر ریڈروں کے حوالے سے ایک شکایت موصو ل ہوئی تھی جس پر فوری انکوائری کر کے اپنی سفارشات پر مشتمل رپورٹ وزیر اعظم کو ارسال کی جس میں میٹر ریڈروں کی جانب سے میٹر ٹمپرنگ اور بوگس بلنگ کی شکایات درست ثابت ہونے کی نشاندہی اور متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی سفارت کی گئی ہے ۔

سیف الدین قریشی نے بتا یا کہ کمیشن کو ڈیڑھ سال کے عرصے میں 16ہزار 626 شکایات موصول ہوئیں ‘ محکمہ پولیس ‘آئیسکو ‘سوئی گیس ‘محکمہ مال ‘ڈویلپمنٹ اتھارٹیز ‘ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے متعلق زیادہ شکایات موصول ہوئیں ہیں ‘شکایات کے فوری ازالے اور محکمہ جات سے تعاون کے لیے صوبوں کی سطح پر تمام وفاقی اور صوبائی اداروں سے فوکل پرسن تعینات کرنے کی ہدایت دی تھی جس پر ایف آئی اے سندھ ‘پولیس اور دیگر اداروں نے اپنے اپنے فوکل پرسن مقرر کر دیئے ہیں‘باقی اداروں نے بھی اس حوالے سے جلد پیش رفت کی یقین دہانی کرائی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتا یا کہ تعمیراتی منصوبوں اور سڑکوں کی تعمیر میں میں معیار کے تکنیکی معائنے کیلئے جدید آلات بیرون ممالک سے منگوانے کیلئے ہوم ورک شروع کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کسی بھی معاملے میں پی ایم آئی سی کو باقاعدہ انکوائری کا حکم دیتے ہیں جس پر باقاعدہ انکوائری کر کے اپنی سفارشات وزیراعظم کو بھجوا ئی جاتی ہے اس کے علاوہ بھی کمیشن آؤٹ آف ٹرن پرمووشن ‘غیر قانونی بھرتیوں ‘سرکاری املاک کے استعمال اور دیگر امور کی مانٹیرنگ کر کے اپنی ابتدائی رپورٹس بھی وزیراعظم کو بھجواتے ہیں ‘کمیشن کو یہ بھی اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی سرکار ی محکمے سے ملازمین کی خدمات کسی بھی انکوائری یا امور کیلئے مخصوص وقت کیلئے حاصل کر سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :