بھارت سے اچھی خبریں نہیں آرہیں،کچھ دہشت گرد گروپوں نے دھمکیاں بھی دی ہیں ، سکیورٹی ٹیم پیر کو بھارت جائے گی اس کی رپورٹ مثبت آ نے پر قومی کرکٹ ٹیم کو بھارت بھیجا جائیگا ،منی لانڈرنگ کے حوالے سے کسی کے پاس ثبوت ہیں تو وہ ان کا تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ معلومات کاتبادلہ کرے ،پاکستان نے سرفراز مرچنٹ کے الزامات پرقانونی پیش رفت کا فیصلہ کرلیا ہے،مصطفی کمال ٹھوس ثبوت سامنے لائیں توتحقیقات کیلئے تیار ہیں ، ہر الزام پر جوڈیشل کمیشن نہیں بنا سکتے، ہماراکام قانون کے مطابق ہوگا کسی کو بھینٹ نہیں چڑھایا جائے گا ، ایم کیو ایم سمیت کسی سے ناانصافی نہیں ہو گی

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 5 مارچ 2016 21:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مارچ۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ بھارت سے سیکیورٹی کے حوالے سے جو اطلاعات ہیں وہ تشویشناک ہیں، بھارت کی انتہاء پسند تنظیمیں دھمکیاں دے رہی ہیں کہ وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو کھیلنے نہیں دیں گی اور اس میں رکاوٹ ڈالیں گی، دھمکیوں کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں،کرکٹ ٹیم کو سیکیورٹی فراہم کرنا آئی سی سی اور بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے، سیکیورٹی کے حوالے سے حالات کا جائزہ لینے کیلئے 3رکنی سیکیورٹی ٹیم بھارتی حکومت کی منظوری کے بعدپیر کو بھارت روانہ ہو گی، جب تک حکومت مطمئن نہیں ہو گی کرکٹ ٹیم کو بھارت نہیں بھیجیں گے،ہر کسی کی پریس کانفرنس پر جوڈیشل کمیشن نہیں بنا سکتے،ایف آئی اے اور نیب کے نہ پر کاٹے جا رہے ہیں اور نہ ہی اختیارات کم کئے جا رہے ہیں،ایف آئی اے کی کارکردگی میں گزشتہ اڑھائی سالوں میں بہتری آئی ہے اور اس نے 14.6ارب کی ریکوری کی ہے، منی لانڈرنگ کی لائن پہلے دبئی اور پھر لندن جاتی ہے، عمران فاروق کیس کے حوالے سے لندن میں پیش رفت نہ ہوئی تو پاکستان میں کیس چلایا جائے گا،منی لانڈرنگ کے حوالے سے کسی کے پاس ثبوت ہیں تو وہ حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی ٹیم کے ساتھ معلومات کاتبادلہ کرے ۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو یہاں پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف سے ہونے والی ملاقات میں ان کو بریف کیا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان اور بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط سے بھی رابطہ ہوا ہے، پاکستان کھیلوں سے محبت کرنے والا ملک ہے اور عوام دیوانگی کی طرح کرکٹ سے لگاؤ رکھتے ہیں اور چاہت ہیں کہ پاکستن کی ٹیم بھارت کا دورہ کرے، پاکستان کی ایشیاء کپ میں ناقص کارکردگی کے حوالے سے رپورٹ بنا کر شائع کیا جائے گا، بحیثیت وزارت داخلہ میری ذمہ داری ہے کہ کرکٹ ٹیم کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے ، چند دنوں سے بھارت سے سیکیورٹی کے حوالے سے جو اطلاعات آ رہی ہیں تشویشناک ہیں، بھارت کی انتہاء پسند تنظیمیں دھکیاں دے رہی ہیں کہ پاکستان کی ٹیم کو کھیلنے نہیں دیں گے اور اس میں رکاوٹ ڈالیں گے ، ان کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، ماضی میں بھی ہمارے فنکاروں غلام علی خان اور دیگر لوگوں بشمول شہریار خان کی بھی تضحیک کی جا چکی ہے، آئی سی سی کی سیکیورٹی ٹیم بھارت میں موجود ہے، قومی ٹیم کو سیکیورٹی فراہم کرنا آئی سی سی اور بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے، جب تک بھارت سے یہ پیغام نہ ملے کہ بھارت پاکستان کی ٹیم کیلئے محفوظ ملک ہے ٹیم کو نہیں بھیجیں گے، بھارت میں سیکیورٹی کے حوالات سے حالات کا جائزہ لینے کیلئے ایف آئی اے کے سینئر پولیس آفیسر عثمان انور جو ایف آئی اے لاہور ڈویژن کے ڈائریکٹر ہیں کی سربراہی میں تین رکنی ٹیم بنائی گئی ہے جو بھارت کی حکومت کی منظوری کے بعد توقع ہے کہ پیر کو بھارت روانہ ہو گی، اگر سیکیورٹی کے حوالے سے مثبت رپورٹ ملی تو بدھ کو پاکستانی کرکٹ ٹیم بھارت روانہ ہو گی ورنہ چند دن تک پاکستان کی ٹیم کا دورہ ملتوی کیا جا سکتا ہے، جب تک حکومت مطمئن نہیں ہو گی پاکستان کی ٹیم بھارت نہیں جائے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سیکیورٹی ٹیم میں ایک پاکستان کے بھارت میں ہائی کمیشن کا نمائندہ شامل ہو گا اور ایک کرکٹ بورڈ سے نمائندہ شامل ہو گا۔ ایف آئی اے کے اختیارات کم کرنے کے حوالے سے خبروں کے حوالے سے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ایف آئی اے کو کم کرنے کے حوالے سے خبریں بے بنیاداور من گھڑت ہیں اور حکومت ایف آئی اے اور لیب کے اختیارات کم نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی کارکردگی میں گزشتہ اڑھائی سالوں میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ نے 14.6ارب کی ریکوری کی ہے، ایف آئی اے کے اختیارات میں کمی کے بجائے اضافے کی ضرورت ہے، ایف آء یاے اور نیب کے پر کاٹے جا رہے ہیں، کیوں کہ رپیٹ ہونے سے بچانے کیلئے اجلاس بلایا گیا تھا۔ مصطفی کمال کی پریس کانفرنس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ان کی پریس کانفرنس پر تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، حکومت کیلئے کوئی ضروری نہیں کہ پریس کانفرنسوں کا جواب دے، مصطفی کمال اپنی مرضی سے دبئی گئے تھے اور مرضی سے واپس آ کر پریس کانفرنس کی، ان کی باتیں نئی نہیں ہیں اور انہوں نے کوئی دستاویزی ثبوت پیش نہیں کئے اور پریس کانفرنس لفاظی پر مبنی تھی، جن ایشوز پر پچھلی حکومتیں خاموش رہیں، موجودہ حکومت نے سٹینڈ لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے بہت ساری باتیں حکومت پاکستان کے پاس تھیں لیکن گزشتہ حکومتوں نے برطانیہ سے شیئر نہیں کی ہیں، منی لانڈرنگ کے حوالے سے موجودہ حکومت نے پیش رفت کی اور کیس رجسٹرڈ کیا، منی لانڈرنگ کے حوالے سے ایف آئی اے تحقیقات کر رہی ہے اور دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور ایک کیس ایف آئی اے اور نیب کی مشترکہ ٹیم کے پاس ہے۔

سرفراز مرچنٹ کی پریس کانفرنس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس نے پریس کانفرنس میں دستاویزی ثبوت پیش کئے جس کیلئے ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے جس میں وزارت اور ایف آئی اے کے لوگ شامل ہیں، پیر سے کام شروع کرے گی، کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ سرفراز مرچنٹ سے انٹرویو لیا جائے گا ، اس کیلئے ان کو خط لکھا جا رہا ہے اگر وہ پاکستان نہ آئے تو حکومت برطانوی حکومت سے رابطہ کر کے سرفراز مرچنٹ سے تحقیقات کی اجازت لے گی اور دستاویزی ثبوت حاصل کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت قانونی طریقہ سے کیسز کو آگے بڑھائے گی اور پاکستان کے وقار اور مفاد میں فیصلہ کرے گی اور ایم کیو ایم سمیت کسی سے نا انصافی نہیں ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے کسی کے پاس ثبوت ہیں تو وہ حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی ٹیم کے ساتھ شیئر کرے، حکومت سنجیدگی اور ذمہ داری سے معاملے کو ہینڈل کر رہی ہے اور قانون کے مطابق چلے گی اور قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، منی لانڈرنگ کی لائن دبئی اور پھر لندن جاتی ہے، عمران فاروق کیس کے حوالے سے لندن میں پیش رفت نہ ہوئی تو یہاں کیس چلایا جائے گا، کراچی پر میڈیا پر حملے قابل مذمت ہیں، ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کی کارکردگی میں بہتری آ رہی ہے