کوئی جج ضمیر کا سودا کرتا ہے تو وہ انسان کہلانے کا مستحق نہیں،چیف جسٹس گلگت بلتستان

چھوٹی سے بڑی عدالت تک کی سہولیات غلطیوں کی گنجائش ختم کرنے اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے ہیں بے ایمانیوں کیلئے نہیں وکلاء کی تعداد میں اضافہ ہونے کے ساتھ مسائل میں اضافہ ہوا ہے اگر بار فعال ہو تو بنچ کو بھی فعال ہونے میں مدد ملتی ہے،تقریب سے خطاب

ہفتہ 5 مارچ 2016 22:12

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔05 مارچ۔2016ء) چیف جسٹس چیف کورٹ گلگت بلتستان جسٹس صاحب خان نے کہا ہے کہ مجھے آج تک بار کی جانب سے کسی جج کی شکایت نہیں ملی ہے۔ بار کونسل کو فخرہے کہ ججوں کے فیصلوں سے متعلق کوئی شکایت نہیں انصاف پرمبنی فیصلے ہوتے ہیں اگر کوئی جج کسی کیس میں اپنے ضمیر کا سودا کرتا ہے تو وہ جج تو کیا انسان بھی کہلانے کا مستحق نہیں ہے اﷲ معاف کرے کسی سے بھی غلطی ہوسکتی ہے اس لئے سول کورٹ سے چیف کورٹ تک اور پھر سپریم اپیلٹ کورٹ ہے چھوٹی سے بڑی عدالت تک کی سہولیات غلطیوں کی گنجائش ختم کرنے اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے ہیں بے ایمانیوں کیلئے نہیں رکھی گئی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ہفتہ کے روز انہوں نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی نو منتخب کابینہ کی حلف وفاداری کی تقریب میں بحیثیت چیف گیسٹ خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسس چیف کورٹ نے کہا کہ وکلاء کی تعداد میں اضافہ ہونے کے ساتھ مسائل میں اضافہ ہوا ہے اگر بار فعال ہو تو بنچ کو بھی فعال ہونے میں مدد ملتی ہے آج عدلیہ ڈسٹرکٹ بار کی خوشی میں شریک ہے آپ کے مطالبات بار کونسل ایکٹ کے مطابق ہونے چاہئیں۔

قانون رپ خود عمل کریں اور دوسروں کو بھی پابند بنایا جائے انہوں نے کہا کہ کل جو بار میں تھے آج بنچ میں ہیں اسی طرح آج جو بنچ میں ہیں وہ کل بار میں ہوں گے بنچ وکیل کے ذریعے مسائل کو سنتی ہے آپ حضرات ججوں کو عدالتوں میں ہی نہیں جانتے ہیں باہر بھی جانتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بے شک گلگت بلتستان میں بار اور بنچ کا سیٹ اپ چھوٹا ہے مگر فیصلے انصاف کے تقاضے پورے کرکے کئے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ بار اور بنچ میں فرق یہ ہے کہ وکلاء آزاد ہیں مگر قانون کے اندر رہ کر بات کرتے ہیں اس سے آگے جائیں گے تو ہمارے پر جل جائیں گے بار کی مضبوطی بنچ کی مضبوطی ہوگی اور اگر بار ٹکڑوں میں بٹے گی توبنچ خراب ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارا کوئی بھی وکیل فیورٹ نہیں سب برابر ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لاء کے تحت وکلاء کولائسنس لینا پڑتا ہے اور کوڈ آف کنڈکٹ سے گزرنا پڑتا ہے چیف جسٹس نے اس موقع پر موجود تمام ججز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلتستان کے عوام کا آپ پر بھرپور اعتماد ہے تاہم انہوں نے کہاکہ سستا اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے مزید اصلاح کی بھی گنجائش ہے اس لئے اپنی صلاحیتوں کو مزید بروئے کار لاکر عدالتی وقار کو مزید بلند کریں انہوں نے نئی کابینہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے بھرپور تعاون کا یقین دلایا تقریب میں چیف کورٹ سیشن ‘ ایڈیشنل سیشن کورٹ اور سول کورٹس کے ججوں سمیت سینیئر وکلاء کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :